 |
|
|
Posts: 648
Country:
Join Date: Nov 2014
Gender:
|
|
ایک شخص مسجد نبوی میں قرآن کی مختلف سورتوں کے فضائل و خواص بیان کر رھا تھا. عبداللہ ابن عمر رضی الله عنہ نے اس کو پکڑ لیا اور فرمایا کہ الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ھمیں تو یہ خواص نہیں بتائے جن کے سامنے قرآن نازل ھوا ھے. تمہیں ان خواص کی اطلاع کس نے دی ھے ؟ اس کے بعد آپ نے اس کو زبردستی مسجد سے نکال دیا اور فرمایا کہ اگر میں نے آئندہ تمہیں مسجد میں یہ کام کرتے دیکھا تو سزا بھی دونگا. .عبقری کے عجیب وغریب وظیفوں کا سورس کیا ھے؟ کس وحی نے اس کو آیتوں کے خواص بتائے؟
پیٹرول کے بغیر گاڑی چلانا. آیتیں پڑھ کر بجلی کا میٹر باندھ دینا وغیرہ قرآن کی عزت ھے؟ ھر فرقہ اپنے فرقے کے گرو کا دعوئ نبوت بھی تسلیم کرنے پر تیار بیٹھا ھوتا ھے. .
اور قرآن کو لاوارث سمجھ لیا گیا ھے، جبکہ حدیثوں کا دفاع کرنے والی فوجیں بھی موجود ھیں اور فقہ و فقیہوں کے جانثار بھی بےشمار ھیں، قرآن چونکہ کسی فرقے کا نہیں لہذا اس کی فکر اور درد بھی کسی کو نہیں، کوئی اس کو لکھ کر بیوی کی ران پر باندھنے کا مشورہ دیتا ھے اور اس کی توحید کو تریلی تک نہیں آتی. دوسرا اسے عورت کی ناف پر لکھنے کو کہتا ھے اور اس کے ایمان کو پسینہ تک نہیں آتا. تیسرا اس کو نکسیر کے خون سے لکھنے کا کہتا ھے
|