|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
یاد رکھئے ! ذاتی جائیداد وہ ہے جو کسی کو ورثے میں ملے یا جس نے دن رات محنت مزدوری کرکے اس جائیداد کو خریدا ہو۔ باغ فدک حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ تو ورثے میں ملا اور نہ ہی آپ نے مال و دولت جمع کرلے اسے خریدا۔ آپ نے دنیوی دولت جمع نہیں کی بلکہ علم کی دولت لے کر آئے اور علمی وراثت عطا فرما کر دنیا سے تشریف لے گئے۔
علامہ واقدی فرماتے ہیں جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وصال کا وقت قریب آیا تو آپ نے چند صحابہ کو طلب فرمایا۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ عمر کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ عرض کرنے لگے میرے خیال میں عمر رضی اللہ عنہ اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جتنا کہ آپ ان کے بارے میں خیال فرماتے ہیں۔ پھر امیر المؤمنین نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے رائے طلب کی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ عمر کا باطن ان کے ظاہر سے اچھا ہے اور ہم لوگوں میں ان کا کوئی مثل نہیں۔ پھر آپ نے حضرت سعید بن زید، اسد بن خضیر اور دیگر انصار و مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کو طلب فرمایا اور ان کی رائیں طلب کیں جواب ملا کہ آپ کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں اور وہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں اس کے بعد کچھ اور صحابہ کرام بھی آئے ان سے بھی رائے لی پھر اس کے بعد ایک وصیّت نامہ تحریر فرمایا۔
مسلمانو ! اپنے بعد میں نے تمہارے اوپر عُمر بن خطاب کو خلیفہ منتخب کیا ہے ان کا حکم ماننا اور فرمانبرداری کرنا۔ پھر اس وصیّت نامہ کو مہر بند کرکے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے سُپرد کر دیا جسے وہ لے کر لوگوں میں گئے۔ اور اعلان عام کیا لوگوں نے خوشی خوشی حضرت عُمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔
|