خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Islamic Issues And Topics » خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:52 AM

خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ


خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
ضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد مسلمانوں کو یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ مسلمانوں کا خلیفہ کسے بنایا جائے۔ بیہقی شریف میں ہے کہ خلافت کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے صحابہ کرام حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے دولت خانے پر جمع ہوئے اور متفقہ طور پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کا خلیفہ مقرر کردیا۔ تمام مہاجر و انصار صحابہ نے آپ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر منبر پر کھڑے ہوکر مسلمانوں کے مجمع پر نظر ڈالی تو اس مجمع میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور چچازاد بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان دونوں صحابہ کو بلوایا اور آپ نے فرمایا کہ آپ حضور کے خاص صحابیوں میں سے ہیں اور اُمید کرتا ہوں کہ آپ مسلمانوں میں اختلاف پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ سُن کر حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا اے خلیفہء رسل آپ ہرگز فکر نہ کریں اور آپ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرلی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی یہی جواب دیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کرلی۔ (تاریخ الخلفاء)
مسلمانو ! سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی 2 سال 3ماہ تک خلافت رہی۔ آپ نے اپنے دورِ خلافت میں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی۔ آپ کا دور اسلامی تاریخ کا سُنہری دور تھا۔ آپ نے اپنے منصب کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سے ہی اسلام دشمن یہود و نصارٰی اس کوشش میں رہے کہ کسی طرح مسلمانوں کا شیرزاہ بکھر جائے۔ وہ اس تاک میں لگے رہے کہ کوئی ایسی کمزوری ہاتھ لگے جو مسلمانوں میں اختلاف کا سبب بن جائے۔ چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد اسلام دشمن قوتوں نے اہلبیت اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے درمیان نفرت پیدا کرنا چاہی اور یہ الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے دورِ خلافت میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ میں چھوڑے ہوئے باغ فدک کو غصب کرلیا اور حضور کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کو نہیں دیا۔ اسلام دشمن قوتوں کا یہ اعتراض مسلمانوں میں انتشار برپا کرنے کے لئے ہے۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ خاتونِ جنّت حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا دنیا کے مال و اسباب کو حقیر سمجھتی تھیں۔ اور دنیا کے اسباب کی ان کے سامنے کوئی حیثیت نہ تھی۔ وہ تو اپنا سب کچھ راہِ خدا میں لٹا دینے والی تھیں۔ باغ فدک سے متعلق اسلام دشمن قوتوں کے اعتراض کا جواب یہاں صرف اس لئے دیا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو گُمراہی سے بچایا جا سکے۔ اسلام دشمن قوتوں کے اس اعتراض کی روشنی میں پہلے یہ جاننا ہوگا کہ “باغ فدک“ کیا ہے تاکہ اس اعتراض کے صحیح اور غلط کا اندازہ ہوسکے۔
مدینہ منورہ سے تقریباً ڈیڑھ سو میل کے فاصلے پر خیبر کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کا نام فدک ہے اس گاؤں پر یہودیوں کا قبضہ تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کرنے کے بعد جب لشکر اسلام کے ہمراہ واپس آ رہے تھے تو راستے میں اہل فدک کو اسلام کی دعوت دینے کے لئے حضور نے محیصہ بن مسعود انصاری صحابی کو تبلیغ کے لئے بھیجا۔ یہودیوں نے صُلح کے طور پر فدک کی آدھی زمین مسلمانوں کو دے دی اس وقت یہ باغ اسلامی سلطنت میں شامل ہو گیا۔ یہ باغ کھجور کی پیداوار، ٹھنڈے پانی کے چشمے اور اناج وغیرہ کے لئے مشہور تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی آمدنی اہل بیت اور مسافروں پر خرچ کرتے ایک حصّہ ازواج مطہرات کے لئے سال میں استعمال کیلئے دیتے اور جو رقم بچ جاتی اسے غریب و ناداروں میں تقسیم فرما دیتے۔
