![]() |
یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو اے جانِ جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایہ ہے کہ تم ہو اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاں میں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا ہے کہ تم ہو دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں ہر سانس میں مجھ کو یہی لگتا ہے کہ تم ہو ہر بزم میں موضوعِ سخن دل زدگاں کا اب کون ہے شیریں ہے کہ لیلیٰ ہے کہ تم ہو اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہے کہ میں ہوں اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تم ہو وہ وقت نہ آئے کہ دلِ زار بھی سوچے اس شہر میں تنہا کوئی ہم سا ہے کہ تم ہو آباد ہم آشفتہ سروں سے نہیں مقتل یہ رسم ابھی شہر میں زندہ ہے کہ تم ہو اے جانِ فراز اتنی بھی توفیق کسے تھی ہم کو غمِ ہستی بھی گوارا ہے کہ تم ہو |
Re: یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
Buht Khoob
|
Re: یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
very nyc......:bu:..:zabardast:
|
Re: یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
thanks shayan
|
Re: یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
thanks king..
|
All times are GMT +5. The time now is 07:06 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.