![]() |
مدّت سے یہاں آیا گیا کوئی نہیں ہے مدّت سے یہ&
عشّاق نہ پتھر نہ گدا کوئی نہیں ہے اب شہر میں سایوں کے سوا کوئی نہیں ہے بچھڑے ہُوئے لوگوں کا پتہ کون بتائے رستوں میں بجز بادِ بلا کوئی نہیں ہے میں اپنی محبت میں گرفتار ہُوا ہُوں اِس درد کی قسمت میں دَوا کوئی نہیں ہے بے بار چلا اب کے برس موسم گُل بھی اُس پُھول کے کِھلنے کی اَدا کوئی نہیں ہے ہر آنکھ میں افسوس نے جالے سے تنے ہیں ماحول کے جادُو سے رہا کوئی نہیں ہے امجد یہ مِرا دل ہے کہ صحرائے بلا ہے مدّت سے یہاں آیا گیا کوئی نہیں ہے |
Re: مدّت سے یہاں آیا گیا کوئی نہیں ہے مدّت سے ی
Nice Rose :) |
Re: مدّت سے یہاں آیا گیا کوئی نہیں ہے مدّت سے ی
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 11:53 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.