مسلمانو ! بعض اسلام دشمن قوتیں علم سے نا آشنا مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے یہ پروپیگنڈہ کرتی ہیں کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں باغ فدک پر قبضہ کرلیا اور اس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کو ان کے وارث اہل بیت کو نہیں دیا۔ حضور کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والد مکرم کی میراث کا مطالبہ نہیں کیا اور کہنے لگیں کہ فدک تو ہمارا ہے رسول اللہ ہمیں دے کر گئے ہیں لیکن حضرت ابو بکر صدیق نے فدک دینے سے منع کردیا۔ اس طرح خاتونِ جنّت بی بی فاطمہ ان سے شدید ناراض ہوئیں اور جیتے جی ان سے گفتگو نہیں کی اور جب ان کے انتقال کا وقت آیا تو انہوں نے یہ وصیت کی کہ میرے جنازے میں ابو بکر کو شریک نہ کیا جائے۔ اس طرح ابو بکر نے حضور کی لاڈلی بیٹی کو ناراض کیا اور ان کو اذیّت دی حضور کا تو یہ فرمان ہے کہ فاطمہ کی اذیّت سے مجھے بھی اذیت ہوتی ہے۔ لٰہذا ابو بکر نے بی بی فاطمہ کو ہی ناراض نہیں کیا بلکہ پیغمبر اسلام کو بھی ناراض کر دیا۔
یہ وہ اعتراض ہے جسے اسلام دشمن قوتوں نے اٹھایا تھا جسے آج بھی ان کے آلہ کار اٹھاتے ہیں اور بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
یاد رکھئے ! انبیاء کرام کی وراثت درہم و دینار اور دنیا کی جائیداد ہرگز نہیں ہوتی بلکہ ان کی میراث شریعت کا علم ہے۔ انبیاء دنیا میں نہ کوئی جائداد چھوڑتے ہیں اور نہ اس کا کسی کو اپنا وارث بناتے ہیں۔ جو کچھ بھی وہ دنیا میں چھوڑتے ہیں سب صدقہ کر جاتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
ہم گروہ انبیاء کسی کو اپنا وارث نہیں بناتے ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہے۔ (ملاحظہ کیجئے مسلم شریف، بخاری شریف، مشکوٰۃ صفحہ 550)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد حضور کی ازواج مطہرات نے چاہا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ذریعے حضور کے مال سے اپنا حصہ تقسیم کروالیں تو اس موقع پر اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا “کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہم کسی کو اپنے مال کا وارث نہیں بناتے ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے۔ (مسلم شریف جلد دوم صفحہ 91)
معلوم ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چھوڑا ہوا مال اہل خانہ کے لئے جائز نہیں کیونکہ وہ مال صدقہ ہے۔ اگر وہ مال جائز ہوتا تو جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت آیا پھر اس کے بعد حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا دروِ خلافت آیا تو باغ فدک ان کے اختیار میں بھی رہا مگر ان میں سے کسی نے بھی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عبّاس رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کو باغ فدک میں سے حصّہ نہیں دیا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ نبی کے ترکہ میں وراثت نہیں ہوتی اور اہل بیت کے لئے اس کا حصّہ لینا جائز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو باغِ فدک نہیں دیا۔ کیونکہ ان کے لئے وہ جائز نہیں۔ لٰہذا جو لوگ فدک کے واقعہ کو آڑ بنا کر سیدنا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو غاصب کہتے ہیں وہ خود غاصب جھوٹے اور صحابی کی شان میں توہین کرنے والے ہیں لٰہذا مسلمانوں کو ایسے باطل اور غلط نظریات رکھنے والے گمراہوں سے دُور رہنا چاہئیے۔

