![]() |
وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی
میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی کہیں آگ سازشوں کی ، کہیں آنچ نفرتوں کی کوئی باغ جل رہا ہے ، یہ مگر مری دعا ہے مرے پھول تک نہ پہنچے یہ ہوا تمازتوں کی مرا کون سا ہے موسم مرے موسموں کے والی! یہ بہار بے دلی کی ، یہ خزاں مروتوں کی میں قدم بام و در میں انہیں جا کے ڈھونڈتا ہوں وہ دیار نکہتوں کے ، وہ فضائیں چاہتوں کی کہیں چاند یا ستارے ہوئے ہم کلام مجھ سے کہیں پھول سیڑھیوں کے ، کہیں جھاڑیاں پتوں کی مرے کاغذوں میں شاید کہیں اب بھی سو رہی ہو کوئی صبح گلستاں کی ، کوئی شام پربتوں کی کہیں دشت دل میں شاید مری راہ تک رہی ہو وہ قطار جگنوں کی ، وہ مہک ہری راتوں کی یہ نہیں کہ دب گئی ہے کہیں گرد روز و شب میں وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی |
Re: وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی
Zaberdast
|
Re: وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی
:bu:__
|
Re: وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی
thanks shayan
|
Re: وہ خلش محبتوں کی ، وہ کسک رفاقتوں کی
thanks jigar
|
All times are GMT +5. The time now is 08:15 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.