|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 502
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے سوا کوئی مبعود نہیں! میں بھوک کی وجہ سے پیٹ زمین سے لگا دیتا تھا اور کبھی میں بھوک کی شدت سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔ میں ایک روز اس راستے پر بیٹھ گیا جہاں سے لوگ گزرتے تھے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے آپ نے مجھے دیکھا تو آپ مسکرائے اور آپ میرے چہرے اور دل کی کیفیت کو جان گئے پھر آپ نے فرمایا: ''ابو ھر!'' میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''میرے ساتھ آؤ۔'' آپ چل پڑے اور میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا۔ آپ اندر تشریف لے گئے۔ پس میں نے اجازت طلب کی، آپ نے اجازت مرحمت فرما دی تو میں بھی اندر داخل ہوگیا۔ آپ نے دودھ کا ایک پیالہ پایا تو پوچھا: ''یہ دودھ کہاں سے آیا؟'' گھر والوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کے لیے ہدیہ بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: ''ابو ھر!'' میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ''اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے ان کا کوئی ٹھکانا تھا نہ گھر بار، نہ مال اور نہ کسی اور کا سہارا۔ جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی صدقہ آتا تو آپ اسے ان اہل صفہ کے پاس بھیج دیتے اور آپ خود اس میں سے کچھ نہ لیتے۔ اور جب کوئی ہدیہ آپ کے پاس آتا تو آپ انہیں بلا بھیجتے، خود بھی اس میں سے استعمال کرتے اور انہیں بھی اس میں شریک کرتے۔ (جب آپ نے فرمایا کہ اہل صفہ کو بلا لاؤ) تو یہ بات مجھے ناگوار گزری کہ اس دودھ سے اہل صفہ کا کیا بنے گا؟ میں زیادہ حق دار تھا کہ میں اس دودھ کو حاصل کروں۔ اور اس میں سے اتنا پی لوں کہ اس سے تقویت حاصل ہو۔ پس جب اہل صفہ پیئں گے تو آپ مجھے ہی حکم دیں گے کہ میں انہیں دوں اور مجھے امید نہیں کہ اس دودھ کا حصہ مجھے بھی ملے گا لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت بھی ضروری تھی۔ پس میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلایا۔ وہ سب آئے اور اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے انہیں اجازت دے دی اور وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ آپ نے فرمایا: ''اے ابو ھر''! میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں" آپ نے فرمایا: ''یہ دودھ لو اور ان سب کو باری باری پیش کرو۔'' حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پیالہ لیا اور ایک ایک کو پیش کرنے لگا۔ ایک کو دیتا وہ پیتا حتیٰ کہ سیر ہو جاتا پھر وہ پیالہ مجھے لوٹا دیتا پھر میں دوسرے آدمی کو دیتا حتیٰ کہ وہ بھی سیر ہو جاتا پھر وہ پیالا مجھے لوٹا دیتا۔ حتی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا گیا اور سب لوگ دودھ پی کر سیر ہو چکے تھے۔ پس آپ نے پیالہ پکڑا اور اسے اپنے ہاتھ پر رکھا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: ''ابو ھر'' میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا: ''بس میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔'' میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! آپ نے سچ فرمایا"۔ آپ نے فرمایا: ''اچھا پھر بیٹھ جاؤ اور پیو'' میں بیٹھ گیا اور پیا۔ آپ نے فرمایا: ''اور پیو'' میں نے پھر پیا۔ آپ یہی فرماتے رہے اور میں پیتا رہا حتیٰ کہ میں نے عرض کیا: "نہیں ،اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اب مجھ میں اس کی گنجائش نہیں۔" آپ نے فرمایا: ''اچھا مجھے دکھاؤ'' پس میں نے پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا فرمائی، بسم اللہ پڑھی اور بچا ہوا دودھ نوش فرمالیا۔" (بخاری)
توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (28111۔282۔فتح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|