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:52 AM

مسلمانو ! علماء فرماتے ہیں کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے باغ فدک کا جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا تو اس موقع پر سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو سنایا۔ وہ ارشاد کیا ہے۔ آئیے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے اس حقیقت کو سنئیے۔ امام بخاری، بخاری شریف میں اس حقیقت کو یوں بیان فرماتے ہیں کہ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی بھیجا اور حضور کی میراث کا مطالبہ کیا تو جواب میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تعالٰی کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ہماری مالی وراثت نہیں ہوتی جو مال ہم چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بخدا میں حضور کے صدقات میں کوئی تبدیلی نہیں کروں گا۔ جس طرح وہ عہد نبوت میں تھے ویسے ہی رہیں گے اور میں ان میں ایسا ہی کروں گا جس طرح ان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مذید فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی سے کہیں زیادہ یہ محبوب ہے کہ میں اللہ تعالٰی کے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتے داروں کے ساتھ حُسن سلوک کروں۔ (بخاری شریف جلد اوّل صفحہ 526)
مسلمانو ! سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مذکور بالا ارشاد پر غور فرمائیے اور ذرا بتائیے کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے باغ فدک کے مطالبہ پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جو جواب دیا کیا وہ قابل اعتراض ہے کیا اس جواب میں بے ادبی کا شائبہ پایا جاتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ آپ ذرا اس بات پر بھی غور کیجئے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے باغ فدک کا مطالبہ کس حیثیت سے کیا۔ اگر کوئی یہ کہے یہ مطالبہ حضور کے انتقال کے بعد بحیثیت وراثت کے کیا تھا تو یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ وراثت تو مُردے کی تقسیم ہوتی ہے۔ کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نعوذ باللہ حضور کو مُردہ سمجھتی تھیں ؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ انبیاء بعد انتقال بھی زندہ ہوتے ہیں۔

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:52 AM

یاد رکھئے ! ذاتی جائیداد وہ ہے جو کسی کو ورثے میں ملے یا جس نے دن رات محنت مزدوری کرکے اس جائیداد کو خریدا ہو۔ باغ فدک حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ تو ورثے میں ملا اور نہ ہی آپ نے مال و دولت جمع کرلے اسے خریدا۔ آپ نے دنیوی دولت جمع نہیں کی بلکہ علم کی دولت لے کر آئے اور علمی وراثت عطا فرما کر دنیا سے تشریف لے گئے۔
علامہ واقدی فرماتے ہیں جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وصال کا وقت قریب آیا تو آپ نے چند صحابہ کو طلب فرمایا۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ عمر کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ عرض کرنے لگے میرے خیال میں عمر رضی اللہ عنہ اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جتنا کہ آپ ان کے بارے میں خیال فرماتے ہیں۔ پھر امیر المؤمنین نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے رائے طلب کی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ عمر کا باطن ان کے ظاہر سے اچھا ہے اور ہم لوگوں میں ان کا کوئی مثل نہیں۔ پھر آپ نے حضرت سعید بن زید، اسد بن خضیر اور دیگر انصار و مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کو طلب فرمایا اور ان کی رائیں طلب کیں جواب ملا کہ آپ کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں اور وہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں اس کے بعد کچھ اور صحابہ کرام بھی آئے ان سے بھی رائے لی پھر اس کے بعد ایک وصیّت نامہ تحریر فرمایا۔
مسلمانو ! اپنے بعد میں نے تمہارے اوپر عُمر بن خطاب کو خلیفہ منتخب کیا ہے ان کا حکم ماننا اور فرمانبرداری کرنا۔ پھر اس وصیّت نامہ کو مہر بند کرکے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے سُپرد کر دیا جسے وہ لے کر لوگوں میں گئے۔ اور اعلان عام کیا لوگوں نے خوشی خوشی حضرت عُمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:55 AM

اصل تحریر : خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیق
بشکریہ : قادری رضوی فورم

خلیفہ اول،خلیفہ بلافصل ،افضل الناس بعد الانبیاء جانشین رسول
امیر المومنین سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ


آپ کا نام عبداللہ لقب صدیق اور ابو بکر آپ کی کنیت ہے۔ آپ کے والد کا نام ابو قحافہ اور آپ کی والدہ کا نام ام الخیر سلمٰی ہے۔ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 2 سال چھوٹے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔ آپ کے فضائل اور کمالات انبیاء کرام کے بعد تمام اگلے اور پچھلے انسانوں میں سب سے اعلٰی ہیں۔ آپ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ زمانہ جاہلیت میں بھی قوم میں معزز تھے۔ آپ نے زمانہ جاہلیت میں نہ کبھی بُت پرستی کی اور نہ ہی کبھی شراب پی۔
اسلام قبول کرنے کے بعد آپ تمام اسلامی جہادوں میں شامل رہے اور زندگی کے ہر موڑ پر آپ شہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر اور مشیر بن کر آپ کے رفیق و جان نثار رہے۔ ہجرت کے موقع پر آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفیق سفر اور یارِ غار بھی ہیں۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شانِ اقدس میں بہت سی قرآنی آیات نازل ہوئی ہیں۔ آپ کا ایمان تمام صحابہ میں سب سے کامل تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علماء فرماتے ہیں کہ انبیاء کرام کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں۔ حضور اکرم رضی اللہ عنہ کا ارشاد مبارک ہے کہ “حضرت ابو بکر صدیق لوگوں میں سب سے بہتر ہیں علاوہ اس کے کہ وہ نبی نہیں۔“
ایک مرتبہ حضرت عُمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اُمت میں سب سے افضل ہیں۔

