Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#11)
![]() |
|
|||
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 163 حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میری اور تمہاری مثال اس ایک آدمی جیسی ہے۔ جس نے آگ جلائی تو پتنگے اور پروانے اس میں گرنے لگے اور وہ ان کو اس (آگ) سے دور ہٹاتا ہے۔ اور میں بھی تمہاری کمر سے پکڑ پکڑ کر تمہیں آگ سے بچا رہا ہوں۔ لیکن تم میرے ہاتھوں سے چھوڑتے جاتے (اور آگ میں گرتے جاتے) ہو'' (مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم (2285) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
Sponsored Links |
|
(#12)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 164 حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھانے کے بعد) انگلیاں اور پیالہ، پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: ''تم نہیں جانتے کہ اس میں سے کس میں برکت ہے۔'' (مسلم) اور مسلم ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے چاہیے کہ اسے اٹھالے۔ اور اس کے ساتھ لگی ہوئی مٹی وغیرہ کو صاف کرکے کھالے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنے ہاتھ کو رومال وغیرہ سے صاف نہ کرے۔ حتیٰ کہ اپنی انگلیوں وغیرہ کو چاٹ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔'' صحیح مسلم ہی کی ایک اور روایت میں ہے: ''شیطان تمہارے پاس ہر چیز میں حاضر ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ کھانے کے وقت بھی حاضر ہوتا ہے۔ اگر تم میں کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس کے ساتھ لگی ہوئی مٹی وغیرہ کو دور کرکے (یعنی اسے صاف کرلے) کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑدے۔'' توثیق الحدیث: أخرجہ مسلم (2033)، والروایة الثانیة عندہ (2033) (134)، والروایة الثالثة عندہ (2033)(135) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#13)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 165 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وعظ و نصیحت فرمانے کیلئے کھڑے ہوئے تو فرمایا: ''اے لوگو! تم اللہ تعالیٰ کی طرف ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون پیدا کیے جاؤ گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ تخلیق کی ہم اسے دوبارہ لوٹائیں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے۔ ہم یقیناً پورا کرنے والے ہیں۔ (الانبیاء :103) سنو! روز قیامت سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جائے گا۔ اور سنو! میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے، انہیں بائیں جانب (یعنی جہنم کی طرف) لے جایا جائے گا۔ تو میں کہوں گا: "اے میرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ مجھے بتایا جائے گا آپ کو معلوم نہیں کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا بدعتیں جاری کی تھیں، پھرمیں بھی کہوں گا جیسے اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسٰی) نے کہا: ''میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں موجود رہا اور جب آپ نے مجھے بلالیا تو آپ ہی ان پر نگران تھے اورآپ ہر چیز پر گواہ ہیں۔ اگر آپ ان کو عذاب دیں تو یہ آپ ہی کے بندے اور اگر انہیں بخش دیں تو یقیناً آپ غلبے والے حکمت والے ہیں۔'' (سورة: المائدة:117۔118) "پھر مجھے بتا یا جائے گا کہ یہ لوگ دین اسلام سے مرتد ہوتے رہے جب سے آپ ان سے جدا ہو گئے تھے۔'' (متفق علیہ) توثیق الحدیث: أخرجہ البخاری (3872866۔فتح) و مسلم (2860)(58) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#14)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 166 حضرت ابو سعید عبد اللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خذف (انگلی اور انگوٹھے سے کنکری پھینکنے)سے منع فرمایا ہے فرمایا: ''بے شک وہ کنکری شکار کو قتل کرتی ہے نہ دشمن کو زخمی، البتہ وہ آنکھ کو پھوڑ دیتی ہے اور دانت کو توڑ دیتی ہے۔'' (متفق علیہ) ایک اور روایت میں ہے کہ ابن مغفل کے قریبی رشتہ دار نے انگلی پر کنکری رکھ کر چلائی تو انہوں نے اسے اس کام سے روکا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: ''یہ کسی شکار کاشکار نہیں کرتی۔'' اس (رشتہ دار) نے پھر کنکری پھینکی تو انھوں (ابن مغفل) نے فرمایا: "میں تجھے بتا رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے اورتم پھر یہ پھینک رہے ہو! میں تجھ سے کبھی کلام نہیں کروںگا۔" توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری (59910۔ فتح) و مسلم (1954) والروایة الثانیة عند مسلم (1954)(56) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
|
(#15)
![]() |
|
|||
حدیث نمبر 167 عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا اور وہ فرمارہے تھے: "میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نفع دے سکتا ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔" (متفق علیہ) توثیق الحدیث:أخرجہ البخاری(4753۔فتح)'و مسلم(1270) .................................................. ................
|
(#16)
![]() |
|
|||
.................................................. ................ باب 17 اللہ کے حکم کی تعمیل واجب ہے اور جسے اس کی دعوت دی جائے اور نیکی کا حکم دیا جائے یا برائی سے منع کیا جائے تو اسے کیا کہنا چاہیئے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''(اے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!) تیرے رب کی قسم! وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک وہ تمہیں اپنے باہمی جھگڑوں میں حکم (ثالث) نہ مان لیں اور پھر تیرے فیصلے پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اسے دل سے تسلیم کرلیں۔" (سورةالنساء :65) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ایمان والوں کا قول تویہ ہے کہ جب انہیں اس لیے بلایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا'' (سورة النور: 51)
|
(#17)
![]() |
|
|||
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ حدیث نمبر 168 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: ''اللہ ہی کے لیے ہے۔ جو آسمانوں اورزمین میں ہے۔ اور اگر تم ظاہر کرو وہ جو تمہارے دلوں میں ہے یا اسے چھپاؤ اللہ تعالیٰ اس پر تمہارا محاسبہ کرے گا۔'' (سورة البقرہ: 284) تو یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام پر نہایت گراں گزری، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ اور عرض کرنے لگے: "اے اللہ کے رسول! ہمیں ایسے اعمال کا حکم دیا گیا جن کی ہم میں طاقت تھی (جیسے) نماز، جہاد، روزہ اور صدقہ (وہ ہم نے کیے، لیکن) اب آپ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو ہماری طاقت سے باہر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا تم بھی اسی طرح کہنا چاہتے ہو جس طرح تم سے پہلے اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی، بلکہ تم کہو ہم نے سنا اور اطاعت کی، اے ہمارے رب! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں۔ اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔'' جب انھوں نے کہا۔ (ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف پھرناہے) اور ان کی زبانیں اس کے ساتھ رواں ہوگئیں تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ''رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور مومنین اس (وحی) پر ایمان لائے جو رسول کی طرف نازل کی گئی ان کے رب کی طرف سے۔ سب ایمان لائے اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور انھوں نے کہا۔ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں۔ اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے'' (سورہ البقرہ آیت : 285) جب انھوں نے ایسا کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے اس حصے کو (جو ان پر گراں گزرا تھا) منسوخ کردیا۔ اور یہ آیت نازل فرمادی: ''اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو اچھے کام کرے گا اس کا فائدہ اسی کو ہوگا اور جو برے کام کرے گا اس کا وبال اسی کو ہوگا۔ اے ہمارے رب! ہماری بھول اور خطاؤں پرہماری گرفت نہ فرما'' (اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ہاں! ٹھیک ہے") اے ہمارے رب ہم پر اس طرح بوجھ نہ ڈالنا جس طرح تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ (''اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ہاں! ٹھیک ہے) اور ہمیں معاف فرمادے، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس تو کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔'' (اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''ہاں! ٹھیک ہے") (سورہ البقرہ آیت: 286) (مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم(125)
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
باب, ریاض, 1516 |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
گھر کے باہر کھلی فضا میں سانس لینا صحت بخش | ROSE | Health & Care | 5 | 06-03-2013 11:29 PM |
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت | ROSE | Hadees Shareef | 3 | 07-15-2012 09:13 PM |
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت | ROSE | Hadees Shareef | 2 | 07-14-2012 07:14 AM |
سیدنا جابر الانصاری (رضی اللہ عنہ) سے روایت | ROSE | Hadees Shareef | 3 | 02-11-2012 01:57 AM |
.............. حضرت ایاس(رضہ) ثعلبہ انصاری .................. | ROSE | Islamic Issues And Topics | 1 | 09-18-2011 02:01 PM |