قرآن کو ’’حکیم‘‘ کیوں کہا گیا؟
حکمت تو عاقل کی صفت ہے لہذا سوال یہ ہے کہ ’’قرآن‘‘ کو ’’حکیم‘‘ کیوں کہا گیاہے؟ اسی طرح کی تعبیر قرآن کو حیات اور مقصد ارادہ کی خلعت پہناتی ہے ، کیونکہ حکیم ہونے کے یہ تقاضے ہیں اور باوجود یہ کہ یہ تعبیر ایک مجاز ہے ، مگر وہ حقیقت کی تصویر کھینچتاہے۔
قرآن کا حکیم ہونا اس لحاظ سے بھی ہے کہ یہ ہر ایک کے ساتھ خطاب میں اس کی عقل وفہم اور قوت کو مدّ نظر رکھتاہے ایسے احکام دیتاہے جولوگوں کی طاقت ووسعت کے اندر ہیں ان کے قلوب پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی صلاحیت واہلیت کو پیش نظر رکھتاہے۔