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:55 AM

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس اُمت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابو بکر اور عُمر رضی اللہ عنھم ہیں۔ (تایخ الخلفاء)
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت فرماتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے ایمان کو چھپاتے تھے مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے ایمان کو علی الاعلان ظاہر فرماتے تھے۔ (تاریخ الخلفاء صفحہ 25)
حضرت ابو سعید خذری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ قیامت کے دن تین کُرسیاں خالص سونے کی بنا کر رکھی جائیں گی اور ان کی شعاعوں سے لوگوں کی نگاہیں چندھیا جائیں گی۔ ایک کرسی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام جلوہ فرما ہوں گے دوسری میں بیٹھوں گا اور ایک خالی رہے گی۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لایا جائے گا اور اس پر بٹھائیں گے۔ ایک اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا کہ “آج صدیق اللہ کے حبیب اور خلیل کے ساتھ بیٹھا ہے۔“ (شرف النبی امام ابو سعید نیشاپوری صفحہ 279)
سبحان اللہ ! روزِ محشر بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت اور شان و شوکت کے پھریرے لہرا رہے ہوں گے۔ لوگ ان کے مقام و مرتبے کو دیکھ کر رشک کر رہے ہوں۔ حورانِ جنت ان کی عظمت کے ترانے گا رہی ہوں گی۔

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 01:55 AM

ابو داؤد میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابو بکر سن لو میری اُمت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہوگے۔ (ابوداؤد)
ترمذی شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی نے بھی میرے ساتھ احسان کیا تھا میں نے ہر ایک کا احسان اتار دیا علاوہ ابوبکر کے۔ انہوں نے میرے ساتھ ایسا احسان کیا ہے جس کا بدلہ قیامت کے دن ان کو اللہ تعالٰی ہی عطا فرمائے گا۔ (ترمذی شریف)
مسلمانو ! حضرت ابو صدیق رضی اللہ عنہ کا مقام تمام صحابہ میں سب سے افضل ہے کوئی صحابی ان سے بڑھ کر فضیلت والا نہیں۔ یوں تو آپ کے فضائل بے شمار ہیں جن کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں مگر چار خوبیاں آپ میں ایسی ہیں جو کسی بھی صحابی میں نہیں۔ حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو چار ایسی خوبیوں سے سرفراز فرمایا جن سے کسی کو سرفراز نہیں کیا۔ اول آپ کا نام صدیق رکھا اور کسی دوسرے کا نام صدیق نہیں۔ دوئم آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غارِ ثور میں رہے۔ سوئم آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت میں رفیقِ سفر رہے۔ چہارم حضور سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کرام کو نماز پڑھائیں تاکہ دوسرے لوگوں کے آپ امام اور وہ آپ کے متقدی بنیں۔

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:04 AM

خلیفہ اول حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا عہد خلافت ، اہم کارنامے
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے ۔ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کے دیرینہ دوست اور سفر و حضر کے ساتھی تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت کا اعلان کیا ۔ تو سب سے پہلے آپ کو یہ شرف حاصل ہوا ۔ کہ آپ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی تصدیق کی ۔ آپ کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے ۔
افضل البشر بعد الانبیاءبالتحقیق
سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
اور1428 سال سے علمائے اسلام اس کا اعلان کر رہے ہیں ۔ اور یہ اعلان ابدالاباد تک ہوتا رہے گا ۔
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کے بعد ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ صرف مالی تعاون کیا ۔ بلکہ ہر مشکل وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاون و مددگار رہے ۔ ہجرت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے ۔ تمام غزوات میں آپ شریک ہوئے ، اور یہ حقیقت ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشیر اول تھے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بہت سے فضائل و مناقب بیان فرمائے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ابوبکر فی الجنۃ ( ترمذی )
” ابوبکر جنت میں ہیں ۔ “

