آبِ زم زم کا کنواں تقریبا 4000 سال پرانا ہے۔آج تک اس کے ذائقے اور بو میں فرق نہی آیا۔یورپین لیبارٹریز میں ٹیسٹ کے بعد پینے کے لیے صحت افزاء قرار دیا گیا۔یہ چھوٹا سا کنواں لاکھوں لوگوں کو 8000 موٹرز کے ذریعے پانی مہیا کر رہا ہے۔یہ چوبیس گھنٹے استعمال کے بعد 11 منٹ میں اپنا لیول مکمل کر لیتا ہے۔آج تک اس کی مقدار میں کمی نہیں آئی۔
اس کنویں کی خاص شہرت 2000 سال قبل مسیح پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی زوجہ محترمہ حضرت حاجرہ ؓ اور آپ کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ اسلام سے منسوب ہے،اس کانام بھی حضرت حاجرہ ؓ کی زبان سے نکلا ہوا ایک جملہ ہی ہے۔ زم زم کا کنواں کعبہ کی مشرقی طرف بیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہ اسلام کے بعد وہاں کے قبیلے جرہم کے کثرت گناہوں کی وجہ سے یہ کنواں زمین کے پیچھے چھپ گیا یا ناپید ہو گیا۔
ایک طویل مدت کے بعد خواب میں بشارت کے ذریعے حضرت محمدﷺ کے دادا جان حضرت عبدالمطلبؓ نے دریافت کیا۔ شروع میں یہ چند پتھروں کے درمیان ہی سے نکلتا تھا۔عباسی قبیلے میں ابوجعفرالمنصور کے دور خلافت ا49 ہجری میں اس کنویں کے گرد پہلی بار چاردیواری تعمیر کی گئی۔ 153 ہجری میں پہلی بار سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا ۔ 213 ہجری میں پانی کی مزید ذخیرہ اندوزی کے پیشِ نظر المعتصم بااللھ کی خلافت میں اس کو سنگ مر مر سے ڈھانپ دیا گیا۔
اس جدید دور میں پانی کی وسیع پیمانے پر ذخیرہ اندوزی اور استعمال کے پیشِ نظر سلطان عبدالحمید کی خلافت میں 1333 ہجری میں اس کی چار دیواری کی جگہ بھی کنویں کو دے دی گئی۔ اس کی سہولیات اور ہجوم کو سامنے رکھتے ہوۓ اس کی اصل جگہ کو تبدیل کر دیا گیا۔آج آبِ زم زم مسجد کے قریبی مشرقی ہے۔یہ مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ جگہ پر بنا دیا گیا ہے۔ اس میں کیلشیم کی مقدار 198 فی صد، میگنشیم8۔43 فی صد، کلورائیڈ 335 فی صد،سلفر 370 فی صد،آئرن 15۔0 فی صد،کوپر 12۔0 فی صدشامل ہے۔