![]() |
دکھ کی تسکین رسالے تو نہیں کر سکتے
دکھ کی تسکین رسالے تو نہیں کر سکتے یہ فسانے، یہ مقالے تو نہیں کر سکتے روشنی چاہیے لیکن اسی اک شوق میں ہم گھر کو شعلوں کے حوالے تو نہیں کر سکتے نور کی راہ میں دیوار اٹھانے والے قید سورج کے اجالے تو نہیں کر سکتے ریگِ صحرا ہی سنائے گی سفر کی روداد گفتگو پاؤں کے چھالے تو نہیں کر سکتے کیسے عاشق ہیں کہ خوش ہیں تیری رسوائی پر یوں کبھی چاہنے والے تو نہیں کر سکتے بد گمان ہم سے ہیں کچھ لوگ تو مجبور ہیں ہم صاف ہر ذہن کے جالے تو نہیں کر سکتے |
Re: دکھ کی تسکین رسالے تو نہیں کر سکتے
buhat khoool3....................
|
Re: دکھ کی تسکین رسالے تو نہیں کر سکتے
nice sharing............
|
Re: دکھ کی تسکین رسالے تو نہیں کر سکتے
Thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 05:01 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.