![]() |
اُس نے کہا ، کہ کلیوں کی مُجھ کو تو جُستجو
اُس نے کہا ، کہ کلیوں کی مُجھ کو تو جُستجو بھنورے سے مِلتی جُلتی ہے میں نے کہا یہ خُو پُوچھا، بتاؤ درد کو چُھو کر لگا ہے کیا ؟ آیا جواب ، پوروں سے رسنے لگا لہو دیکھا ہے کیا فلک پہ وہ تنہا اُداس چاند؟ آیا جواب ، اُس کو کسی کی ہے جُستجو ! ہوتی ہے کیوں یہ اَشکوں کی برسات رات بھر آیا جواب ، آنکھوں کا ہوتا ہے یُوں وضو پُوچھا گیا نصیب کے سُورج کا کیا بنا ؟ میں نے کہا وہ سو گیا ، ایسا بنا عدو پُوچھا ، نمی سے ، دُھند سی آنکھوں میں کس لئے ؟ آیا جواب ، ہجر کی ان میں ہوئی نمو پُوچھا ، بچھڑتے پل کی کوئی اَن کہی ہے یاد ؟ تارِ نفس پہ لکھی ہے اب تک وہ گفتگو پوچھا ، سنو وصال کی چٹخی ہے کیوں زباں؟ میں نے کہا ، فراق کا صحرا تھا رُوبرو |
Re: اُس نے کہا ، کہ کلیوں کی مُجھ کو تو جُستجو
Buht Khub
|
Re: اُس نے کہا ، کہ کلیوں کی مُجھ کو تو جُستجو
hmmm V Nice.
|
Re: اُس نے کہا ، کہ کلیوں کی مُجھ کو تو جُستجو
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 03:11 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.