کام کا دباؤ کیمیائی تبدیلیاں لاتا ہے - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Baat Cheet -----Chat-Room(USERS) » Health & Care » کام کا دباؤ کیمیائی تبدیلیاں لاتا ہے
Health & Care !!! Post Tips Here For Health & Care !!!

Advertisement
 
 
 
Thread Tools Display Modes
Prev Previous Post   Next Post Next
(#1)
Old
! HEER ! HEER is offline
AnSoOoOo AnMoL HoTe HaI
 


Posts: 2,234
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Location: dubai
Gender: Female
Loading کام کا دباؤ کیمیائی تبدیلیاں لاتا ہے - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   10-24-2008, 03:51 PM

کام کا دباؤ کیمیائی تبدیلیاں لاتا ہے






ایک نئی تحقیق کے مطابق اعصابی دباؤ والی ملازمت براہ راست آپ کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے امراضِ دل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

امراض قلب کے جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہونی والی یہ تحقیق برطانیہ میں کام کرنے والے ایک ہزار سرکاری ملازمین کے طبعی مطالعے پر مبنی ہے۔

پچاس سال سے کم عمر کے جن افراد کا کہنا تھا کہ ان کا کام ذہنی دباؤ والا ہے، تحقیق کے مطابق ان کے دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے امکانات عام لوگوں کی نسبت تقریباً ستر فیصد زیادہ تھے۔

تحقیق کے مطابق اگرچہ یہ بات عام مشاہدہ میں ہے کہ اعصابی دباؤ میں آپ ورزش اور اچھی خوراک کا دہیان نہیں رکھ سکتے لیکن اس سے اہم بات یہ ہے کہ دباؤ سے آپ کے جسم میں اہم کیمیائی تبدیلیاں بھی پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

لندن میں برطانوی سرکاری دفاتر کے مرکز وائٹ ہال میں کام کرنے والے ملازمین پر کی جانے والی اس تحقیق کا آغاز انیس سو ساٹھ کی دہائی میں ہوا تھا اور اس میں ہر سطح کے ملازمین کو شامل کیا گیا
تاہم جہاں تک حالیہ نتائج کا تعلق ہے اس کے لیے ملازمین کا مشاہدہ انیس سو پچاسی سے کیا جا رہا ہے۔

اس دوران نہ صرف ملازمین سے پوچھا جاتا رہا کہ وہ کام کا کتنا دباؤ محسوس کرتے ہیں بلکہ گاہے بگاہے ان کی دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور ان کے خون میں
کارٹیسول نامی ہارمون کی مقدار کا جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔ واضح رہے کہ کارٹیسوسل وہ ہارمون ہے جو ذہنی دباؤ کی صورت میں نکتا ہے۔

اس کے علاوہ تحقیق کرنے والی ٹیم نے خوراک، ورزش کرنے یا نہ کرنے، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے متعلق ملازمین کی جوابات کو بھی مدنظر رکھا۔

ان عوامل کو مدنظر رکھنے کے بعد اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ مذکورہ ملازمین میں سے کِس قدر کو دل کے امراض لاحق ہوئے، کس قدر کو دل کے دورے پڑے اور ان میں سے کِتنے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ترانی چنڈولا کا کہنا تھا کہ بارہ برس تک ان ملازمین کے مطالعے سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ کام کے مسلسل دباؤ اور امراض قلب کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے اور یہ تعلق پچاس برس سے کم کے مردوں اور خواتین میں زیادہ واضح ہے۔

پچاس برس سے کم عمر کے ملازمین کے برعکس ریٹائرمنٹ کے قریب کی عمر کے لوگوں میں کام کا دباؤ کم ہونے کی وجہ سے امراض قلب کے امکانات کم پائے گئے۔

بایولوجیکل عوامل
جن افراد کا کہنا تھا کہ ان کی نوکریاں ذہنی دباؤ والی ہیں، ان کے معاملے میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ مناسب مقدار میں سبزیاں اور پھل بھی نہیں کھاتے اور ورزش
بھی کم ہی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیق کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اس سے انکار نہیں کہ طرز زندگی اور امراض قلب میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے، لیکن اب وہ پُراعتماد ہیں کہ انہیں کیمیائی تبدیلوں کا بھی علم ہو گیا ہے جو ذہنی دباؤ کو بیماری سے جوڑتی ہیں۔

اگرچہ ہر کسی کا کہنا ہے کہ جسم کے اندر کیمیائی تبدیلیوں اور بیماری میں تعلق ہوتا ہے لیکن اس تعلق کو ثابت کرنا ہمیشہ مشکل رہا ہے۔ اس تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کیمیائی تبدیلیوں کا طرز زندگی سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔

تحقیق کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ ذہنی دباؤ اعصابی نظام کے اس حصے میں گڑ بڑ پیدا کر دیتا ہے جو دل کو کنٹرول کرتا ہے، اسے بتاتا ہے کہ اسے کیسے کام کرنا ہے اور جو اسکی دھڑکن میں اتار چڑہاؤ کو کنٹرول کرتا ہے۔

جن افراد کو ذہنی دباؤ کی شکایت تھی ان میں دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والے عمل ’ویگل ٹون‘ کی کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔


مسلسل دباؤ اور امراض قلب کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے
ملازم کا درجہ
اگرچہ تحقیق میں کم عمر کے ملازمین کے امراض قلب شکار کا شکار ہونے کے خطرات زیادہ دکھائی دیے، تاہم کسی ملازم کی دفتر میں حیثیت اور امراض کے درمیان کوئی تعلق دیکھنے میں نہیں آیا۔ ماضی کی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ نچلے درجوں میں کام کرنے والے ملازمین کے بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ برٹش ہارٹ سوسائٹی نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہمارے اس علم میں اضافہ ہوا ہے کہ دفر میں ذہنی دباؤ سے ہمارے جسم میں کس قسم کی کیمیائی تبدیلیں آ سکتی ہیں۔ تاہم تنظیم کا کہنا تھا کہ ذہنی دباؤ سے کامیابی سے نمٹنے کے کئی طریقے موجود ہیں، مثلاً خود کو مستعد اور فِٹ رکھنے سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی کی جا سکتی ہے جس سے امراض قلب کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔



مسلسل دباؤ اور امراض قلب کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے

 



[SIGPIC][/SIGPIC]


Main Tere Hath Pe Rach Jaon Rango Ki Tarha,

Tu Mera Naam Hathon Pe Kabhi Saja Kar To Daikh..
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
 

Bookmarks

Tags
دباؤ, لاتا, کا, کام, ہے


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off


All times are GMT +5. The time now is 07:51 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG