اصل میں مُجھے تحریر کا کوئی خاص سیکشن نہیں ملا اور یہ میں لکھی بھی خود ہے اس لیئ یہاں شیئر کر رہا ہُوں ، کہیں بھی موو کر سکتے ہیں ایڈمن صاحب
کبھی کبھی جی چاہتا ہے کہ کچھ چیزیں روٹین سے ہٹ کر ہوں ، دن کا آغاز ایک نئے انداز میں ہو . طے شدہ امُور کی ترتیب الُٹ جائے ، کچھ ایسا ہو زندگی میں کہ نئے پن کا احساس ہو ، انسان کے اندر یہ خواہش اکثر سر اُٹھاتی ہے کہ اسے
موجود اور میسر چیزیں بور لگنے لگتی ہیں تب وہ کچھ ایسا کرنا چاہتا جو حقیقت سے دُور تصوراتی سا ہو ، کچھ ایسا ہو جو اختیا میں نہ ہو ،
پروین شاکر نے ایسی ہی کیفیت کو بڑی خوبی سے اپنے شعر میں یوں بیان کیا ہے
یہ دل میسر و موجود سے بہلتا نہیں
کوئی تو ہو جو میری دسترس سے باہر ہو
اور ناصر کاظمی صاحب اسی کیفیت کو کچھ ایسے لکھتے ہیں
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اُتر نہ جائے کہیں
انسان کی خواہش اور تمنا ایسی ہی چیزوں کے لیے زیادہ مچلتی ہے جسے حاصل کرنا زیادہ محال ہو ، محبت بھی عشق اور جنوں میں اسی وقت ڈھلتی ہے ، جب صرف ہجر کے صحرا پار کرنے پڑیں ، خواہش کی تکمیل اس کا حُسن چھین لیتی ہے ، آپ بھلے ان باتوں کو افسانوی یا تصوراتی کہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دل کی سرزمیں میں نمی اس سبب قائم رہتی ہے کہ لاحاصل خواہشیں اور تشنہ آرزوئیں اس کی مٹی میں سر اُٹھاتی رہیں .
Mujey Sooney Do , Milna ha Kisi se Khawab Main