![]() |
تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں ہے سحر، باربار گزری ہے جنوں میں* جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے نہ گل کھلے ہیں،نہ ان سے ملے، نہ مے پی عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے چمن پہ غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے فیض احمد فیض |
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
so nice...........
|
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
Nice..
|
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
tHANX.....
|
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
bahat khoub yara .... khoosh rahoO
|
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
-‘๑’- шОщ -‘๑’- ..:: GоОd pО$т ::.. THAЙК$ FОЯ $HAЯЇИG http://dl6.glitter-graphics.net/pub/...o9kz570twq.gif |
Re: تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
WoOoow
Nice ...!! |
All times are GMT +5. The time now is 10:59 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.