میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!!!! - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Literature » Urdu Literature » میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!!!!
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !

Advertisement
 
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-22-2012, 02:51 AM

میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!!!!

بچوں کی ھی خواھش پر کہ اب پاکستان جا ھی رھے ھیں تو کیوں نہ متحدہ امارات میں کچھ دن گزارتے ھوئے جائیں، وہاں پر بچوں کے ماموں اور مامی اپنی چار بیٹیوں کے ساتھ ھی رھتے تھے، ان کی بھی خواھش تھی کہ ھم ان کے پاس کچھ دن گزاریں، اب یہ خواھش بھی پوری ھونے جارھی تھی، اس سے پہلے بھی یہاں رھتے ھوئے دو دفعہ وہاں پر ایک یا دو دن کیلئے ان کے پاس رکے بھی تھے، مگر اس دفعہ بچوں کی خواھش کچھ زیادہ دن تک رکنے کی تھی، میں نے بھی انکی خواھش کا احترام کرتے ھوئے یہاں سے ھی متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کیا، اور بچے اس دن کا بے چینی سے انتظار کرنے لگے، جس دن یہاں سے امارات ائرلائن سے روانہ ھونا تھا، ان دنوں وہاں پر فیسٹول کی گھما گھمی بھی تھی، بچوں کو وہاں کے گلوبل ولیج گھومنے کا بہت شوق تھا، جہان پر دنیا بھر کے ممالک کے علاوہ پاکستان کے ولیج پر بھی کافی رونق لگی ھوئی تھی، اور یہ بھی سنا تھا کہ ان دنوں بہت ھی خوبصورت اور کئی بہترین پروگرام بھی منقعد ھوتے ھیں،!!!!!

بچوں کی خواھش تو اپنی جگہ لیکن ھمیں بھی وہاں جاتے ھوئے اچھا لگ رھا تھا، ایک طرف دبئی کی رونقیں بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں، اور دوسرے یہ کہ ھماری بیگم کے بھائی اور بھابھی اور انکے بچے وہاں موجود تھے، ان کے ساتھ شروع میں ھم پاکستان میں بھی خوب گھومے پھرے تھے 1988 میں تو پورے پاکستان کے ایک یادگار سفر پر ھم سب ایک ساتھ تھے، جب ان کی نئی نئی شادی ھوئی تھی، اور ھمارے چاروں بچے تھے مگر بہت چھوٹے تھے، پانچویں بیٹی تو اس وقت اس دنیا میں نہیں آئی تھی، غرض یہ کہ دونوں فیملیوں نے پاکستان میں کافی اچھا وقت بھی گزارا تھا، اور اب یہ حال ھے کہ برسوں میں کبھی کبھی ملاقات ھوجاتی ھے، اگر چھٹیوں میں ایک ساتھ جانے کا اتفاق ھوا ھو تو،!!!!!!!

چلئے وہ دن بھی آگیا، کہ ھم دبئی کے بین الاقوامی ائرپورٹ پر ھم تمام بچوں کے ساتھ موجود تھے، وہاں کے ائرپورٹ میں داخل ھوتے ھی طبعیت خوش ھوجاتی ھے،اوپر مہمانوں کی گیلری میں دیکھا تو بچوں کے ماموں اور مامی بمعہ بچوں کے ھاتھ ھلاتے ھوئے نظر آئے، وہاں کے ائرپورٹ پر ھی وہاں کی انتظامیہ کی مہمان نوازی دیکھنے سے تعلق رکھتی ھے، جیسے ھی ایمیگریشن کے کاونٹر کے قریب پہنچے وھاں کے خوبصورت مقامی لباس میں ملبوس عورتوں اور لڑکیوں نے ھمارا پھولوں کے گلدستے دیتے ھوئے استقبال کیا، اور بہت عزت سے ایک جگہ آرام دہ کرسیوں پر بٹھایا اور پاسپورٹ لے لئے، اور دوسرے لوگ وہاں سب آئے ھوئے مسافروں کو چاکلیٹ اور ٹافیاں دے کر خوش کررھے تھے، میں نے یہ پہلے اس طرح کی مہمان نوازی نہیں دیکھی تھی، مجھے خود حیرانگی ھورھی تھی، کچھ ھی دیر میں ایک لڑکی ھمارے پاسپورٹ ھمارے حوالے کرتے ھوئے اپنے ساتھ باھر کی طرف لے گئی جہاں پر ھماری فلائٹ کا سامان ایک بیلٹ پر آرھا تھا، وہاں سے وہ بہت ادب کے ساتھ رخصت ھوگئی، اسی طرح بہت سی اور بھی لڑکے لڑکیاں خوبصورت لباس زیب تن کئے ھوئے تمام فیملیز کی مہماندری کیلئے میزبانی پر مامور تھیں، شاید وھاں کے فیسٹول کی مناسبت سے یہ سب کچھ شاندار مہمانداری کی روایت کو اپنائے ھوئے تھے،!!!!!!!!

