MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال آپ کی ذہانت پر من
View Single Post
(#1)
Old
ROSE ROSE is offline
 


Posts: 52,341
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: RAWALPINDI
Gender: Female
Default فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال آپ کی ذہانت پر من - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   03-07-2011, 02:47 PM


فاسٹ فوڈ کا استعمال آجکل ہر معاشرے میں ایک ضرورت اور فیشن بنتا جا رہا ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال انسان کی عمومی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیت کو بھی منفی طور پر متاثر کر سکتاہے۔

ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے آپ کی یاداشت متاثر ہوسکتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کیے جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر دس روز تک مسلسل زیادہ مرغن فاسٹ فوڈ استعمال کیا جائے تو اس سے انسان کی فوری یاداشت کی صلاحیت کو نقصان پہنچتا ہے۔

ماہرین کی ایک ٹیم نے زیادہ مرغن خوراک سے متعلق چوہوں پر تجربات کیے۔ انہوں نے چوہوں کو دو گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ایسی خوراک دی گئی جس میں چکنائی کی مقدار بہت کم تھی،

اور اس خوراک سے حاصل ہونے والی حراروں میں چکنائی کا حصہ صرف ساڑھے سات فی صد تھا۔ جب کہ دوسرے گروپ کو زیادہ چکنائی کی خوراک کھلائی گئی۔ جس سے حاصل ہونے والے حراروں میں چکنائی کا حصہ 55 فی صد تک تھا۔

سائنس دانوں کو پتہ چلا کہ جن چوہوں کو چار روز تک مسلسل مرغن خوراک دی گئی تھی، ان کے پٹھوں میں آکسیجن کے استعمال کی سطح کم ہوئی جس کے نتیجے میں پٹھوں کو ہلانے جلانے اور حرکت دینے کی صلاحیت نسبتاً کم ہوگئی۔ اور اس کے باعث ان کے دل کا حجم بڑھ گیا۔

نو روز تک مسلسل مرغن خوراک کھانے کے بعد چوہوں نے ان تجربات کے دوران غلطیاں کیں جن کا تعلق یاداشت سے تھا۔ جب کہ جن چوہوں کو کم چکنائی کی خوراک دی گئی تھی، ان کی کارکردگی میں اسی مدت کے دوران 50 فی صد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تجربات سے ظاہر ہوا کہ چکنائی میں موجود ایک خاص پروٹین، اعصاب کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتا ہے اور آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم کردیتا ہے جس سے پٹھے سست پڑجاتے ہیں اور ان میں حرکت کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔

مطالعے کے شریک مصنف اینڈریو مرفی کا کہنا ہے کہ مغربی کھانوں میں روائتی طورپر چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں طویل المعیاد پیچیدگیاں مثلاً ، فربہی ، ذیابیطس اور دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں جب کہ ان غذاؤں کے فوری اثرات پر نسبتاً کم غور کیا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انہیں توقع ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج سے لوگوں کو اپنی روزانہ کی غذا میں چربی کی مقدار کم کرنے پر سنجیدگی سے سوچنے میں مدد ملے گی۔ اس طرح کی ان کی عمومی صحت اور ذہنی مستعدی میں اضافہ ہوگا۔

یہ تحقیق فیڈریشن آف دی امریکن سوسائٹیز فار ایکسپیریمنٹل بیالوجی کے جریدے میں شائع ہوئی۔


__________________

 






Kabhi zindagi me kisik liay mut rona**
q k vo''tumhare ansoun k kabil nahi ho ga''
or ''vo'' jo is ''kabil'' ho ga vo tumhe ''rone'' nahi de ga''*****
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links