|
|
Posts: 54
Country:
Join Date: Oct 2013
Gender:
|
|
عبدالحمید بن محمود مغولی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں حاضر تھا۔ کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم حج کے ارادے سے نکلے ہیں۔ جب ہم ذات الصفاح ( ایک مقام کا نام) پہنچے تو ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا۔ چنانچہ اس کی تجہیز و تکفین کی۔ پھر قبر کھودنے کا ارادہ کیا ۔ جب ہم قبر کھود چکے تو ہم نے دیکھا کہ ایک بڑے کالے ناگ نے پوری قبر کو گھیر رکھا ہے۔ اس کے بعد ہم نے دوسری جگہ قبر کھودی تو وہاں بھی وہی سانپ تھا۔ اب ہم میت کو ویسے ہی چھوڑ کر آپ کی خدمت میں آئے ہیں کہ اب ہم کیا کریں؟
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : یہ سانپ اس کا وہ بد عمل ہے جس کا وہ عادی تھا۔ جاﺅ اسے اسی قبر میں دفن کر دو۔ اللہ کی قسم! اگر تم اس کیلئے پوری زمین کھود ڈالو گے تو پھر بھی وہی سانپ اس کی قبر میں پاﺅ گے۔ بہر حال اسے اسی طرح دفن کر دیا گیا۔ سفر سے واپسی پر لوگوں نے اس کی بیوی سے اس شخص کا عمل پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کا یہ معمول تھا کہ وہ غلہ بیچتا تھا اور روزانہ بوری میں سے گھر کا راشن نکال کر اس میں اسی کے بقدر بھس ملا دیتا تھا۔ گویا دھوکہ سے بھس کو غلہ کی قیمت پر فروخت کرتا تھا۔
(بیہقی فی شعب الایمان‘ بحوالہ شرح الصدور: ص 239)
|
Posting Rules
|
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts
HTML code is Off
|
|
|
All times are GMT +5. The time now is 01:34 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.