![]() |
دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے
دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے کوئی صورت ہو کہ برسات کٹے خوشبوئیں مجھ کو قلم کرتی گئیں شاخ در شاخ میرے ہات کٹے موجہِ گُل ہے کہ تلوار کوئی درمیاں سے ہی مُناجات کٹے حرف کیوں اپنے گنوائیں جا کر بات سے پہلے جہاں بات کٹے چاند! آ مل کے منائیں یہ شب آج کی رات تیرے سات کٹے پُورے انسانوں میں گُھس آئے ہیں سر کٹے، جسم کٹے، ذات کٹے |
Re: دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے
Nice..
|
Re: دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے
gud ..
|
Re: دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے
buhat khoob.
|
All times are GMT +5. The time now is 07:56 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.