![]() |
!~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے رکھنا ہے راز آتش و آب و سفال بھی مجھے ردِ گماں کے واسطے اپنا کوئی ثبوت دے اور مدارِ جسم سے آ کے نکال بھی مجھے ہوتے رہے ہیں عمر بھر کام دعاؤں سے مگر کرتا رہا بہت خراب ایک سوال بھی مجھے ٹُوٹ گئے سبھی بھرم، کیسا دوجود، کیا عدم اب نہ سنبھال پائے گا تیرا خیال بھی مجھے عرصہِ کار زار میں آج کسی کے وار سے جان بچانے کا ہوا کتنا ملال بھی مجھے اے نگہِ ستارہ جُو دیکھ کے ملتفت تجھے آج بہت نڈھال ہوں، آج سنبھال بھی مجھے میں کسی اور رنگ میں، تُو کسی اور امنگ میں گزرا ہے کس قدر گراں، تیرا وصال بھی مجھے |
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
very good
thanks for shairing |
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
superbe care ....
|
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
Nice One ..
|
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
Quote:
|
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
Quote:
|
Re: !~!~!عقدہ کشائیِ وجود، یوں ہے محال بھی مجھے!~!~!~
Quote:
|
All times are GMT +5. The time now is 07:23 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.