شروع میں پہلی مرتبہ شاید دس بارہ سال پہلے جدہ سے ھم سب براستہ دبئی جا چکے تھے، مگر صرف ایک رات کیلئے کیونکہ دوسرے دن صبح ھی ھماری وہاں سے پاکستان کیلئے فلائٹ کی روانگی تھی، 9 گھنٹے کا وقفہ تھا تو ھمیں دبئی کے الامارات ھوٹل میں ائر لائن کی طرف سے ٹھرایا گیا تھا،بچوں کے ماموں جان نے ھی رات رات میں دبئی کی سیر بھی کرائی تھی،اس وقت ان کے بچے پاکستان چھٹی منانے گئے ھوئے تھے، اور پھر انہوں واپس صبح کو ائرپورٹ سے ھی رخصت کیا تھا،!!!!! اس وقت کے دبئی میں اور اب کی بار جو دبئی کو دیکھا تو کافی فرق نظر آیا، ایک یورپ اور امریکہ کے خوبصورت شہروں میں سے ایک نظر آرھا تھا،!!!!!!

ائرپورٹ سے ھم اپنا اپنا سامان ٹرالیوں میں ڈال کر باھر نکلے، سامان کافی زیادہ تھا، کیونکہ ھم سب پاکستان جارھے تھے، جس کی وجہ سے ھمارے سالے صاحب کو ایک چھوٹا منی ٹرک کرایہ پر لینا پڑا، خوبصورت شاھراہوں سے گزرتے ھوئے ان کے گھر پہنچے، دو کاروں میں ھم سب فیملیز بیٹھ گئیں ایک شاید ان کے دوست کی کار تھی، منی ٹرک بھی پیچھے پیچھے پہنچ گیا، چھٹی منزل پر گھر تھا، میں سوچ رھا تھا کہ اتنا زیادہ سامان کہاں رکھیں گے، مجھے شرمندگی بھی ھو رھی تھی، خیر اب کیا کیا جائے، میں نے تو پہلے ھی کہہ دیا تھا کہ سامان بہت زیادہ ھوگا اس کے لئے ائرپورٹ پر ھی کہیں رکھنے کا بندوبست کرلینا تاکہ لانے لے جانے میں کوئی پریشانی نہ ھو، لیکن اس نے کہا کہ ائرپورٹ پر چارجز زیادہ لگ رھے تھے اس لئے میں نے اپنے فلیٹ کے کوریڈور میں ھی رکھنے کا بندوبست کرلیا ھے وہاں پر چار ھی فلیٹ ھیں اور سب جان پہچان کے ھی ھیں، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ھو گا،!!!!!!!

