MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - Read online Urdu novel-Abhi-Aik Kahawab baqaihaا-Nighat seema
View Single Post
(#4)
Old
Zafina's Avatar
Zafina Zafina is offline
 


Posts: 16,987
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: Islamabad
Gender: Female
Default Re: Read online Urdu novel-Abhi-Aik Kahawab baqaihaا-Nighat seema - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-01-2012, 12:16 AM

ایلیا کو بتایا تھا کہ ورجینیا آنے کے صرف تین سال بعد اس کا ہسبنڈ ایک حادثے میں اپنی ٹانگیں کٹوا بیٹھا تھا اور اس نے چار سال اس اجنبی شہر میں تنہا اس کی خدمت کی۔ اور پھر چار سال بعد وہ مر گیا تب بھی وہ پاکستان واپس نہیں گئی۔ کیونکہ اس کے دو بیٹے تھے اور اسے ان کے مستقبل کے لئے جنگ کرنا تھی۔ اب اس کا بڑا بیٹا پندرہ سال کا اور چھوٹا گیارہ سال کا تھا۔
’’میں نے بہت محنت کی ہے ایلیا! اور بہت تھکی ہوں۔ کبھی سوچتی ہوں یہاں رہنے کا فیصلہ صحیح تھا۔ کبھی سوچتی ہوں شاید غلط تھا۔ لیکن وہاں پاکستان میں بھی کون تھا میرا۔ ایک چچا جان اور چچی۔ میرے ڈیڈ تو میری شادی سے چند ماہ پہلے ہی وفات پا گئے تھے اور ماما میرے بچپن میں۔۔۔۔۔ سو مجھے تویہاں ہی رہنا تھا، اپنے بچوں کے لئے۔ میرے پاس یہ تھے۔ لیکن تمہارے پاس تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ کوئی آسرا نہیں ہے۔ اور یہاں اکیلے اس طرح جینا آسان نہیں ہے ایلی! پھر وہاں پاکستان میں تمہارا بھرا پُرا گھر ہے۔ تم ایاز سے کہو تمہیں پاکستان بھیج دے۔ جب وہ تمہیں پسند نہیں کرتا، تمہارے ساتھ زندگی نہیں گزارنا چاہتا، تمہیں پل پل اذیت دیتا ہے، تمہیں اپنے بچوں کی ماں نہیں بنانا چاہتا تو پھر کیوں رہ رہی ہو تم؟۔۔۔۔۔ میں چچا جان سے سب کہہ دیتی ہوں۔‘‘
’’نہیں، پلیز۔‘‘ اس نے نینا کے سامنے ہاتھ جوڑ دیئے تھے۔ ’’آپ انکل سے کچھ نہ کہیں۔‘‘
ایاز ملک نے نینا عادل کے واشنگٹن آنے کے دوسرے دن ہی اُسے سمجھایا تھا۔
’’خبردار! جو تم نے نینا سے کوئی بات کی۔‘‘
اور اُس نے نینا سے کچھ نہیں کہا تھا۔ لیکن نینا تو خود ہی جان گئی تھی سب کچھ۔
’’کیا کیتھی آئی ہے یہاں؟‘‘ ایک روز ایاز ملک اپنے آفس میں تھا، نینا عادل نے اس روز اپنے کام سے چھٹی کی تھی اور اپنے بچوں کو ان کے سکول چھوڑ کر اس کے پاس آ گئی تھی۔ وہ نینا کے منہ سے کیتھی کا نام سن کر حیران رہ گئی تھی۔
’’یہ کیتھی کون ہے؟‘‘
