اک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
اب وہی شہرِ محبت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اس سے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اسے
اور وہ کتنی سہولت سے مجھے سوچتا ہے
اگرچہ ترکِ مراسم کو بہت دیر ہوئی
پھر بھی وہ میری اجازت سے مجھے سوچتا ہے
کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ ، اک نئی سوچ سے مجھے سوچتا ہے
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)