Read online Urdu novel-Abhi-Aik Kahawab baqaihaا-Nighat seema - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link| link|
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Literature » Urdu Literature » Read online Urdu novel-Abhi-Aik Kahawab baqaihaا-Nighat seema
Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here !

Advertisement
 
 
 
Thread Tools Display Modes
Prev Previous Post   Next Post Next
(#6)
Old
Zafina's Avatar
Zafina Zafina is offline
 


Posts: 16,987
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Dec 2009
Location: Islamabad
Gender: Female
Default Re: Read online Urdu novel-Abhi-Aik Kahawab baqaihaا-Nighat seema - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-01-2012, 12:16 AM

تب آفتاب انکل مجھ سے میری دلچسپیاں پوچھتے رہے اور باتوں باتوں میں انہوں نے پوچھا تھا۔
’’تمہیں اپنے گھر میں سب سے اچھا کون لگتا ہے؟‘‘
’’بڑے بھیا۔‘‘ میں نے فوراًکہا تھا۔ ’’اور بوبی اور پنکی بھی اچھے لگتے ہیں۔‘‘
’’اور وہ آرب مصطفی؟۔۔۔۔۔ وہ کیسا ہے؟‘‘
’’بہت لڑاکا ہے۔۔۔۔۔ بھیا سے بچپن میں بہت لڑتا تھا، اس لئے مجھے ذرا بھی اچھا نہیں لگتا۔ ویسے ہے بھی سڑیل سا۔ اس کی چھوٹے بھیا، بڑے بھیا کسی سے بھی دوستی نہیں ہے۔ سب سے جلتا ہے وہ۔ اور چھوٹی امی اسے کسی سے بات بھی نہیں کرنے دیتیں۔ حالانکہ بڑے بھیا نے تو چاہا تھا کہ دوستی کر لیں اس سے۔ لیکن انکل! اس نے بڑے بھیا کو بالکل لفٹ نہیں کروائی۔ اور مجھے تو زہر لگتا ہے وہ۔ اس نے شاید انوشہ کو بھی منع کر دیا ہے۔ وہ بھی مجھ سے بات نہیں کرتی۔‘‘
تب آفتاب انکل نے میرے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
’’آج سے میں نے تمہیں اپنی بیٹی بنا لیا ہے۔ تمہیں اپنے بیٹے کی دلہن بنا کر اپنے گھر لے جائوں گا۔‘‘
میری پلکیں جھک گئی تھیں۔ مجھے آفتاب انکل سے بے تحاشا شرم آئی تھی اور وہ ہنس دیئے۔ میں صرف سولہ سال کی تھی۔ مجھے پڑھنے کا شوق تھا۔ شادی سے متعلق میرے ذہن میں سوائے اس کے اور کچھ نہیں تھا کہ ایک خوبصورت مرد کا ساتھ، اچھے اچھے کپڑے، گہنے اور سیر و تفریح۔ میں نے شابی بھیا کو بڑے بھیا کی سنگت میں بہت خوش دیکھا تھا۔ شابی بھابی میرے ابی کی کزن کی بیٹی تھیں۔ بڑے بھیا ایک بار جھنگ گئے تھے تو ان کے لبوں پر ہر وقت شابی بھابی کا ہی نام رہنے لگا تھا۔ ان کی والدہ کو وہ خالہ جان کہتے تھے۔
’’خالہ جان کی بیٹی شہاب بہت اچھی ہے۔۔۔۔۔ بہت خوب صورت، سلیقہ مند۔ اس کے ہاتھ میں بہت ذائقہ ہے۔‘‘
’’یہ شہاب کیا نام ہوا؟‘‘ چھوٹے بھیا نے مذاق اُڑایا تھا۔ ’’تصور میں قدرت اللہ شہاب آ جاتے ہیں۔‘‘
لیکن بڑے بھیا کو تو جانے خالہ نے کیا گھول کر پلایا تھا کہ انہوں نے شادی کی رٹ لگا دی۔ اور ابھی پڑھ ہی رہے تھے کہ شادی کر لی۔ خالہ جان نے ابھی جان کو بھی ہاتھ میں کر لیا تھا کہ جو وہ فوراً ہی رضامند ہو گئے۔ اور چھوٹے بھیا کیوںپیچھے رہتے۔ بڑے بھیا کی شادی کے دو سال بعد وہ بھی اپنی ایک کلاس فیلو پر مر مٹے۔ اور یوں روشی بھابی بھی اس گھر میں آ گئیں۔ چھوٹی امی نے غیرت دلائی۔
’’لو۔۔۔۔۔ بہن ابھی بیٹھی ہے اور بھائی شادی رچا بیٹھے۔‘‘
’’بہن کا جب وقت آئے گا تو اس کی شادی ہو جائے گی۔ آپ فکر نہ کریں۔‘‘ چھوٹے بھیا منہ پھٹ تھے۔
’’چھوٹے بھیا کی جب شادی ہوئی تو میں آٹھویں کلاس میں پڑھتی تھی۔۔۔۔۔ میں تو خوش تھی نینا عادل! کہ میری شادی ہو رہی ہے۔ مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ ایک سزا ہے جو مجھے بھگتنی ہے۔ چھوٹی امی راولپنڈی جا چکی تھیں۔ ابی جان نے آفتاب انکل کو بتایا۔
’’دراصل ان کی رشتے کی چچا کا انتقال ہو گیا ہے اور انہیں جانا تھا۔ لیکن خیر، تین چار دن تک آ جائیں گی۔ تم اتوار کو بارات لا سکتے ہو۔‘‘
انہوں نے مجھے جانے کا اشارہ کیا اور میں دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے کمرے میں آ گئی تھی۔
’’ہائے، اتنی جلدی۔‘‘ ابی جان نے آفتاب انکل کے جانے کے بعد سب کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔ بڑے بھائی نے احتجاج کیا۔
’’ایلی ابھی بہت چھوٹی ہے ابی جان!‘‘
’’کوئی چھوٹی نہیں۔ اس سے پہلے کہ کوئی چاند چڑھائے، میں اسے عزت و آبرو کے ساتھ رخصت کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ انہوں نے دونوں بھابیوں سے کہا تھا کہ وہ ان چنددنوں میں کچھ کپڑوں کی شاپنگ کر لیں میرے لئے۔
پھر شابی بھابی اور روشی بھابی نے سات آٹھ ریڈی میڈ جوڑے خرید لئے۔ ابی جان، شابی بھابی کو ساتھ لے کر ایک سیٹ اور چوڑیاں بھی لے آئے تھے۔ مجھے اپنا ویڈنگ ڈریس کچھ خاص پسند تو نہیں آیا تھا لیکن خاموش رہی۔ ابی جان نے ایک ہوٹل میں بارات کے استقبال کا انتظام بھی کر لیا تھا۔
’’بارات کے ساتھ کچھ زیادہ لوگ نہیں ہوں گے۔ صرف پچاس ساٹھ۔‘‘ انہوں نے بڑے بھیا کو بتایا تھا۔
جس روز چھوٹی امی راولپنڈی سے آئی تھی، اس روز روشی بھابی لائونج میں ڈھولکی رکھے گانے گا رہی تھیں اور میں پاس ہی پیلا دوپٹہ اوڑھے بیٹھی تھی۔ روشی بھابینے چھوٹے بھیا سے کہہ کہہ کر

 




And Your Lord Never Forget
 

Bookmarks

Tags
baqaihaاnighat, kahawab, novelabhiaik, online, read, seema, urdu


Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
Read Realistic Qur'an Online zamir Quran 4 07-04-2012 11:28 AM
Online Diploma's learn in Urdu (‘“*JiĢäR*”’) Share Good Websites 0 06-01-2012 11:40 AM
*Read Online Quran* Nida-H Share Good Websites 13 07-29-2010 12:38 PM
URDU KAYBOROD Online RAJA_PAKIBOY Share Good Websites 4 07-29-2010 12:31 PM


All times are GMT +5. The time now is 08:01 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG