![]() |
جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
وہ اگر ہے پُھول تو بادِ صبا ہو جاؤں میں اُس کے چہرے پر بکھیروں اپنی کرنیں رات بھر اُس کے آنگن میں کوئی جلتا دیا ہو جاؤں میں ہر کسی کا ایک سا کردار تو ہوتا نہیں بیوفا ہے وہ تو کیسے بیوفا ہو جاؤں میں وادیوں میں جھومتی گاتی گھٹا ہو جائے وہ لہلہاتے کھیت کی تازہ ہوا ہو جاؤں میں اِنکسار اِک میرا اخلاقی فریضہ ہے عدیم اِس کا مطلب یہ نہیں ہے گردِ پا ہو جاؤں میں وہ پُجارن بن کے کیا گُزری پہاڑوں سے عدیم ہر کوئی پتھر پُکارا، دیوتا ہو جاؤں میں عدیم ہاشمی |
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
Nice..
|
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
nice sharing
|
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
Thanks
|
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
v nice
|
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
WoOoow
Nice ...!! |
Re: جُھومتی ٹہنی پر اُس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
very good
|
All times are GMT +5. The time now is 11:04 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.