Your Own Poetry !!! Post Ur Own Poetry Here !!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
![]() |
|
|||
محترم احباب کی خدمت میں سلام پیش کرتا ہوں۔ محترمہ صبح جی اور محترم دل شکن جی (ہرٹ بریکر) کے حکم پر فنِ عروض کے قواعد پیش کر رہا ہوں، میں نے کوشش کی ہے کہ آسان الفاظ میں لکھوں، تاکہ سمجھنے میں مشکل پیش نہ آئے، پھر اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو آپ پوچھ سکتے ہیں، میری خواہش کہ ہم اس وقت تک آگے نہ بڑھیں جب تک بات وضح نہ ہو جائے۔ اس حوالے سے ایک درخواست ہے کہ شکریے اور تعریفی کمنٹس پوسٹ نہ کیجیے گا تاکہ تھریڈ بے جا طوالت نہ اختیار کرے اور موضوع کا تسلسل برقرار رہ سکے۔ ![]() ![]() ![]() ہجائے کوتاہ: ایک متحرک حرف ہجائے بلند: ایک متحرک ایک ساکن حرف سببِ خفیف: ہجائے بلند ہی سببِ خفیف ہے سببِ ثقیل: دو متحرک حروف وتد مجموع: دو متحرک ایک ساکن حرف وتد مفروق: ایک متحرک ایک ساکن ایک متحرک آپ سے درخواست ہے کہ ان سب کی کم از کم پانچ پانچ مثالیں پیش تاکہ اندازہ ہو سکے کہ آپ کو ان کی کس حد تک سمجھ آ گئی ہے۔ اور ایک درخواست اور کہ اگر آپ رومن کے بجائے اردو میں لکھیں گے تو میرے لیے آسانی ہو گی اور یں کم وقت میں جواب دے سکوں گا، ورنہ رومن پڑھنے میں ہی کافی وقت صرف ہو جائے گا۔ مخلص شاہین فصیح ربانی
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
وعلیکم السلام فرینڈ فارایور جی میں اپنی جماعت میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ میرا ایک سوال سببِ ثقیل سے متعلق ہے۔۔ کیا یہ الفاظ کو باہم ملانے والے حرف ہیں یا وہ حروف جو تشدید (شَد) کی طرح دُہری آواز یا حرکت والے الفاط ھوتےہیں؟ نہیں سببِ ثقیل ایسے حروف نہیں جن پر تشدید ہو۔ جس حرف پر شد ہو وہ دو حرف کے برابر تو ہوتا ہے لیکن ان میں سے پہلا ساکن اور دوسرا متحرک ہوتا ہے، جیسے شدؐت، شِد دَت ہے۔ ہاں آپ کی یہ بات کیسی حد تک درست ہے کہ سببِ ثقیل دو الفاظ کے سنگم پر ہو سکتا ہے، جیسے ذود اثر میں لفظ زُود کا حرف دال اور لفظ اثر کا الف۔ یہ، کہ، نہ، پہ جیسے الفاظ(جو کہ ایک ہجائے کوتاہکے برابر شمار ہوتے ہیں) جب وتد مجموع(ایک متحرک ایک سببِ خفیف) کے شروع میں آتے ہیں تہ سببِ ثقیل بنتا ہے، جیسے یہ دیا میں ی اور دال دونوں متحرک ہیں اس لیے سببِ ثقیل کے برابر ہیں۔ آپ کا کام بہت اچھا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے آپ بہت ہونہار ہیں، ایک دو غلظیاں ہیں ان کی نشاندہی کر رہا ہوں؛ ہجائے کوتاہ؛ لفظ ُملک (میم ) وتد مفروق ہے کہ اس کا حرف ل ساکن ہوتا ہے، ہاں اس کا کاف ایک ہجائے کوتاہ ہے۔ لفظ مٹکا دو سببِ خفیف کے برابر ہے۔ ہجائے بلند؛ لفظ آگ اور عکس دونوں وتد مفروق ہیں، ہاں ان میں آ اور عک ہجائے بلند یا سببِ خفیف ہیں۔ اور گ اور س ایک ایک ہجائے کوتاہ۔ سببِ ثقیل وقتِ رخصت صحیح نہیں، دمِ رخصت میں دَ اورمِ سببِ ثقیل ہے ، ابن ِ آدم درست نہیں ابنِ علی ہو تو اس میں نِ اور ع سببِ ثقیل ہے۔ وتد مجموع؛ فرق وتد مفروق ہے کہ اس کا حرف ر ساکن ہے۔ آرائشی دو وتد مجموع کے برابر نہیں کیونکہ آ ایک سببِ خفیف کے برابر ہے یوں آ را ئشی دو سببِ خفیف اور ایک وتد مجموع کے برابر ہے۔ وتد مفروق میں آپ کی پیش کردہ سبھی مثالیں درست ہے۔ آپ کو الفاظ کے درست تلفظ جاننے پر توجہ دینی ہوگی، میرا اندازہ ہے کہ آپ الفاظ کا درست تلفظ جان لینے کے بعد ان کے وزن کا درست تعین کر لیں گی۔
|
(#3)
![]() |
|
|||
جناب ہرٹ بریکر صاحب تشریف آوری کے لیے بہت ممنون ہوں۔ آپ کی پیس کردہ مشق میں ایک دو مالیں درست نہیں ان کی نشاندہی کر رہا ہوں۔ آمریت تیں سببِ خفیف پر مشتمل نہیں، بلکہ ایک وتد مفروق اور دو سببِ خفیف پر مبنی لفظ ہے۔ غم ہجر میں "غ" اور"ہ" سببِ ثقیل کی مثال نہیں بلکہ غمِ کی "غ' اور "م" سببِ ثقیل ہے اور ہجر وتد مفروق۔ قلاباز، میں "قلا" وتد مجموع اور "باز" وتد مفروق ہے۔ سبب اور وتد مل کر عروض ارکان تشکیل دیتے ہیں اس لیے ان کو سمجھنا ضروری ہے، اگلے مرحلے میں یہی بتایا جائے گا کہ سبب اور وتد مل کیسے اور کون سے ارکان بناتے ہیں۔ وتد کا تلفظ وَ تَد (حرف ت پر زبر) ہے۔ عروض میں ہجائے بلند ہی رکن اولی ہے" کی وضاحت یہ ہے کہ شعر کے وزن کو پرکھنے کے لیے متحرک اور ساکن حروف کی ترتیب اور تعداد کو ملحوظ رکھا جاتا اور عروض میں ہجائے کوتاہ(ایک متحک حرف) کو کوئی نام نہیں دیا اور ہجائے بلند(ایک متحرک اور ایک ساکن) کو سببِ خفیف کہا گیا، اسی لیے اسے رکنِ اولیٰ کہا گیا ہے۔ مضمون کو بغور پڑھنے اور اس بحث کو آگے بڑھانے کے لیے آپ کا بہے ممنون ہوں
|
(#4)
![]() |
|
|||
پہلے مرحلے میں ہم نے ہجائے کوتاہ اور ہجائے بلند کو آپس میں جوڑا تو سببِ خفیف، سببِ ثقیل، وتد مجموع اور وتد مفروق حاصل ہوئے، اگلا مرحلہ یہ ہے کہ ان چاروں کو آپس میں مختلف ترتیب سے جوڑ ا جائے۔ اس عمل سے عروضی ارکان حاصل ہوتے ہیں۔ ان عروضی ارکان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ فعلُن ؛ دو سببِ خفیف فعِلُن؛ سببِ ثقیل + سببِ خفیف فعول؛ وتد مجموع+ ہجائے کوتاہ فعولُن؛ وتد مجموع+ سببِ خفیف فاعلُن؛ سببِ خفیف + وتد مجموع مفعول؛ سببِ خفیف + وتد مفروق مفاعلُن؛ دو وتد مجموع فاعلات؛ دو وتد مفروق مفاعیل؛ وتد مجموع + وتد مفروق مفتعِلُن؛ وتد مفروق + وتد مجموع یا دو سببِ خفیف کے درمیان ایک سببِ ثقیل فعِلاتن؛ سببِ ثقیل + دو سببِ خفیف مفاعیلن؛ وتد مجموع + دو سببِ خفیف فاعلاتن؛ سببِ خفیف + وتد مجموع + سببِ خفیف مستفعلُن؛ دو سببِ خفیف + وتد مجموع مفعولات؛ دو سببِ خفیف + وتد مفروق مفعولُن؛ تین سببِ خفیف آگے بڑھنے سے پہلے ان سبھی ارکاں کی مثالیں دیکھ لیتے ہیں۔ فعلُن: محفل، اڑنا، راکھی، سیرت، جانب فعِلُن: غمِ دل، شبِ غم، رہِ گم، سرِ رہ، درِ دل فعول؛ خیال، جواب، عروج، جوان، پڑوس فعولُن؛ سمندر، مرا دل، گواہی، شہادت، ادھر آ، تمنا فاعلُن؛ دیکھنا، سامنا، روبرو، جستجو، جانِ من مفعول؛ اسرار، دستور، سیلاب، الزام، ہر روز مفاعلُن؛ سنبھالنا، جواب دے، نظر نظر، سوال ہے، بکھر گیا فاعلات؛ انتخاب، کامران، روک ٹوک، لا جواب، خون رنگ مفاعیل؛ سوالات، سحرتاب، ترا ساتھ، بہت شوخ، مری جان مفتعِلُن؛ آہِ سحر، چھوڑ گیا، اے شبِ غم، شاخ شجر، تیرِ ستم فعِلاتن؛ غمِ جاناں، شبِ تیرہ، پسِ پردہ، لبِ دریا، سرِ محفل مفاعیلن؛ تمنا ہے، نہ حسرت ہے، گزارا کر، نظر رکھنا، بدل جانا فاعلاتن؛ کام دینا، سامنے ہے، دوسرا دن، ہر طرف سے، آسمانی مستفعلُن؛ ہر رنگ میں، میری طرح، اچھا ہوا، دل توڑ کر، جائے کہاں مفعولات؛ تیری ذات، اصلاحات، میری جان، نا منظور، میرے خواب مفعولُن؛ دیواریں، بازاری، تنہائی، یہ دنیا، ملتا ہے، مجبوری کیا آپ اپنی مشق جمع کروائیں گے؟ اگلے مرحلے میں ان عروضی ارکان سے بحروں کے اوزاں اخذ کریں گےاور اس کے بعد تقطیع کا مرحلہ آئے گا۔ اِن شاء اللہ ![]() ![]() ![]()
|
(#5)
![]() |
|
|||
اب تک کے تمام مراحل کا خلاصہ یہ ہے کہ متحرک اور ساکن حروف سے سبب اور وتد اور ان کے مجموعہ سے عروضی ارکان حاصل ہوئے۔ اسی طرح ان عروضی ارکان کے اجتماع یا تکرار سے بحریں حاصل ہوتی ہیں۔اس کی دو صورتیں ہیں ا۔ ایک ہی رکن کی تکرار سے بحر مرتب کرنا مثلاً بحر متقارب میں عروضی رکن ’’فعولن‘‘ ایک مصرعے میں چار بار آتا ہے۔ ب۔ دو یا تین ارکان کے اجتماع یا تکرار سے بحر مرتب کرنا جیسے بحر خفیف میں تین عروضی ارکان فاعلاتن مفاعلن فعلن ایک مصرعے میں ایک بار آتے ہیں۔ یہاں یہ وضاحت کر دوں کہ یہ تحریر صرف ایک شاعر کی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اختصار سے پیش کی جا رہی ہے ۔ بحروں کے طول طویل نام، عروضی اصطلاحات اور زحافات کی تفصیل اور توضیح پیش کرنے سے اس لیے گریز کیا جا رہاہے کہ یہ ماہر عروض بننے کے لیے ضروری ہیں۔ ایک شاعر کو میرے خیال میں صرف اتنا جاننا ضروری ہے کہ بحر اور وزن کیا ہیں ، شعر کا وزن کیسے جانچنا ہے اور کون سے حروف تقطیع میں شامل ہوتے ہیں اور کون سے نہیں۔ بحر؛ متحرک اور ساکن حروف کی ترتیب وزن؛ متحرک اور ساکن حروف کی تعداد وزن؛ متحرک او ![]()