مجھے تو تمام بچوں اور فیملیز کے ساتھ چھوٹا موٹا سامان ھاتھ میں پکڑا کر اپنی بلڈنگ کی لفٹ کی طرف بھیج دیا، تاکہ میں ان سب کے ھمراہ اوپر ان کے فلیٹ میں پہنچوں، اور وہ میرے دونوں بیٹوں اور دوست کے ساتھ مل کر سامان کو اوپر پہنچانے میں مدد کریں گے، ان کا فلیٹ خوبصورت اور دو بیڈ روم اور ایک چھوٹا سا ڈرائینگ روم پر مشتمل تھا،جس کے ایک طرف باتھ روم اور اور دوسری طرف کچن بھی اچھا خاصہ بڑا تھا، انہوں نے اس فلیٹ کو بہت ھی خوبصورت زیبائش کے ساتھ آراستہ کیا ھوا تھا، بقرعید بھی دو دن کے بعد تھی، مجھے اب یہاں آکر افسوس اس بات کا ھو رھا تھا کہ ھم نے انہیں بہت تکلیف دی تھی، میں نے ان سے یہاں آنے سے پہلے تاکید بھی کی تھی کہ ھمارے لئے ایک ھوٹل میں ایک ہفتے کیلئے ایک کمرہ ضرور لے لینا، مگر انہوں نے جواب دیا تھا، کہ کوئی آپ لوگ غیر تھوڑی ھی ھو، میری بڑی بہن آرھی ھے، میرا گھر چھوٹا ھے لیکن آپ فکر ھی نہ کریں سب مل جل کر گزارا کرلیں گے،اس وقت اس کا کرایہ بھی شاید 65 ھرار درھم سالانہ تھا، جبکہ اس سے ڈبل تین چار کمروں کا فلیٹ یہاں ریاض میں 20 ھرار ریال سالانہ سے زیادہ نہ تھا، میں نے وہاں کی مہنگائی کا مکان کے کرایہ سے ھی اندازہ لگا لیا تھا،!!!!!!!

جب وہ سب مل کر ھمارے سامان کو باھر کوریڈور کے دروازے کے ساتھ رکھ کر کمرے میں واپس آئے تو بہت تھکے ھوئے لگ رھے تھے، خاص خاص ساماں کو اندر ھی رکھ لیا تھا، میں نے پھر ایک بار ان سے معذرت کی، لیکن انہوں نے کہا کہ اگر پھر آپ نے ایسا کہا تو میں برا مان جاؤں گا، میرے گھر آپکا اور میری بہن بھانجے بھانجیوں کے ساتھ آنا میرے لئے بہت ھی خوش قسمتی کی بات ھے، پھر انہوں نےاپنی پاکستان کی پرانی سیرو سیاحت اور تفریحات کا ذکر کیا کہ ھم سب نے کتنا اچھا وقت مل جل کر خوب پاکستاں میں لطف اٹھایا تھا، یہ بات تو واقعی بالکل صحیح تھی کہ ان کے ساتھ ھم نے ایک دفعہ تفریح کے غرض سے پاکستان کے شمالی علاقوں کا دورہ کیا تھا، ویسے بھی اسے میری طرح گھومنے پھرنے کا بہت شوق تھا، اور مہمان داری کرنے میں تو وہ کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا تھا، اس نے پورے ھفتے کا پروگرام بھی پہلے سے ھی ترتیب دے دیا تھا،!!!!!!

عید کے دن وہاں کی ایک پاکستانی کیمیونٹی سینٹر کی مسجد میں نماز پڑھی، جہاں پر مجھے تو بالکل ایسا لگا کہ میں پاکستان میں ھوں وہاں نماز سے پہلے مولانا صاحب اردو میں ھی واعظ فرما رھے تھے، مسجد کے باھر ٹینٹ بھی لگے ھوئے تھے، جہاں پر کافی تعداد میں پاکستانی اپنے بچوں کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے آئے ھوئے تھے، بالکل ھی پاکستانی ماحول لگ رھا تھا،!!!!!!

عید سے پہلے تو بچوں نے نزدیکی بازار میں جاکر پیدل ھی عید کی شاپنگ کی، انہیں تو یہاں بہت ھی اچھا لگ رھا تھا، بسوں کا بہت اچھا انتظام تھا،ھر جگہ کی بس بہت آسانی سے مل جاتی تھی، اس کے علاوہ ٹیکسیوں کی تو بھر مار تھی، ٹریفک کا انتظام اور کنٹرول بہت عمدہ تھا، اور ھر کوئی ٹریفک کے اصولوں اور قوانیں کا احترام کرتا تھا، وہاں ھرجگہ خاص کر اس شہر کے علاقوں میں فٹ پاتھ کے ساتھ پارکنگ کا کرایہ بھی دینا پڑتا تھا، جہاں پر رھائش تھی وہ علاقہ "بر دبئی" کہلاتا تھا، وہاں سے "ڈیرہ دبئی" کیلئے بیچ میں ایک سمندر کی خلیج کو عبور کرنا پڑتا تھا، یا سمندر کے اندر سے بھی ایک راستہ بنایا گیا تھا، اس خلیج کے دونوں کناروں پر رات کو روشنیاں اور خوبصورت عمارتیں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں آر پار جانے کیلئے ھم نے موٹربوٹ سے ھی سفر کیا، اس کے علاوہ ساحل سمندر کے کنارے بھی گئے وہاں کا "جمیرا بیچ ھوٹل" تو بہت ھی شاندار تھا، اس سے تھوڑی دور پر سمندر کے اندر بنی ھوئی خوبصورت "برج العرب" ھوٹل کی عمارت جو بادبان کی کشتی سے مماثلت رکھتی تھی، بہت ھی سمندر کے کنارے سے دیکھنے میں ایسا لگتا تھا کہ سمندر کے بیچ کوئی ھلکے نیلے رنگ کی بادبانی کشتی کھڑی ھو،!!!!!!!

