![]() |
محبت ميں کرے کيا کچھ کسی سے ہو نہيں سکتا
محبت ميں کرے کيا کچھ کسی سے ہو نہيں سکتا مرا مرنا بھی تو ميري خوشی سے ہو نہيں سکتا کيا ہے وعدہء فردا انہوں نے ديکھئے کيا ہو يہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہيں سکتا چمن ميں ناز بلبل نے کيا جب اپنے نالے پر چٹک کر غنچہ بولا، کيا کہتی ہے، ہو نہيں سکتا نہ رونا ہے طريقہ کا نہ ہنسنا ہے سليقےکا پريشانی ميں کوئی کیا جی سکے، ہو نہيں سکتا ہوا ہوں اس قدر محجوب عرض مدعا کرکے اب تو عذر بھی شرمندگی سے ہو نہيں سکتا خدا جب دوست ہے اے داغ کيا دشمن سے انديشہ ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہيں سکتا |
Re: محبت ميں کرے کيا کچھ کسی سے ہو نہيں سکتا
Buht Khoob
|
Re: محبت ميں کرے کيا کچھ کسی سے ہو نہيں سکتا
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 01:53 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.