![]() |
چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
اب تیرا عکس فقط اپنی غزل میں ہوگا اور اک سانس کو جینے کی تمنا کر لیں ایک لمحہ تو ابھی دشتِ اَجل میں ہوگا راکھ ماضی کی کُریدو، نہ پَلٹ کر دیکھو آج کا دن بھی ہُوا گُم، تو وہ کل میں ہوگا کیوں کسی موڑ پہ رُک رُک کے صدا دیں اُس کو وہ تو مصروف مُصافت کے عمل میں ہوگا جس سے منسوب ہے تقدیر ِ دو عالم کا مزاج وہ ستارہ بھی تیری ظلف کے بَل میں ہوگا ہجر والو! وہ عدالت بھی قیامت ہوگی فیصلہ ایک صدی کا، جہاں پًل میں ہوگا اُس کو نیندوں کے نگر میں نہ بساؤ محسن ورنہ شامل وہی نیندوں کے خلل میں ہوگا شاعر : محسن نقوی |
Re: چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
Gud
T 4 S |
Re: چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
La Jawab...
|
Re: چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
thanks
|
Re: چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
Nice ...
Keep It up ..!! |
Re: چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا
very good
|
All times are GMT +5. The time now is 03:46 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.