|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
آئو ! اس مہِ کامل کی تابانیوں کا ذکر کریں۔
آئو ! اس جہانِ بہار کے گیت گائیں اور روحِ کائنات کی لطافتوں کو آشکارا کریں۔
آئو ! خالق ذوالجلال کی اس نعمتِ عظمیٰ کو پہچانیں اور اس کی قدر کریں اگر اس کا عرفان نصیب ہو گیا تو دل و دماغ اور زبان سب مل کر اپنے پروردگار کا شکر ادا کریں اور جب حتی المقدور حق شکر ادا ہو گا تو اللہ تعالیٰ راضی ہو گا۔ اس کی رحمت مائل بہ کرم ہوگی ۔ دل کی اجڑی ہوئی بستی آباد ہو جائے گی ۔ خود فراموشی اور خود شناسی خدا شناسی میں بدل جائے گی ۔ ’’ نَفَختُ فِیہِ مِن رُوحِی ۔‘‘ کی جلوہ سامانیاں بے نقاب ہو جائیں گی ۔
آئو ! پہلے اس سرِّنہاں کو خود سمجھیں ، پھر لوگوں کو سمجھائیں، اس نوید یمن و سعادت کو پہلے خود سنیں، پھر ترستی ہوئی دنیا کو سنائیں۔ اور انہیں بتائیں کہ جس کی تبسم ریزیوں سے من کی دنیا میں چمن آباد ہیں اس کی حکیمانہ تعلیمات سے تن کی دنیا کی حرماں نصیبیاں بھی دُور ہو سکتی ہیں ۔ جس کے دامنِ کرم سے وابستہ ہو جانے سے عاقبت محمود ہوتی ہے۔ اس کے قدم ناز کے نقوش کو خضر راہ بنا کر ہم اس دنیا کو بھی فردوسِ بریں بنا سکتے ہیں ۔ جس نے روز محشر میں سرخرو ہونے کا راستہ بتایا ہے ۔ اس کی ہدایت پر عمل کر کے ہم مادی زندگی کے خار زاروں کو بھی گلستان بنا سکتے ہیں۔ اس کی اتباع سے ہم اپنے ربِّ کریم کو بھی راضی کر سکتے ہیں اور عروس گیتی کی اُلجھی ہوئی زلفوں کو بھی سنوار سکتے ہیں۔
آج کی صحبت میں مجھے صرف یہ بتانا ہے کہ معاشیات کے سنگلاخ میدانوں اور اداس وادیوں میں جب اس رحمتوں اور برکتوں والے نبی مکرم نے قدم رنجہ فرمایا تو وہاں کس طرح عزت نفس کے چراغ روشن ہو گئے ۔ کس طرح حریتِ فکر و عمل کے پرچم لہرانے لگے۔ کس طرح عدل و احسان کے پھول کھلنے لگے اور انسان کی محرومیوں کا کس خوبی اور خوبصورتی سے درمان کر دیا گیا۔
|