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:04 AM

اور یہ بھی فرمان نبوی ہے :
” میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہے ۔ “ ( ترمذی
قرآن مجید میں ہے :
ثاني اثنين اذ ھما في الغار اذ يقول لصاحبہ لا تحزن ان اللہ معنا فانزل اللہ سکينتہ عليہہ ( التوبہ : 40 )
” دو میں سے دوسرا جب غار میں اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا ، کہ غمگین مت ہو بے شک خدا ہمارے ساتھ ہے ۔ پھر اللہ نے اس پر سکینہ نازل فرمایا ۔ “
جمہور ائمہ کرام اور مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ صاحب سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی یہی قول ہے ۔
ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
ان من امن الناس صحبتہ ومالہ ابوبکر رضی اللہ عنہ
” حقوق صحبت کی ادائیگی اور مال خرچ کرنے میں تمام لوگوں سے بڑھ کر احسان مجھ پر بلاشبہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ “

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:04 AM

” حقوق صحبت کی ادائیگی اور مال خرچ کرنے میں تمام لوگوں سے بڑھ کر احسان مجھ پر بلاشبہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ “
پھر ارشاد فرمایا :
ولو کنت متخذا اخلیلا غیر ربی لا تخذت ابابکر خلیلا (بخاری و مسلم )
” اگر میں اپنے رب کے سوا کسی اور کو خلیل بناتا ، تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بناتا ۔ “
ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
انت صاحبی فی الغار وصاحبی علی الحوض ( بخاری )
” تم غار میں میرے رفیق تھے اور حوض کوثر پر میرے رفیق ہوگے ۔ “
جامع ترمذی میں امام ترمذی نے اور تاریخ الخلفاءمیں امام سیوطی رحمہ اللہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے ۔ کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہم سب کے سردار اور ہم سب سے بہتر ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم سب سے زیادہ پیارے تھے ۔ غزوہ تبوک رجب9 ہجری میں پیش آیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ کے لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے چندہ کی اپیل کی ۔ ہر صحابی نے اپنی طاقت کے مطابق اس غزوہ کے لئے مالی تعاون کیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خلافتِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:04 AM

جس وقت غزوہ تبوک کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مالی تعاون کی اپیل کی ۔ اس وقت میرے پاس بہت مال تھا ۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بڑھ سکتا ہوں تو وہ یہی موقع ہے ۔ چنانچہ میں گھر گیا ۔ اور اپنا نصف مال لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ۔
عمر رضی اللہ عنہ ! اپنے اہل و عیال کے لئے کیا چھوڑ آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا ۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نصف مال آپ کی خدمت اقدس میں پیش کر دیا ہے ۔ اور نصف مال اپنے اہل و عیال کے لئے چھوڑ آیا ہوں ۔
اس کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ۔ ان کے پاس جو کچھ تھا ۔ وہ سب لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اہل و عیال کے لئے کیا چھوڑ آئے ہو ؟ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں نے ان کے لئے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یقین ہو گیا کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کبھی بھی بازی نہیں لے جا سکتا ۔ علامہ اقبال نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس قول کو اس شعر میں نظم کیا ہے ۔
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
اللہ, اکبر, حضرت, رضی, صدیق, عنہ

« Previous Thread | Next Thread »

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن¬ life Islamic Issues And Topics 33 08-21-2012 10:47 PM
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے  ROSE Hadees Shareef 2 07-08-2012 05:29 PM
صدیقہ کائنات رضی اللہ عنہا و أرضاھا کا عِل ROSE Quran 15 07-06-2012 09:33 PM
حضرت حارثة بن وهب الخزاعي رضی اللہ عنہ سے ر ROSE Hadees Shareef 6 02-10-2012 10:53 PM
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے  ROSE Hadees Shareef 4 02-10-2012 10:41 PM


All times are GMT +5. The time now is 12:08 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG