![]() |
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا مجھے اچھا نہیں لگتا کرے جب تذکرہ کوئی ۔۔۔ کرے جب تبصرہ کوئی تمہاری ذات کو کھوجے۔۔۔۔ تمہاری بات کو سوچے مجھے اچھا نہیں لگتا کہ کوئی دوسرا دیکھے ۔۔۔۔۔ تمہاری شربتی آنکھیں لب ورخسار اور پلکیں۔۔۔۔۔۔ سیاہ لمبی گھنی زلفیں مجھے اچھا نہیں لگتا تمہاری مسکراہٹ پر ۔۔۔ ہزاروں لوگ مرتے ہیں تمہاری ایک آہٹ پر ۔۔۔۔ہزاروں دل دھڑکتے ہیں کسی کا تم پہ یوں مرنا مجھے اچھا نہیں لگتا ہوا گزرے تمہیں چھو کر۔۔۔۔ نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے کرے گستاخی کوئی تم سے۔۔۔۔ تمہاری زلفیں بکھر جائیں مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔ اے سنو !!! مجھے اچھا نہیں لگتا |
Re: مجھے اچھا نہیں لگتا
ستاروں سے کہو
اب رات بھر ہم ان سے باتیں کر نہیں سکتے کہ ہم اب تھک گئے جاناں! ہمیں جی بھر کے سونا ہے کسی کا راستہ تکنے کا یارا بھی نہیں ہم کو مسافر آگیا تو ٹھیک ہے لیکن، نہیں آتا تو نہ آئے ان آنکھوں میں ذرا بھی روشنی باقی نہیں شاید وگرنہ تیرگی ہم کو یوں گھیرے میں نہیں لیتی مگر یہ سب، ازل سے لکھ دیا تھا لکھنے والے نے ستاروں سے کہو، بہتر ہے ہم کو بھول ہی جائیں ہمیں آرام کرنا ہے ضروری کام کرنا ہے |
Re: مجھے اچھا نہیں لگتا
Wahhhhhh Kamal hai ..
|
Re: مجھے اچھا نہیں لگتا
thanks..
|
All times are GMT +5. The time now is 01:18 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.