![]() |
اسے پکارو
http://oi63.tinypic.com/2hgbb6f.jpg اسے پکارو اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھا وہ جس کی سانسیں طویل راتوں کی ہمسفر تھیں اسے پکارو کہ پھر سے آنکھوں کو خواب سانپوں نے ڈس لیا ہے بدن کے گنبد میں خواہشوں کا لہو کبوتر پھڑک رہا ہے نگاہیں اپنے پھٹے دوپٹے کے زرد پلو میں زہر باندھے رگوں میں کھوئے ہوئے مناظر کی جستجو میں بھٹک رہی ہیں اسے پکارو جو ذات کشتی کا بادباں تھا وجود ساحل پہ جس کے ہاتھوں کی خوشبوئیں تھیں اسے پکارو کہ کشتِ جاں پہ عذاب بادل برس رہا ہے زبان تختی پہ ذائقوں کے قلم نے پھر سے کسیلی کڑوی رتوں کا قانون لکھ دیا ہے سماعتوں میں حروف جنگل جھلس رہا ہے اداس جذبوں کی کوٹھڑی میں اندھیرا بڑھتا ہی جا رہا ہے اسے پکارو کہ سانس خیمہ اکھڑ رہا ہے بدن حرم سے ستون چہرہ بچھڑ رہا ہے اسے پکارو جو نیند موسم میں سوئے چہرے جگا گیا تھ |
Re: اسے پکارو
بہت ہی لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
آپ کی مزید اچھی اچھی پوسٹس کا انتظار رہے گا |
Re: اسے پکارو
Bahut kHoob
|
All times are GMT +5. The time now is 10:07 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.