ان دنوں ھلکی ھلکی بارشیں بھی ھورھی تھیں، اور بچے تو اس موسم میں اور بھی لطف اندوز ھورھے تھے، ایک دن ھم سب مل کر وہاں کے بڑے مشہور گارڈن شاید اس کا نام "صافی پارک" تھا، میں بھی گئے، جہاں پر "بار بی کیو" کا انتظام کیا اور چکن تکے بھون کر خوب مزے مزے سے کھائے، زیادہ تر بچے ھی ھر کام پر معمور تھے، وہاں پر ھی گارڈن کے بیچوں بیچ ایک خوبصورت جھیل بھی تھی، جہاں بچوں کی تفریح کیلئے خاص انتظام تھا، اور اس کے علاوہ ایک بہت بڑے ایک کنارے پر دو جہاز کھڑے کئے گئے تھے، جہاں انگلش میں پرانے زمانے کے شیکسپیئر کے اسٹیج شو براہ راست منعقد کئے گئے تھے، جس میں جنگ و جدل کے ماحول کو دکھایا گیا تھا، جسے دیکھ کر بہت ھی مزا آیا،!!!!!

ایک دن شام کو وہاں کے ایک "دبئی میوزیم" بھی گئے، اندر تو وہاں کی ثقافت اور پرانے دور کے بارے میں ان کے استعمال کی چیزیں اور مجسمیں ایسے بنائے گئے تھے، جو نقل و حرکت بھی کررھے تھے، ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ بالکل اصلی ھوں، ایک جگہ لوھار کی دکان جس میں مجسمہ بنا ھوا لوھار ایک لوھے کی سلاخ کو کوٹ رھا تھا، ایک پنساری کی دکان دیکھی جہاں وہاں کے مقامی کو سودا بیچتے ھوئے دکھایا گیا تھا، اس کے علاوہ اونٹ بان اپنے ایک اونٹ کو اسکی نکیل پکڑے بازار لے جاتے ھوئے دکھایا گیا تھا،ساتھ ھی وہاں کی پرانی روایاتوں *کے رسم و رواج کو بھی اجاگر کیا گیا تھا وہاں کی پرانی تہذیب کے نوادرات بھی شیشوں کی الماریوں میں بند سجے ھوئے دیکھے، زیورات اور گھریلو استعمال کی چیزیں بڑے قرینے سے رکھی گئی تھیں، اور ساتھ ان کے بارے میں معلومات بھی درج تھیں،!!!!!!!!

اکثر رات کو ھم سب باھر ھی مشہور مقامات کے ریسٹورانٹ میں کھانا کھاتے تھے، ھنوستانی اور پاکستانی چٹ پٹے کھانوں کی بھر مار تھی، ایک جگہ "رنگولی چآٹ" کے نام سے مشہور تھی، وہاں پر تو کئی دفعی پانی پھلے، گول گپے، چنے فروٹ چاٹ اکثر شام کو وہاں کھانے ضرور جاتے تھے، مشہور شاپنگ سینٹرز میں "برجمان سینٹر" بہت پسند آیا، ویسے وہاں کی ھر مارکیٹ اور بازار اور پارک بہت ھی خوبصورت تھے، عالیشان بلڈنگوں میں اس وقت "ٹوین امارات ٹاورز" بہت مشہور تھے جو شارع شیخ زاید پر موجود ھیں، اس کے علاوہ دبئی ٹاورز اور دوسری خوبصورت طویل قامت عمارتیں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں، اب تو دبئی میں اور بھی بہت ساری خوبصورت جگہوں کا اضافہ ھوگیا ھوگا، جیسے "پام ٹری" اور مصنوئی اسکیٹنگ کی جگہ اور بہت ساری مشہور عجائب دنیا کے شاھکار اب تک بن چکیں ھونگی، دل تو بہت چاھتا ھے، لیکن وہاں کے اخراجات کو دیکھ کر دل کچھ ڈول سا جاتا ھے،!!!!!!!