|
(#6)
![]() |
|
|||
تقطیع: یہ لفظ قطع سے نکلا ہے اور اس سے مراد ہے ٹکڑے کرنا۔ اصطلاح میں اس سے مراد شعر کے حروف کا بحر کے حروف کے ساتھ مطابق کرنا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ متحرک کے مقابل متحرک اور ساکن کے مقابل ساکن آئے مثلاً ’’ہمیں مل گئی ہے کسی کی محبت‘‘ میں چار بار ’’فعولُن‘‘ آتا ہے۔ اس کی تقطیع یوں ہو گی۔ ہمے ۔ مل / گئی ۔ ہے / کسی ۔ کی / محب ۔ بت فعو ۔ لُن / فعو ۔ لُن / فعو ۔ لُن / فعو ۔ لُن قواعدِ تقطیع: تقطیع میں الفاظ کے تلفظ کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے کتابت کو نہیں۔ اس سے تین صورتیں سامنے آتی ہیں: ا:۔ کچھ حروف ایسے ہیں کہ لکھے تو جاتے ہیں لیکن تلفظ میں نہیں آتے یعنی جب وہ لفظ بولا جائے تو ادا نہیں ہوتے انہیں مکتوبی(غیر ملفوظی) کہتے ہیں اور ایسے حروف تقطیع میں شمار نہیں ہوتے۔ ب:۔ کچھ حروف ایسے بھی ہیں جو کتابت میں نہیں آتے یعنی لکھے نہیں جاتے لیکن بولنے میں آتے ہیں انہیں ملفوظی (غیر مکتوبی) کہا جاتا ہے اور ایسے حروف تقطیع میں شمار ہوتے ہیں۔ ج:۔ ملفوظی و مکتوبی ایسے حروف ہیں جو تلفط اور کتابت دونوں میں آتے یعنی لکھے بھی جاتے ہیں اور بولنے میں بھی آتے ہیں۔ ہمیں پہلی دو صورتوں کے متعلق قواعد کو جاننے کی ضرورت ہے۔ ![]()
|
(#7)
![]() |
|
|||
ye fun e arooz ka lecture hamare aik ustad mohtram shair Faseeh sahab ka he aur unhouN ne isay buht aasaani se samjhaya he aur itni mehnat kii he aur ye sab gazal shairi ki qayyud o zawabit haiN....Nazm kayii tareeke se likhi ja sakti he us maiN aazadi he tu naye likhne walouN ke liye nazm se shru karaiN aur fun arooz ko samjhne ki koshish karaiN aik shaair ke liye ghazal likhna zaroori he....baaz nazm ghazal se bhi mushkil hoti he us ko likhne ke liye ghazal ka shair hona zaroori he ....umeed he ke jin ahbab ko shoq he shairi ka un ke liye ye thodi si malomat ahm hoN gii..jin ahbab ko agar koi sawal; kuch pochna ho tu never hesitate thanks
|
(#8)
![]() |
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
funearooz |
Thread Tools | |
Display Modes | |
|
|