|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
دوسرے مذہبوں کے برعکس اسلام کا اندازِ اصلاح یہ نہیں کہ پہلے غلاظت کے ڈھیڑوں کو جمع ہونے کی کھلی چھٹی دے ۔ اور جب ان کی عفونت سے دماغ پھٹنے لگے، تو ان غلاظت کے ڈھیروں کو دور کرنے کی مجنونانہ مہم میں تخریب کاری کو روا رکھنا شروع کر دے۔ ابتدا میں مرض کا سدِ باب نہ کیا۔ جب جسم کے ہر حصے کو وہ متاثر کر چکیں تو پھر اس کے علاج کے لئے قطع و برید کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اسلام ان راستوں کو ہی بند کر دیتا ہے اور ان دروازوں کو ہی مسدود قرار دیا ہے جہاں سے اس قسم کی خرابیاں معاشرے میں داخل ہوتی ہیں۔ اگر ایک سُود کو کسی ملک میں حتمی طور پر بند کر دیا جائے تو وہاں چند دنوں میں سرمایہ داری کا ظالمانہ نظام دم توڑ دے گا۔ اگر رشوت ، جوا بازی ، ذخیرہ اندوزی کی لعنتوں سے کوئی قوم اپنا دامن بچا لے تو معاشی نا ہمواریاں اور خوفناک نشیب و فراز کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔ اسلام نے وہ تمام راہیں بند کر دیں جن کے ذریعے سرمایہ داری کو غذا پہنچتی ہے۔ اور اس کا دیو انسانی شرافت کے مقدس اور نورانی میناروں کو پامال کرنے کی تدبیریںسوچنے لگتا ہے۔
پاکستان میں بھٹو حکومت کے برسرِ اقتدار آنے سے پہلے بائیس خاندانوں کے خلاف بڑا شور مچایا گیا۔ ان کو وطن کا غدار ، غریبوں کے حق غضب کرنے والا، محنت کش طبقہ کا خون چوسنے والا اور معلوم نہیں کن کن القاب و خطابات سے نوازا گیا۔ لیکن اس تحریک کے علمبردار وں کو یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ ان اسباب و عوامل کا تجزیہ کریں جن کی وجہ سے بائیس خاندان معرضِ وجود میں آے ۔ کئی سال کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن پاکستان کی معاشی حالت زبوں سے زبوں تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔ پہلے صرف بائیس (۲۲) خاندان تھے اب کئی سو بلکہ کئی ہزار قسم کے مگر مچھ پیدا ہو گئے۔ جو عوام کی ہڈیوں کو چبانا اپنا پیدائشی حق تصور کرنے لگے ہیں ۔ جب تک حکومت ایسے بالغ نظر اور تعلیماتِ اسلامی پر یقین محکم رکھنے والوں کے ہاتھوں میں نہ آئے گی، اصلاحِ احوال کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ ایسی صورت میں خدا نخواستہ اگر یہ لوگ سینکڑوں سال تک بھی ایوانِ اقتدار میں فروکش رہیں تو یہ عوام کی حالت کو سُدھار نہیں سکتے ۔
|