![]() |
پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا کچھ دیر تیرا مدِ مقابل تو رہوں گا جب تک تیری بخشش کا بھرم کُھل نہیں جاتا اے میری سخی میں تیرا سائل تو رہوں گا اِس واسطے زندہ ہوں سرِ مقتلِ یاراں وابستئہ کم ظرفیِ قاتل تو رہوں گا اے تیز ہَوا میرا دھواں دیکھ کے جانا بجھ کر بھی نشانِ رہِ منزل تو رہوں گا دشمن ہی سہی نام تو لے گا میرا توُ بھی یوں میں تیری آواز میں شامل تو رہوں گا جب تک میں بغاوت نہ کروں جبر و ستم سے زنداں میں ہوں پابندِ سَلاسِل تو رہوں گا محسنؔ زدِ اعدأ سے اگر مَر بھی گیا میں معیارِ تمیزِ حق و باطل تو رہوں گا |
Re: پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
Buht KhuB
|
Re: پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
thaks bro.
|
All times are GMT +5. The time now is 07:55 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.