|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
جس وقت غزوہ تبوک کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مالی تعاون کی اپیل کی ۔ اس وقت میرے پاس بہت مال تھا ۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بڑھ سکتا ہوں تو وہ یہی موقع ہے ۔ چنانچہ میں گھر گیا ۔ اور اپنا نصف مال لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ۔
عمر رضی اللہ عنہ ! اپنے اہل و عیال کے لئے کیا چھوڑ آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا ۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نصف مال آپ کی خدمت اقدس میں پیش کر دیا ہے ۔ اور نصف مال اپنے اہل و عیال کے لئے چھوڑ آیا ہوں ۔
اس کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ۔ ان کے پاس جو کچھ تھا ۔ وہ سب لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اہل و عیال کے لئے کیا چھوڑ آئے ہو ؟ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نے ان کے لئے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یقین ہو گیا کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کبھی بھی بازی نہیں لے جا سکتا ۔ علامہ اقبال نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس قول کو اس شعر میں نظم کیا ہے ۔
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
|