![]() |
لاکھ ضبطِ خواہش کے
لاکھ ضبطِ خواہش کے بے شمار دعوے ہوں اُس کو بھُول جانے کے بے پنہ اِرادے ہوں اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا فیصلہ سُنانے کو کتنے لفظ سوچے ہوں دل کو اس کی آہٹ پر برَملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے پھر وفا کے صحرا میں اُس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی خُوشبوؤں کو چھُونے کی جستجو میں رہنے سے رُوح تک پگھلنے سے ننگے پاؤں چلنے سے کون روک سکتا ہے آنسوؤں کی بارش میں چاہے دل کے ہاتھوں میں ہجر کے مُسافر کے پاؤں تک بھی چھُو آؤ جِس کو لَوٹ جانا ہو اس کو دُور جانے سے راستہ بدلنے سے دُور جا نکلنے سے کون روک سکتا ہے ( نوشی گیلانی ) |
Re: لاکھ ضبطِ خواہش کے
Zabardast :D
|
Re: لاکھ ضبطِ خواہش کے
Buhat umda
|
Re: لاکھ ضبطِ خواہش کے
Nice Poetry
|
Re: لاکھ ضبطِ خواہش کے
Very nIce
|
Re: لاکھ ضبطِ خواہش کے
thnx everyone
|
All times are GMT +5. The time now is 04:47 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.