مسلہ اور غم
کوئی آدمی جب بهی کسی مسلہ سے دوچار هوتا ہے تو ایسا ہمیشہ فطرت کے قانون کے تحت هوتا ہے-لیکن مسلہ کو اپنے لئے غم بنا لینا یہ انسان کا اپنا اضافہ ہے-ابتدائی طور پر کوئی مسلہ صرف ایک مسلہ هوتا ہے-لیکن جب آپ مسلہ پیش آنے پر غم میں مبتلا هو جائیں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ نے فطرت کے واقعہ پر اپنی طرف سے ایک غیر مطلوب اضافہ کر دیا-
مسائل کے مقابلہ میں یہی انسان کی اصل غلطی ہے-یہ غلطی بے حد سنگین ہے کیونکہ وه مسلہ کے حل میں معاون تو نہیں بنتی،البتہ وه اس کے حل میں ایک فیصلہ کن رکاوٹ بن جاتی ہے-یہ ایسا ہے جیسے کسی رسی میں گره پڑنے کے بعد اس کو اور زیاده کس دیا جائے-
آدمی کو یہ بات جاننا چاہئے کہ اس دنیا میں وه تنہا نہیں ہے یہاں بہت سے دوسرے لوگ ہیں جن کے درمیان اس کو زندگی گزارنا ہے-اس دنیا میں انسان کی حیثیت گویا ایک بہت بڑی مشین کے اندر ایک چهوٹے پرزه کی ہے یا وه ایک بے حد مصروف سڑک پر ایک راہگیر ہے-
انسانی زندگی کہ یہی مخصوص نوعیت ہے جو مسائل پیدا کرتی ہے-یہ مسائل کبهی عالم فطرت کی طرف سے پیش آتے ہیں اور کبهی دوسرے انسانوں کی طرف سے-دونوں حالتوں میں مسلہ کا حل یہ ہے کہ ضبط و تحمل کے ساته اس کا سامنا کیا جائے-مسلہ کو غم کا سوال بنانے کے بجائے اس کو تدبیر کا سوال بنایا جائے-مسلہ پیش آ جانے کے بعد اگر آپ صبر و تحمل کا ثبوت دیں تو آپ کی دلجمعی اور آپ کا ذہنی سکون باقی رہے گا-آپ اس پوزیشن میں هوں گے کہ آپ اپنی پوری صلاحیت کو پیش آمده مسلہ کے حل کے لئے استعمال کر سکیں-اور اگر ایسا هو کہ آپ مسلہ پیش آنے کے بعد غم میں مبتلا هو کر اس کو اپنے لیے درد سر بنا لیں تو مسلہ کے مقابلہ میں آپ اپنا ضروری حصہ ادا کرنے کے قابل نہ رہیں گے-یہ ایسا ہی هو گا جیسے اپنے حریف کو خود سے بلا مقابلہ جیت کا موقع دے دیا جائے-