|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
سورہ مدثر میں بڑے مؤثر پیرائے میں اس حقیقت کو ایک نئے انداز سے پیش کیا گیا ہے کہ اہلِ جنت اہلِ جہنم سے پوچھیں گے ۔ ’’ ماسلکَکُم فی سقر ۔ ‘‘ تمہیں کون سا جرم دوزخ میں لے گیا۔ تو وہ جواب دے گے ۔ ’’ قالُولم نک من المصلین ولم نک نطعم المسٰکین ۔‘ ‘ ( المدثر۴۲) کہ ہم اس جرم کی پاداش میں دوزخ کا ایندھن بنا دیی گئے ہیں کہ ہم اپنے پروردگار کی جناب میں سجدہ نہیں کرتے تھے ، نیز ہم مسکینوں اور غریبوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے ۔ ‘‘ گویا قرآن کریم کی نظر میں نماز ادا نہ کرنا اور کسی غریب کی ضروریاتِ زندگی کو بہم نہ پہنچانا دونوں یکساں نوعیت کے گناہ ہیں۔
بلکہ سورۂ ماعون میں بڑی وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ جو شخص یتیموں کی توہین کرتاہے ان کو اپنے ہاں سے دھکے دے کر نکال دیتا ہے۔ اور مساکین و غرباء کی بنیادی ضرورتوں کو بہم پہنچانے کی ترغیب نہیں دلاتا، وہ قیامت پر یقین ہی نہیں رکھتا۔
’’ ارائیت الّذی یکذّبُ بالدین فذلک الّذی ید عُّ الیتیم ولا یحضُ علٰے طعام المسکین ۔‘‘(الماعون۔پارہ ۳۰)
جو لوگ اللہ تعالیٰ کے دیی ہوئے رزق سے غریبوں کی امداد نہیں کرتے اور ان کی ضرورت کی بہم رسانی میں اپنا فرض ادا نہیں کرتے ان کے بارے میں قرآن حکیم کے دل دہلانے والے ارشادات سماعت فرمائیی ۔ ارشاد ہے :
|