ان دنوں ھر جگہ فیسٹول کی وجہ سے رنگ برنگے میلے ھی نظر آتے تھے، سڑکوں پر شاپنگ سینٹرز میں دنیا بھر کے مملک کے لوگ پروگرام کررھے تھے، ایک دن ھم سب نے خاص کر " گلوبل ولیج " جانے کا فیصلہ کیا جہاں پاکستان سمیت دنیا کے ھر ملک کے بڑے بڑے اسٹالز جو ایک بڑی بڑی عمارتوں میں الگ الگ بہت ھی خوبصورتی سے بنائے گئے تھے، اور ساتھ ھی تفریحی پروگرام منعقد کئے گئے تھے، جو روزانہ شام کو شروع ھوتے اور رات گئے تک جاری رھتے تھے، جو دبئی سے کافی فاصلے پر تھا، وہاں پر ھم بذریعہ بس کے گئے تھے اور بہت ھی زیادہ لطف اٹھایا، میں اس گلوبل ولیج کو کبھی بھی نہیں بھول سکتا، ایسا لگتا تھا کہ ھم کسی امریکہ کے کسی بڑے شہر کی نمائش میں گھوم پھر رھے ھیں،!!!!!


گلوبل ولیج کے بارے میں جیسا سنا تھا اس سے بھی بہت خوبصورت نظر آیا، بہت دیکھنے کی خواھش تھی، ھر ملک نے وہاں پر اپنے کلچر کے بارے میں بہتر سے بہتر معلومات فراھم کی تھیں اس کے علاوہ وہاں کی خاص مصنوعات کی نمائش بھی لوگوں کیلئے ایک دلچسپی کا باعث بنی ھوئی تھیں، گلوبل ولیج کی شاراھوں پر بھی ھر ملک کی روایات کے مطابق مارچ پاسٹ اور بینڈ باجوں کے ساتھ اعلیٰ اور منظم طریقوں سے وہاں کے فنکار الگ الگ ٹولیوں میں بٹے ھوئے اپنے اپنے ملکوں کی ثقافت اور فن کا مظاہرہ کررھے تھے، اس کے علاوہ پاکستان کے ایک خوبصورت اور سجے سجائے اسٹالز میں ھمارے پاکستان کی مصنوعات کی نمائش بھی لوگوں کی قابل توجہ کا مرکز بنی ھوئی تھیں، پاکستان کی دستکاری، پاکستان کے ھنرمند ھاتھوں کی تخلیق کی ھوئی خوبصورت چیزیں پاکستان کے بہترین کلچر کی نمائندگی کررھی تھیں، اور پاکستانی کھانے پینے کے اسٹالز پر تو دنیا کا رش موجود تھا، دوسری طرف پاکستانی ریسٹورانٹ اور مٹھائی کی دکانوں کو دیکھ کر تو لگتا تھا کہ ھم اپنے ملک میں گھوم رھے ھیں،!!!!

بچوں کے لئے تو بہت سی تفریحی جدید قسم کے الیکٹرانک جھولے اور دوسرے تفریحی دلچسپیوں کے ساز و سامان دیکھ کر ھی بچوں کا تو خوشی کے مارے برا حال تھا، ھر جگہ انعامات کی اسکیمیں ھر مصنوعات کے اسٹال پر لوگوں کی خاص توجہ تھی، مختلف رنگا رنگ پروگرام بھی دلچسپی سے لوگ دیکھ رھے تھے، غرض کہ ھر طبقہ کے لوگوں کی تفریحات کا بہت ھی خوبصورتی اور سلیقہ سے انتظام کیا گیا تھا، اور ساتھ ھی سیکوریٹی اور ٹرانسپورٹ کا بھی اچھا خیال رکھا گیا تھا، وہاں پر کافی رات ھوچکی تھی اور کسی کا بھی واپس جانے کو دل نہیں کررھا تھا، وہیں پر ھی ایک پاکستانی ریسٹورانٹ میں کھانا کھایا، اور وہاں سے ایک بس کے ذریئے دبئی واپس آگئے، اور اتنے تھکے ھوئے سو گئے کہ کب صبح ھوئی کچھ پتہ ھی نہیں چلا، !!!!!!!

