![]() |
~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
تاریکیوں کا کرب نگلتا رہا ہے چاند کرنیں ہر ایک سمت اُگلتا رہا ہے چاند ساحل سے میں نے دیکھا سمندر کی گود میں لہروں کے ساتھ ساتھ اُچھلتا رہا ہے چاند اُس گل بدن کے لمس کو پانے کے واسطے بچے کی طرح ضد سے مچلتا رہا ہے چاند سورج کے ساتھ اسکا تعلق ہے اس لیے ٹھنڈک کے باوجود پگھلتا رہا ہے چاند ممکن کہاں تھا اس کے خد و خال دیکھتی باریک اُوڑھنی سے جھلکتا رہا ہے چاند پوچھا نہ اسکا حال تلک کہکشاؤں نے تنہا تمام رات سلگتا رہا ہے چاند شاید ہو انتظار کسی مہ جبین کا پہلو جو بار بار بدلتا رہا ہے چاند لیتی رہی ہیں بدلیاں آغوش میں اسے دامن بچا کے ان سے نکلتا رہا ہے چاند گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے گرتا رہا ہے اور سنبھلتا رہا ہے چاند |
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
wah bohat khoob
|
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
good one
|
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
So Nice Shereing Bro Nice YaAR....
|
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
well read n its excellent
|
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
thanks all ofu
|
Re: ~ گل چودھویں کی رات نے بے خود کیا اسے ~
buhat khoob..
|
All times are GMT +5. The time now is 04:26 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.