Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here ! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
|
(#11)
![]() |
|
||||
![]() ![]() ![]() ایلیا نے ماں کو یاد کرنے کی کوشش کی۔ سات سال کی عمر میں بچہ اچھا خاصا سمجھ دار ہوتا ہے۔ اس کی امی بہت خوب صورت تھیں۔ لانبے لانبے بال، بڑی بڑی آنکھیں، اونچا لمبا قد، وہ تو کھانے بھی بہت اچھے پکاتی تھیں۔ اُس کے ذہن میں تھا۔ لیکن اس کے علاوہ اسے امی کی کوئی بات یاد نہیں تھی۔ آنکھیں بند کرتی تو آنکھوں کے سامنے جو شبیہہ آتی تھی وہ سفید لباس میں سجی سنوری امی کی آتی تھی۔ اس روز وہ بہت خوب صورت لگ رہی تھیں۔ شاید کسی تقریب میں گئی تھیں۔
’’امی! آج آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں۔ روز ایسے ہی تیار ہوا کریں۔‘‘ اور وہ مسکرا دی تھیں۔ پھر جو شبیہہ ذہن میں آتی تھی وہ آنکھیں موندے چارپائی پر لیٹے اور سفید کفن میں لپٹی۔ اور بس۔۔۔۔۔ ’’بڑے بھیا تو یاد کرتے ہوں گے مجھے۔ اور چھوٹے بھیا؟‘‘ ’’کون جانے بٹیا! اور بھائی تو یوں بھی شادی کے بعد پرائے ہو جاتے ہیں۔ یہ کون سے۔۔۔۔۔‘‘ بوا خالی کپ لے کر سنک کی طرف بڑھ گئیں۔ ’’کچھ خاص کھانے کو دل چاہے تو بتا دو چندا! میں بنا لوں گی۔ وہاں تو وہی موئی ڈبل روٹی ہی کھاتی ہو گی۔‘‘ ’’نہیں بوا!‘‘ وہ یکدم اُداس ہو گئی تھی۔ ’’جو ہو گا کھا لوں گی۔ اور وہاں تو گھر میں سب پکا لیتی تھی میں۔ پاکستانی کھانے وغیرہ۔‘‘ ’’ہائے، جب تمہارے ابا نے تمہارا اچانک بیاہ کر دیا تو تمہیں تو چائے تک بنانا نہیں آتی تھی۔ پھر کس سے سیکھا؟‘‘ ’’وقت سب سکھا دیتا ہے بوا!‘‘ اس کے ہونٹوں پر زخمی مسکراہٹ تھی۔ اسے کب آتا تھا پکانا کچھ۔ جب ایاز چلا گیا تھا واپس اور وہ حویلی میں تھی تو چچی ان نے سکھایا تھا اسے۔ سالن تو وہ بنا ہی لیتی تھی۔ لیکن روٹی صحیح نہیں بیل سکتی تھی۔ ’’وہاں ملازم نہیں ملتے۔ اور پھر مل بھی جائیں تو بھلا ہمارے کھانے پکا سکتے ہیں؟‘‘ انہوں نے اسے بتایا تھا۔ ’’ایاز بھی خود پکاتا ہے۔ وہاں پاکستانی ریسٹورنٹ ہیں لیکن روز روز باہر کا کہاں کھایا جاتا ہے۔ نینا بھی دور ہے۔ وہاں ہوتی قریب تو مجھے فکر نہیں ہوتی۔ سب سکھا دیتی تمہیں۔‘‘ انہوں نے تھوڑے وقت میں سب کچھ سکھانے کی کوشش کی تھی اسی لئے کئی چیزیں گڈمڈ ہو گئی تھیں۔۔۔۔۔ کئی بار نمک زیادہ ہو جاتا۔ کھانا صحیح نہ بنتا تو ایاز برتن اُلٹ دیتا۔ ’’کھانا تک بنانا تو آتا نہیں تمہیں۔ پھر کیا خوبی ہے؟ اور تعلیم تمہاری صرف میٹرک۔ آخر تمہارے گھر والوں کو کیا جلدی پڑی تھی؟‘‘ وہ کیا بتاتی؟۔۔۔۔۔ اسے تو خود معلوم نہیں تھا کہ کیا جلدی تھی انہیں۔ وہ تو چھوٹی امی کے ڈر سے کبھی کچن کی طرف گئی ہی نہیں تھی۔ حالانکہ میٹرک کے امتحان کے بعد جب وہ فارغ تھی تو اس کادل چاہتا تھا کہ وہ نئی نئی ڈشیں بنائے۔ …٭٭٭… ’’ارے ہاں بٹیا!‘‘ بوا صافی سے ہاتھ پونچھ کر اس کے قریب آ کھڑی ہوئی تھیں اور سرگوشی کی تھی۔ ’’چار سال تو ہو گئے تمہارے بیاہ کو۔ لیکن ابھی تک خالی خولی جھولی لئے پھرتی ہو۔ کسی ڈاکٹر کو دکھایا وہاں؟‘‘ ’’وہ بوا۔۔۔۔۔!‘‘ وہ ایک دم نروس ہو گئی تھی۔ ’’اچھا خیر، اب یہاں آئی ہو تو کچھ دن رہو گی نا۔ میں تمہاری بھرجائی سے کہوں گی کسی دن ڈاکٹر کے پاس لے جائے تمہیں۔‘‘ ’کچھ دن۔۔۔۔۔۔‘ اُس کا جی چاہا وہ بوا کو بتا دے۔ کم از کم صرف بوا کو وہ وہ کچھ دنوں کے لئے نہیں آئی بلکہ شاید ہمیشہ کے لئے۔ ایاز نے نینا عادل سے کہا تھا۔ ’’آپی! اس سے کہہ دینا اب لوٹ کر نہ آئے یہاں۔۔۔۔۔ تھک گیا ہوں ان چار سالوں میں۔‘‘ لیکن لفظ اس کے حلق میں پھنسنے لگے تھے۔ وہ خاموشی سے کچن سے باہر نکل آئی۔ ’’تمہاری امی کو تمہارا آنا کچھ اچھا نہیں لگا۔ لیکن پرواہ مت کرو۔ تمہارے باپ کا گھر ہے۔ ہزار بار آئو۔‘‘ بوا نے جاتے جاتے اس کے کان میں سرگوشی کی تھی۔ وہ ایک لمحے کو ٹھٹکی تھی۔ اب امی کو اچھا لگے یا برا، اُسے رہنا تو یہیں تھا۔
![]() And Your Lord Never Forget |
Sponsored Links |
|
Bookmarks |
Tags |
baqaihaاnighat, kahawab, novelabhiaik, online, read, seema, urdu |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
Read Realistic Qur'an Online | zamir | Quran | 4 | 07-04-2012 11:28 AM |
Online Diploma's learn in Urdu | (‘“*JiĢäR*”’) | Share Good Websites | 0 | 06-01-2012 11:40 AM |
*Read Online Quran* | Nida-H | Share Good Websites | 13 | 07-29-2010 12:38 PM |
URDU KAYBOROD Online | RAJA_PAKIBOY | Share Good Websites | 4 | 07-29-2010 12:31 PM |