ایک ہفتے سے زیادہ ھو گیا تھا لیکن دبئی سے واپسی کیلئے کوئی بھی تیار نہیں تھا، ان دنوں وقفہ وقفے سے ہلکی ہلکی پھوار بوندا باندی بھی ھورھی تھیں، جس کی وجہ سے دبئی کا موسم بہت ھی خوشگوار تھا، اور اوپر سے بہار کی آمد آمد تھی، سمندر کے کنارے اس موسم میں خوبصورت باغیچوں میں تو خوب لطف آرھا تھا،!!!!!

آخری دنوں میں ھم نے سوچا کہ دبئی کے آس پاس کے شہروں کو بھی دیکھ لیا جائے، مگر صرف شارجہ ھی جاسکے جہاں ھم آدھے گھنٹے کی ڈرائیو* کے بعد پہنچ گئے، وہاں پر ایک عالیشان بلڈنگ میں ھماری کمپنی کا آفس بھی موجود تھا کچھ دیر کیلئے میں اپنے بیٹوں اور سالے صاحب کے ساتھ اس آفس کے اپنے پرانے ساتھیوں سے ملاقات بھی کی، وہاں سے فارغ ھوکر ھم شارجہ کے کرکٹ اسٹیڈیم کی طرف گئے، کبھی یہاں پر ون ڈے کرکٹ میچ کی بہاریں ھوا کرتی تھیں، اسٹیڈیم میں داخل ھوتے ھی مجھے وہاں کی کرکٹ کی رونقیں یاد آنے لگیں خاص کر وہ میاں داد کا آخری گیند پر چھکا جس نے پاکستان کو شکست سے بچا لیا تھا،جہاں پاکستان کو جیتنے کیلئے آخری گیند پر چار رن کی ضرورت تھی، اور ساری دنیا کی نظریں میاں داد کی آخری شاٹ پر لگی ھوئی تھیں، جب میاں داد نے ساری پاکستانی قوم کی دعاؤن اور اپنی ہمت اور جذبہ کو یکجا کرتے ھوئے جو اپنے بلے کو آتی ھوئی گیند پر زبردست شاٹ لگایا تو وہ گیند آسمانوں سے باتیں کرتی ھوئی اسٹیڈیم کی باونڈری کو پار کرگئی، تو لوگوں کا شور جو اٹھا تو گیند کی فضائی حدود کو بھی پار کرگیا تھا!!!!!!! میں اس وقت شارجہ کے خاموش اسٹیڈیم میں کھڑا ان ھی یادوں میں کچھ وقفے کیلئے کھو گیا تھا، وہی شور میرے کانوں میں گونج رھا تھا،!!!!!!!


اب کیا دیکھتا ھوں کہ وہی اسٹیڈیم ایک خاموش اور سناٹے میں ایک ویرانے کا سماں باندھے ھوئے ھے، لیکن پھر بھی چند وہاں کے مقیم پاکستانی لڑکے مل کر اسی پچ پر اپنے کرکٹ کے شوق کو زندہ کئے ھوئے کھیل رھے تھے، مگر کوئی بھی تماشائی اسٹیڈیم کے آس پاس ھمارے علاوہ نظر نہیں آرھا تھا، مگر میں نے دیکھا کہ میرے چھوٹے بیٹے نے اس وقت ایک لڑکے کو ایک اچھا شاٹ کھیلتے ھوئے دیکھ کر تالیاں بجائی، تو اس لڑکے نے اپنے بلے کو اوپر اٹھا کر میرے بیٹے کی طرف دیکھتے ھوئے شکریہ ادا کیا، تو اس وقت میری آنکھوں میں آنسو آگئے تھے،!!!!!!

مجھے اس وقت اس شارجہ اسٹیڈیم کی وہ رونقیں یاد آگئی تھیں، جو کبھی تمام تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ھوتا تھا، اور ھمارے کھلاڑیوں کی ھر اچھی کارکردگی پر تمام اسٹیڈیم شائیقین کی داد سے گونج اٹھتا تھا تو خاص کر بیٹنگ کرتے ھوئے ھمارے کھلاڑی اپنا بلا اٹھا کر شکریہ ادا کررھے ھوتے تھے،!!!!!

