|
|
Posts: 7,688
Country:
Join Date: Jul 2010
Location: PAKISTAN
Gender:
|
|
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
ہر راہ مشتبہ تو مقامات مشتبہ
اس شہر دل فگار کے دن رات مشتبہ
بازی گری ہے ایسی یہ چاروں طرف یہاں
لگنے لگی ہیں ساری کرامات مشتبہ
جو فائدے کی بات کرے تجھ سے اب ترے
وہ شخص مشتبہ ہے مدارات مشتبہ
بدلے ہے بات بات میں مطلب ہزار ہا
ہر لفظ مشتبہ ہے خیالات مشتبہ
لوگوں کی بات چھوڑو کہ اوڑھے نقاب ہیں
ہیں آئینہ میں خود کی شبیہات مشتبہ
بے پردہ ہر ڈگر ہیں حسینوں کی ٹولیاں
کیسے نہ آئیں دل میں خرافات مشتبہ
گالی گلوچ عام ہے محفل میں چار سو
اور اس پہ طرہ یہ کہ اشارات مشتبہ
ناحق کی راہ چل پڑے اشراف سب یہاں
حاکم کے اپنے سارے مفادات مشتبہ
خائن کو چھوڑ دیجئے قاضی کو لیجئے
اپنوں پہ کر رہا ہے عنایات مشتبہ
اپنے قبیح عیب چھپانے کے واسطے
نادان کر رہے ہیں سماوات مشتبہ
کوئی بتا دے ہم کو بھی اچھا برا یہاں
ہم کو لگے ہے اپنی ہی بس ذات مشتبہ
ہم کو نہیں گلہ کہ نہ ہم سرخرو ہوئے
چن چن کئے گئے تھے سوالات مشتبہ
اور مڑ کے زندگی سے جو پوچھوں سوال میں
ہر بار ہی ملے ہیں جوابات مشتبہ
اس دورِ بے لحاظ سے شکوہ نہ کیجئے
خود عشق کی ہیں ساری روایات مشتبہ
لکھا پڑھوں جو اپنا تو مجھ کو یقین ہو
خود سوچ میں مری ہیں تضادات مشتبہ
سمجھو نہ سب کے ساتھ کو ابرک محبتیں
سب ڈھونڈتے ہیں تجھ میں کوئی بات مشتبہ
|