MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - "ماں کی محبّت“
View Single Post
(#1)
Old
anabia anabia is offline
 


Posts: 1,934
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2011
Location: Karachi
Gender: Female
Default "ماں کی محبّت“ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   01-18-2012, 09:45 PM


چاندنی رات تھی۔۔۔۔۔۔ ایک مستانہ خرام جوئبار کے کنارے! دولہا، دلہن رازونیاز کی با...توں ميں مصروف تھے۔۔۔۔۔۔ محوتھے! نئی نویلی دلہن اپنے حُسن وجمال کی رنگینیوں پرمغرور!اورنوجوان دُولہا! اپنی جوانی کےجوش وخروش میں چُور۔۔۔۔۔۔ نظر آتاتھا۔ چاندنی اُن کی بےخودانہ وخود فراموشانہ حالت پر مسکرا رہی تھی۔۔۔۔۔۔!

نوجوان دولہا نے کہا:۔
” کیا تمہیں میری انتہائی محبّت کا، اب بھی یقین نہیں آیا؟ دیکھتی ہو! میں نےاپنی زندگی کا عزیز ترین اور بیش بہا ترین سرمایہ۔۔۔۔۔ اپنادل تم پرقربان کردیا ہے! نثارکر دیا ہے!!“


... دُلہن نے اپنی نغمہ ریز آواز ميں جواب دیا۔
”دل قربان کرنا تومحبّت کے راستے میں پہلا قدم ہے!میں تمہاری محبت کا اِس سے بہترثبوت چاہتی ہوں!تمہارے پاس اپنے دل سے کہيں زیادہ بیش بہا اِک موتی ہےاوروہ تمہاری ماں کادل ہے۔ اگرتم اُسےنکال کر مجھےلادوتومیں سمجھوں کہ ہاں تمہیں مجھ سے محبت ہے!“


نوجوان دُولہا ایک لمحہ کےليےگھبرا ساگیا۔ اُس کےخيالات ميں ایک قیامت سی برپاہوگئی۔۔۔۔۔۔ مگر بالآخر”بیوی کی محبّت“ ”ماں کی محبّت“ پرغالب آئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِسی مجنونانہ، مسحورانہ حالت ميں اُٹھا اوراپنی ماں کا سینہ چیر کر،اُس کادل نکال کراپنی دلہن کی طرف لےچلا۔۔۔۔۔ اضطرابِ عجلت میں پیرجو پِھسلا تو نوجوان دُولہا زمین پرگِرپڑا اوراُس کی ماں کا خون آلود دل، اُس کے ہاتھ سے چھوٹ کرخاک میں تڑپنے لگا۔۔۔۔۔۔۔!اُس دل میں سےنہایت آہستہ شیریں اور پیار سے لبریز آواز آرہی تھی!

بیٹا کہیں چوٹ تو نہیں آئی؟“



(جرمن افسانہ) اختر شیرانی کے افسانے دھڑکتے دل سے اقتباس

 






نیلگوں فضاؤں میں
شور ہے بپا دل میں
شدتوں کے موسم کی
چاہتیں سوا دل میں
حبس ہے بھرا دل میں
میں اداس گلیوں کی
اک اداس باسی ہوں
بادلوں کے پردے سے
واہموں کو ڈھکتی ہوں
خوشبوئیں گلابوں کے جسم سے نکلتی ہیں
روشنی کی امیدیں کونپلوں پہ چلتی ہیں
پھر بہار آنے سے پہلے ٹوٹ جاتی ہیں
چوڑیاں بھی ہاتھوں میں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں
جسم کے شگوفوں میں رنگ چھوڑ جاتی ہیں
بس سنہرے لہجےکی
روشنی ہے لو جیسی
ہونٹ سے پرے دل میں
کام کی دعا ایسی
کس کو یہ خبر لیکن
اِس سنہرے لہجے میں
کھارے کھارے پانی سا
بدگمانیوں سے پُر
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links