’’کیتھرائن ہے۔۔۔۔۔ آجی کی دوست۔۔۔۔۔ آجی دراصل اسی سے تو شادی کرنا چاہتا تھا۔ لیکن چچا جان نے اس کی شادی تم سے کر دی اور حقیقتاً تم اتنی پیاری ہو کہ ایاز کیتھی کو بھول گیا ہو گا۔ تمہارے ساتھ کیسا ہے وہ؟۔۔۔۔۔ اور یہ تم دونوں ابھی تک اکیلے کیوں ہو؟۔۔۔۔۔ چچی جان نے بطورِ خاص مجھ سے کہاتھا کہ جب واشنگٹن جائوں تو تم سے پوچھوں۔ آجی اکلوتا ہے نا اور چچا جان اور چچی جان دونوںکو بہت شوق ہے کہ اس کے بچے ہوں۔ پہلے تو آجی بھی کہتا تھا کہ اس کے ڈھیر سارے بچے ہوں گے۔‘‘
نینا عادل ہنسی تھی۔ لیکن وہ یونہی ساکت بیٹھی رہی۔ اب وہ سولہ سال کی معصوم لڑکی تو نہیں تھی کہ نہ جان سکتی کہ ایاز ملک اسے ماں بننے کا اعزاز نہیں دینا چاہتا تھا۔ اس معاشرے میں رہ کر وہ اتنا تو جان ہی چکی تھی اب۔
’’ایلیا! تم چپ کیوں ہو؟ کیا آجی۔۔۔۔۔؟‘‘ اور اسے کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ آنکھوں میں چمکتے آنسوئوں کے قطروں نے سب کہہ دیا۔ نینا عادل حیران سی اسے دیکھتی رہ گئی۔
’’تم تین سال اور تین ماہ میں اسے فتح نہیں کر سکیں۔ حالانکہ اللہ نے تمہیں حُسن کی دولت سے دل کھول کر نوازا ہے۔‘‘
پھر نینا عادل نے کتنا ہی چاہا تھا کہ وہ سب کچھ انکل آفتاب ملک کو بتا دے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکی تھی۔ حالانکہ مہینے دو مہینے بعد ان کا فون ضرور آتا تھا، صرف اس لئے۔ ایاز تو خود ہی آفس میں ان سے بات کر لیتا تھا۔ ان بیتے چار سالوں میں ایک بار وہ خود آ کر مل بھی گئے تھے۔ تین ماہ کا وہ عرصہ جب وہ اور آنٹی یہاں رہ رہی تھیں اس کے لئے ایک خواب جیسا تھا۔ ایاز کتنی نرمی اور محبت سے بات کرنے لگا تھا۔ مگر ان کے جاتے ہی۔۔۔۔۔
’’تم جانتی ہو ایلیا! ایاز کس کے پاس جا رہا ہے؟‘‘ اُسے رخصت کر کے جب نینا عادل اس کے سامنے آ کر بیٹھی تھی تو ازحد افسردہ لگ رہی تھی۔ ’’کیتھی کے پاس۔ وہ کچھ بیمار ہے۔ اور دیکھنا، ایک دن وہ اس سے شادی بھی کر لے گا۔‘‘ لیکن وہ یونہی بے حس سی بیٹھی رہی تھی۔
’’میں نے کہا ہے اس سے کہ تم اسے قبول نہیں ہو تو وہ تمہیں فارغ کر دے۔ ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے۔ تم اپنی زندگی نئے سرے سے شروع کر سکتی ہو۔ کسی اچھے انسان کے ساتھ۔ لیکن پتہ ہے، وہ ڈرتا ہے چچا جان سے۔۔۔۔۔ چچا جان نے اپنی قسم دے رکھی ہے اُسے۔ وہ کہتا ہے کہ اگر میں چچا جان کو راضی کر لوں تو وہ اسی وقت۔۔۔۔۔‘‘
ایلیا کے دل میں ایک ارتعاش سا پیدا ہوا تھا۔ لیکن وہ ساکت بیٹھی رہی تھی۔
’’خیر، یہ تو بعد کی باتیں ہیں۔ پہلے میں تمہاری چچا جان سے بات کرا دوں گی۔‘‘

 




And Your Lord Never Forget