|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 524
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے مجھے عطا فرمایا، میں نے پھر آپ سے سوال کیا تو آپ نے عطا فرمایا، میں نے پھر آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے عطا کیا پھر آپ نے فرمایا: ''اے حکیم! یقیناً یہ مال سرسبز و شاداب اور شیریں ہے پس جو اسے سخاوتِ نفس کے ساتھ حاصل کرتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو اسے نفس کے لالچ کے ساتھ حاصل کرتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں دی جاتی اور وہ اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا (خرچ کرنے والا) ہاتھ، نیچے (مانگنے) والے ہاتھ سے بہتر ہے'' حکیم کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کا ساتھ معبوث فرمایا! میں آپ کے بعد مرتے دم تک کسی سے کوئی چیز نہیں لوں گا۔" پس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ،حکیم کو بلاتے تاکہ انہیں کچھ عطا کریں لیکن وہ آپ سے کچھ قبول کرنے سے انکار کردیتے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِخلافت میں انہیں بلایا تاکہ انہیں کچھ عطا کریں لیکن انہوں نے پھر بھی کچھ لینے سے انکار کردیا۔ چنانچہ حضرت عمر نے فرمایا: ''اے مسلمانو کی جماعت! میں حکیم کے معاملے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ اللہ نے مالِ فئی میں نے سے جو اس کا حق مقرر فرمایا ہے، میں اسے پیش کر رہا ہوں لیکن وہ اسے لینے سے انکار کررہے ہیں۔ پس حضرت حکیم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنی وفات تک پوری زندگی کسی سے کچھ نہ لیا۔ (متفق علیہ)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (3353۔فتح)، و مسلم (1035)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|