بِل بچانے کے لئے کھمبے پہ کنڈا ڈال کر
اس طرح تو قوم کی عزت کو نہ پامال کر
گفٹ کے چکر میں ملنے روز آجاتی ہے وہ
میں بھی آ جاتا ہوں واپس، روز اس کو ٹال کر
خط بہا کر سب گٹر میں، اک حسینہ نے کہا
"کب تک آخر میں رکھوں، کس کس کے خط سنبھال کر
باپ نہ مانے گا تیرا، "جاب لیس" ہوں میں ابھی
نوکری مل جائے مجھ کو یہ دعا فی الحال کر
آج پھر کالج سے ٹھُلا مار کر آیا تھا میں
اور وہ ظالم پھر نہ آئی، کل پہ وعدہ ٹال کر
روز بیلنس لوڈ کرواتی ہے وہ مجھ سے مگر
پھر بھی میسج کر کے کہتی ہے "ذرا اک کال کر"
ہیں نشانی پیار کی، سو گفٹ سارے رکھ لئے
خط تمہارے دے رہا ہوں شاپروں میں ڈال کر
"پارلر" کا خرچ، اوپر سے "سلمنگ سینٹر"
اس طرح بیگم خدارا، نہ مجھے کنگال کر
اپنی ماں کو چھوڑ دوں یا چھوڑ دوں بچوں کی ماں
کیا ملا بیگم! مجھے اس امتحاں میں ڈال کر
شوق سے پڑھتی ہے "اردو ویب" پر غزلیں مری
گود میں اپنے میاں کی سارے بچے ڈال کر
مفلسی میں شاعری بیگم مری کرنے نہ دے
یا مرے مالک مجھے تُو خوب مالا مال کر