میری کبھی بہت ھی خواھش رھی تھی کہ اس شارجہ اسٹیڈیم میں آکر خود اپنے سامنے اپنے قومی کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی دیکھوں، لیکن افسوس میں اس وقت آیا جب اس شارجہ اسٹیڈیم کو رونقوں کو نہ جانے کس کی نظر کھا گئی تھی،!!!!!!

مگر مجھے اس بات کی خوشی ضرور تھی کہ وہاں کے مقامی پاکستانی بھائیوں اور دوسرے ایشیائی ملکوں کے نوجوان طبقے کے لوگوں نے اپنی حد تک اسی شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کی یادوں کو تروتازہ کیا ھوا ھے،!!!!!!!

عبدالرحمن سید

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-23-2012, 09:53 PM

مجھے اس وقت اس شارجہ اسٹیڈیم کی وہ رونقیں یاد آگئی تھیں، جو کبھی تمام تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ھوتا تھا، اور ھمارے کھلاڑیوں کی ھر اچھی کارکردگی پر تمام اسٹیڈیم شائیقین کی داد سے گونج اٹھتا تھا تو خاص کر بیٹنگ کرتے ھوئے ھمارے کھلاڑی اپنا بلا اٹھا کر شکریہ ادا کررھے ھوتے تھے،!!!!!

میری کبھی بہت ھی خواھش رھی تھی کہ اس شارجہ اسٹیڈیم میں آکر خود اپنے سامنے اپنے قومی کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی دیکھوں، لیکن افسوس میں اس وقت آیا جب اس شارجہ اسٹیڈیم کو رونقوں کو نہ جانے کس کی نظر کھا گئی تھی،!!!!!!

مگر مجھے اس بات کی خوشی ضرور تھی کہ وہاں کے مقامی پاکستانی بھائیوں اور دوسرے ایشیائی ملکوں کے نوجوان طبقے کے لوگوں نے اپنی حد تک اسی شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کی یادوں کو تروتازہ کیا ھوا ھے،!!!!!!!

عبدالرحمن سید

 

(#3)
Old
SHAYAN SHAYAN is offline
 


Posts: 84,290
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Male
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-28-2012, 01:55 AM

Good Sharing

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-28-2012, 02:09 AM

thanks shayan

 

(#5)
Old
SABA134 SABA134 is offline
 


Posts: 1,327
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Apr 2012
Location: Paki :b
Gender: Female
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-28-2012, 11:45 PM

...

 



(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-28-2012, 11:54 PM

thanks saba siso

 

(#7)
Old
~~KING~~'s Avatar
~~KING~~ ~~KING~~ is offline
 


Posts: 6,836
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2009
Location: NAWABSHAH
Gender: Male
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-25-2012, 04:25 AM

very nice.....

 



[SIGPIC][/SIGPIC]


~~KING~~



Ek ajeeb sa manzar nazar aata hai,
Har ek qatra samandar nazara aata hai,

Kahan banaaon main ghar sheeshey se,
Har kisi ke hath mein pathar nazar aata hai..


(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: میری کہانی “ یادوں کی پٹاری “ سے ایک اقتباس،!!!! - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-25-2012, 08:17 PM

thanks king

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
ایک, سے, میری, کی

« Previous Thread | Next Thread »
Thread Tools
Display Modes

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
دانتوں کا زیادہ ایکسرے جان لیوا ٹیومر کا ب ROSE Health & Care 5 05-30-2013 09:14 PM
پیشاب کرتے وقت سلام کا جواب نہیں دینا چاہی ROSE Hadees Shareef 6 07-14-2012 10:12 AM
یہ اکیلا پن یہ اُداسیاں ، میری زندگی کی ھیں &# life Urdu Writing Poetry 3 08-27-2011 11:48 PM
پائریسی قانون، انٹرنیٹ استعمال میں کمی -|A|- Computer and Information Technology 10 01-28-2011 09:05 PM
اسامہ امریکی ایجنٹ تھا، امریکا سے پوچھا ج -|A|- Political Issues Of Pakistan 0 05-22-2009 06:40 PM


All times are GMT +5. The time now is 10:27 AM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG