خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن¬ - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Islamic Issues And Topics » خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن¬
Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن¬ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:33 PM

خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا




خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا


فاطمہ نام۔ سرور کائنات کی چوتھی اور سب سے چھوٹی صاحبزادی تھیں۔ والدہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تھیں۔ سیّدۃ النساء العالمین، سیّدۃ النساء اہل الجنّۃ، زہرا، بتول، طاہرہ، مطہرہ، راضیہ، مرضیۃ اور زاکیہ ان کے مشہور القاب ہیں۔

حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کے زمانہ ولادت کے بارے میں مختلف روایتیں ہیں۔ ایک روایت کے مطابق ان کی ولادت بعثت نبوی سے پانچ سال قبل ہوئی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 35 برس تھی۔ ایک اور روایت کے مطابق ان کی پیدائش بعثت سے ایک سال پہلے ہوئی۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ وہ سنہ 1 بعثت میں پیدا ہوئیں۔
بچپن ہی سے نہایت متین اور تنہائی پسند تھیں۔ نہ کبھی کسی کھیل کود میں حصہ لیا اور نہ گھر سے قدم باہر نکالا۔ ہمیشہ والدہ ماجدہ کے پاس بیٹھی رہتیں۔ ان سے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ایسے سوالات پوچھتیں جن سے انکی ذہانت کا ثبوت ملتا۔ دنیا کی نمودو نمائش سے سخت نفرت تھی۔ ایک دفعہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے کسی عزیز کی شادی تھی۔ انہوں نے حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کیلئے عمدہ کپڑے اور زیورات بنوائے۔ جب گھر سے چلنے کا وقت آیا تو سیدۃ نے یہ قیمتی کپڑے اور زیور پہننے سے صاف انکار کر دیا اور سادہ حالت ہی میں محفل میں شرکت کی۔ گویا بچپن ہی سے ان کی حرکات و سکنات سے خدا دوستی اور استغنا کا اظہار ہوتا تھا۔
حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا، حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی تھیں۔ ایک دفعہ جب وہ ان کو تعلیم دے رہی تھیں تو حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا نے پوچھا۔‘‘ اماں جان اللہ تعالیٰ کی قدرتیں تو ہم ہر وقت دیکھتے رہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ خود نظر نہیں آ سکتے؟‘‘
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ میری بچی اگر ہم دنیا میں اچھے کام کرینگے اور اللہ کے احکامات پر عمل کرینگے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے مستحق ہونگے اور یہی اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔‘‘
سنہ 10 بعثت میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی تو سیّدۃ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدۃ کی تربیت اور نگہداشت کے خیال سے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک یکسر تبلیغ حق کیلئے وقف تھی لیکن جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرصت ملتی آپ حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لاتے اور انہیں دلاسا دیتے اور نہایت قیمتی پندونصائح سے نوازتے۔
تبلیغ حق کے جرم میں مشرکین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیفیں پہنچاتے۔ کبھی سر اقدس میں خاک ڈال دیتے کبھی راستے میں کانٹے بچھا دیتے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لاتے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا انہیں تسلی دیا کرتیں۔ کبھی وہ خود بھی اپنے جلیل القدر باپ کی مصیبتوں پر اشکبار ہو جایا کرتیں، اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تسلی دیتے اور فرماتے: ’’ میری بچی گھبراؤ نہیں اللہ تمہارے باپ کو تنہا نہ چھوڑے گا۔‘‘

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:34 PM

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں نماز ادا کر رہے تھے۔ کفّار کو شرارت سوجھی انہوں نے اونٹ کی اوجھڑی لا کر سجدہ کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک پر ڈال دی۔ اس شریر گروہ کا سرغنہ عقبہ بن ابی معیط تھا۔ کسی نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آ کر بتایا کہ تمہارے باپ کے ساتھ شرہروں نے یہ حرکت کی ہے۔ بے چین ہو گئیں اور دوڑتی ہوئی کعبہ پہنچیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سے اوجھڑی ہٹائی۔ کفّار ارد گرد کھڑے ہنستے اور تالیاں بجاتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی نے ایک نگاہ خشم آلود ان پر ڈالی اور فرمایا: ’’ شریرو، احکم الحاکمین تمہیں ان شرارتوں کی ضرور سزا دے گا۔‘‘ اللہ کی قدرت، چند سال بعد یہ سب جنگ بدر میں ذلت کے ساتھ مارے گئے۔
جب کفار مکہ کی شر انگیزی اور ایذارسانی حد سے بڑھ گئی تو بارگاہ الٰہی سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم ہوا۔ سنہ 13 بعد بعثت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر مبارک پر سلا کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی معیت میں عازم مدینہ ہوئے۔

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:40 PM

مدینہ پہنچنے کے کچھ دن بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل و عیال کو لانے کیلئے غلام حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مکہ بھیجا۔ ان دونوں حضرات کے ہمراہ حضرت حضرت فاطمہ، حضرت امّ کلثوم، حضرت سودہ بنت زمعہ، حضرت امّ یمن اور حضرت اسامہ بن زید نے مدینہ کی جانب ہجرت فرمائی۔ مدینہ پہنچ کر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا اور بنات طاہرات رضی اللہ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے نئے گھر میں قیام پذیر ہوئیں۔
ہجرت مدینہ کے وقت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سن بلوغت کو پہنچ چکی تھیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یا بعض روایتوں کے مطابق فرمایا:۔ ’’ جو اللہ کا حکم ہوگا۔‘‘ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی یہی جواب دیا۔ چند دن بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی نسبت شیر خدا حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ سے کردی۔ یہ نسبت کیسے قرار پائی اسکے متعلق تین مختلف روایات ہیں۔
پہلی روایت یہ ہے کہ ایک دن حضرات ابو بکر صدیق، عمر فاروق اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم نے باہم مشورہ کیا کہ فاطمہ الزہراء کیلئے کئی پیغام حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچے ہیں لیکن آپ نے کوئی بھی منظور نہیں فرمایا اب حضرت علی رضی اللہ عنہ باقی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار اور محبوب بھی ہیں اور عم زاد بھائی بھی، معلوم ہوتا ہے فقرو تنگدستی کی وجہ سے وہ فاطمہ کیلئے پیغام نہیں بھیجتے، کیوں نہ انہیں پیغام بھیجنے کی ترغیب دی جائے اور ضرورت ہو تو ان کی مدد بھی کی جائے۔ تینوں حضرات یہ مشورہ کر کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ڈھونڈنے نکلے وہ جنگل میں اپنا اونٹ چرا رہے تھے۔ انہوں نے پورے خلوص کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجنے کی ترغیب دی۔ انہیں اپنی بے سروسامانی کی وجہ سے پیغام بھیجنے میں تامّل ہوا مگر ان حضرات کے مجبور کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ اس سے پہلے دلی خواہش تو ان کی بھی یہی تھی لیکن فطری حیا پیغام بھیجنے میں مانع تھی۔ اب جراءت کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیج دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی استدعا فوراً قبول کرلی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا۔ انہوں نے بھی بزبان خاموشی اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:40 PM

دوسری روایت یہ ہے کہ انصار کی ایک جماعت نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجنے کی ترغیب دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حرف مدّعا زبان پر لائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً فرمایا ’’ اھلاً وَ مَرحَبَا‘‘ اور پھر خاموش ہو گئے۔ انصار کی جماعت باہر منتظر تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب سنایا تو انہوں نے حضرت علی کو مبارکباد دی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا پیغام قبول فرمالیا۔
تیسری روایت یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہا کی ایک آزادکردہ لونڈی نے ایک دن ان سے پوچھا: ’’ کیا فاطمہ کا پیغام کسی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا؟‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’ مجھے معلوم نہیں۔‘‘
اس نے کہا: ’’ آپ کیوں پیغام نہیں بھیجتے؟‘‘
حضرت علی مرتضیٰ نے فرمایا: ’’میرے پاس کیا چیز ہے کہ میں عقد کروں۔‘‘
اس نیک بخت نے مجبور کرکے جناب علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کچھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جلالت اور کچھ فطری حیا کہ زبان سے کچھ کہہ نہ سکے اور سر جھکا کر خاموش بیٹھے رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی توجہ فرمائی اور پوچھا: ’’علی آج خلاف معمول بالکل ہی چپ چاپ ہو ، کیا فاطمہ سے نکاح کی درخواست لے کر آئے ہو؟‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’ بیشک یا رسول اللہ!‘‘

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:40 PM

حضور نے پوچھا: ’’تمہارے پاس مہر ادا کرنے کیلئے بھی کچھ ہے؟‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نفی میں جواب دیا۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے تمہیں جو زرہ دی تھی وہی مہر میں دے دو۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سر تسلیم خم کردیا۔
اسکے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ زرہ فروخت کر نے کیلئے بازار کی طرف روانہ ہوئے راستے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مل گئے۔ انہوں نے چار سو اسی درہم میں یہ زرہ خرید لی اور پھر یہی زرہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بطور ہدیہ واپس کردی۔ زرہ کی قیمت فروخت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ دو تہائی خوشبو وغیرہ پر خرچ کردو اور ایک تہائی سامان شادی اور دیگر اشیائے خانہ داری پر خرچ کرو۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ جاؤ ابوبکر، عمر، عبدالرحمٰن بن عوف اور دیگر مہاجرین و انصار کو بلا لاؤ۔ جب سب دربار رسالت میں جمع ہو گئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا:
’’اے گروہ مہاجرین اور انصار ابھی جبرائیل علیہ السلام میرے پاس یہ اطلاع لے کر تشریف لائے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے بیت المعمور میں فاطمہ بنت محمّد کا نکاح اپنے بندہ خاص علی بن ابن طالب سے کردیا اور مجھے حکم ہوا ہے کہ عقد نکاح کی تجدید کرکے گواہان کے روبرو ایجاب و قبول کرواؤں۔‘‘
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ نکاح پڑھا اور علی مرتضیٰ سے متبسّم ہو کر فرمایا:
میں نے چارسو مثقال چاندی مہر پر فاطمہ کو تیرے نکاح میں دیا۔ کیا تجھے منظور ہے۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’ بسروچشم‘‘

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:40 PM

پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدیں الفاظ دعا کی۔

’’جَمَعَ اللہُ شَمْلَکُمَا وَاَسْعَدَ جِدَّکُمَا وَبَارِکْ عَلَیْکُمَا وَاَخْرَجَ مِنْکُمَا ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً‘‘

( اللہ تم دونوں کی پراگندگی کو جمع کرے، تمہاری کوششوں کو سعید بنائے تم پر برکت نازل کرے اور تمہیں پاک اولاد دے)۔

پھر سب نے دعائے خیروبرکت مانگی اور حضور صلی للہ علیہ وسلم نے ایک طبق چھوارے حاضرین میں تقسیم فرمائے۔

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:41 PM

زمانہ نکاح کے متعلق روایتوں میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک یہ مبارک نکاح صفر سنہ ۲ ہجری اور بعض کے نزدیک محرّم یا رجب سنہ ۲ ہجری میں ہوا۔ ایک اور روایت کے مطابق یہ نکاح شوّال سنہ ۳ ہجری میں ہوا۔ بعض مؤرّخین کا قول ہے کہ یہ نکاح جنگ اُحد کے بعد اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کے ساڑھے چار ماہ بعد ہوا۔ بہرحال نکاح کے وقت اکثر اہل سیئر کے نزدیک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر تقریباً پندرہ برس کی تھی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر تقریباً ۲۱ برس کی تھی۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سرور کائنات کے مکان سے کچھ فاصلے پر ایک مکان کرایہ پر لے لیا تھا۔ سیّدۃ النساء رضی اللہ عنہا رخصت ہو کر اس مکان کی ملکہ بنیں۔ رخصتی سے قبل حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا ، اپنے سینہ مبارک پر ان کا سر رکھا اور پیشانی پر بوسہ دیا پھر اپنی لخت جگر کا ہاتھ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دے کر فرمایا:
’’ اے علی! پیغمبر کی بیٹی تجھے مبارک ہو۔‘‘ اس کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے مخاطب ہو کر فرمایا:
’’اے فاطمہ تیرا شوہر بہت اچھا ہے۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میاں بیوی کو فرائض و حقوق بتائے اور خود دروازے تک وداع کرنے آئے۔ دروازے پر علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے دونوں بازو پکڑ کر انہیں دعائے خیروبرکت دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا دونوں اونٹ پر سوار ہوئے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اونٹ کی نکیل پکڑی۔ حضرت اسماء بنت عُمیس اور بعض روایتوں کے مطابق حضرت سلمیٰ امّ رافع یا امّ یمن ان کے ہمراہ گئیں۔

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:41 PM

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر کو جو سامان جہیز میں دیا، اسکی تفصیل یہ ہے:
۱۔ ایک بستر مصری کپڑے کا جس میں اون بھری ہوئی تھی۔
۲۔ ایک نقشی پلنگ یا تخت
۳۔ ایک چمڑے کا تکیہ، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
۴۔ ایک مشکیزہ
۵۔ دو مٹی کے برتن (یا گھڑے) پانی کیلئے۔
۶۔ ایک چکّی
۷۔ ایک پیالہ
۸۔ دو چادریں
۹۔ دو بازو بند نقرئی
۱۰۔ ایک جائے نماز
شادی کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا کہ دعوت ولیمہ بھی ہونی چاہیئے، مہر ادا کرنے کے بعد جو رقم بچ گئی تھی حضرت علی رضی اللہ عنہا نے اسی سے ولیمہ کا انتطام کیا۔ دسترخوان پر پنیر، کھجور، نانِِ جو اور گوشت تھا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ یہ اس زمانے کا بہترین ولیمہ تھا۔
جب حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا اپنے نئے گھر چلی گئیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت مانگی، پھر اندر داخل ہوئے۔ ایک برتن میں پانی منگوایا، انے دست مبارک اس میں ڈالے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سینے اور بازوؤں پر پانہ چھڑکا۔ پھرحضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا کو اپنے پاس بلایا، وہ شرم ع حیا سے جھجکتی ہوئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئیں آپ نے ان پر بھی پانی چھڑکا اور فرمایا:

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:41 PM

’’اے فاطمہ میں نے تمہاری شادی اپنے خاندان میں بہترین شخص سے کی ہے۔‘‘

حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا کا گھر مسکن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی قدر فاصلے پر تھا، آنے جانے میں تکلیف ہوتی تھی۔ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’ بیٹی مجھے اکثر تمہیں دیکھنے کیلئے آنا پڑتا ہے میں چاہتا ہوں تمہیں اپنے قریب بلا لوں۔‘‘
حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ’’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب وجوار میں حارثہ بن نعمان کے بہت سے مکانات ہیں آپ ان سے فرمائیے وہ کوئی نہ کوئی مکان خالی کر دینگے۔‘‘
حارثہ بن نعمان ایک متموّل انصاری تھے اور کئی مکانات کے مالک تھے، جب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تھے وہ اپنے کئی مکانات یکے بعد دیگرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نذر کر چکے تھے۔ جب حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا نے حارثہ رضی اللہ عنہ کے مکان کیلئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے التماس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری لخت جگر! حارثہ سے اب کوئی مکان مانگتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی اللہ اور اللہ کے رسول کی خوشنودی کیلئے کئی مکانات دے چکے ہیں۔‘‘
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا خاموش ہو گئیں۔

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:41 PM

ہوتے ہوتے یہ خبر حضرت حارثہ بن نعمان تک پہنچی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا کو اپنے قریب بلانا چاہتے ہیں لیکن مکان نہیں مل رہا۔ وہ فوراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ! آپ فاطمہ کو کسی قریبی مکان میں لانا چاہتے ہیں، یہ مکان جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متصّل ہے میں خٓلی کیے دیتا ہوں، آپ فاطمہ کو بلا لیجئے۔اے میرے آقا! میری جان و مال حضور پر قربان ہے۔ اللہ کی قسم جو چیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے لے لینگے مجھے اس کا حضور کے پاس رہنا زیادہ محبوب ہوگا بہ نسبت اسکے کہ میرے پاس رہے۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سچ کہتے ہو اللہ تعالیٰ تمہیں خیروبرکت دے۔‘‘ اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کے مکان میں منتقل کرالیا۔
حضرت فاطمۃ الزّہراء رضی اللہ عنہا رفتاروگفتار، عادات اور فضائل میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہترن نمونہ تھیں۔ وہ نہایت متّقی، صابر، قانع اور دیندار خاتون تھیں۔ گھر کا تمام کام کاج خود کرتی تھیں۔ چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے تھے لیکن ان کے ماتھے پر بل نہیں آتا تھا۔ گھر کے کاموں کے علاوہ عبادت بھی کثرت سے کرتی تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سلطان الفقراء تھے۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بھی فقروفاقہ میں ان کا پورا پورا ساتھ دیا۔ جلیل القدر والد شہنشاہ عرب بلکہ شہنشاہ دو جہاں تھے لیکن داماد اور بیٹی پر کئی کئی وقت کے فاقے گزر جاتے تھے۔

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
اللہ, جنّت, حضرت, رضی, عن¬

« Previous Thread | Next Thread »
Thread Tools
Display Modes

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
حضرت اسماء بنت عُمیس خثعمیّہ رضی اللہ تعا  life Islamic Issues And Topics 19 08-21-2012 09:31 PM
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت ROSE Hadees Shareef 3 07-15-2012 09:13 PM
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت ROSE Hadees Shareef 2 07-14-2012 07:14 AM
حضرت حارثة بن وهب الخزاعي رضی اللہ عنہ سے ر ROSE Hadees Shareef 6 02-10-2012 10:53 PM
حضرت عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہ&# ROSE Hadees Shareef 6 02-10-2012 10:52 PM


All times are GMT +5. The time now is 07:28 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG