بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link| link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link | link |
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Islamic Issues And Topics » بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل
Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:01 AM


بادشاہوں اور امراء کے نام خطوط
(الرحیق المختوم صفحہ نمبر 476 تا 493)



(از الرحیق المختوم مصنفہ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری مرحوم )

6 ھ کے اخیر میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف بادشاہوں کے نام خطوط لکھ کر انہیں اسلام کی دعوت دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خطوط کو لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے کہا گیا کہ بادشاہ اسی صورت میں خط قبول کریں گے جب ان پر مہر لگی ہو۔ اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس پر " محمد رسول اللہ " نقش تھا۔ یہ نقش تین سطروں میں تھا محمد ایک سطر میں ‘ رسول ایک سطر میں اور اللہ ایک سطر میں ۔ شکل یہ تھی1)



پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معلومات رکھنے والے تجربہ کار صحابہ کرام کو بطور قاصد منتخب فرمایا اور انہیں بادشاہوں کے پاس خطوط دے کر روانہ فرمایا ۔ علامہ منصور پوری نے وثوق کے ساتھ بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قاصد اپنی خیبر روانگی سے چند دن پہلے یکم محرم 7ھ کو روانہ فرمائے تھے ۔ (2) اگلی سطور میں وہ خطوط اور ان پر مرتب ہونے والے کچھ اثرات پیش کئے جارہے ہیں۔

نجاشی شاہ حبشہ کے نام خط:
اس نجاشی کا نام اصحمہ بن ابجر تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نام جو خط لکھا اسے عمروبن امیہ ضمری (رضی اللہ عنہ )کے بدست 6ھ کے اخیر یا 7ھ کے شروع میں روانہ فرمایا ۔ طبری نے اس خط کی عبارت ذکر کی ہے۔ لیکن اسے بنظر غائر دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وہ خط نہیں ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد لکھا تھا بلکہ یہ غالباً اس خط کی عبارت ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی دور میں حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو ان کی ہجرت حبشہ کے وقت دیا تھا ۔ کیوں کہ خط کے اخیر میں ان مہاجرین کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔
"وقد بعثت الیکم ابن عمی جعفرا ومعہ نفر من المسلمین فاذا جاءک فاقرھم ودع التجبر "
میں نے تمہارے پاس اپنے چچیرے بھائی جعفر کو مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ روانہ کیا ہے جب وہ تمہارے پاس پہنچیں تو انہیں اپنے پاس ٹھہرانا اور جبر اختیار نہ کرنا۔
بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک اور خط کی عبارت روایت کی ہے۔ جسےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کے پاس روانہ کیا تھا ۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:
"یہ خط ہے محمد نبی کی طرف سے نجاشی اصحم شاہ حبش کے نام ،
اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس نے نہ کوئی بیوی اختیار کی نہ لڑکا؛ اور ( میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ ) محمد اس کا بندہ اور رسول ہے، اور میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں کیوں کہ میں اس کا رسول ہوں ، لہٰذا اسلام لاؤ سلامت رہو گے۔ " اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے بعض بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائے ۔ پس اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں"۔ اگر تم نے (یہ دعوت ) قبول نہ کی تو تم پر اپنی قوم کے نصاریٰ کا گناہ ہے"۔
ڈاکٹر حمیداللہ صاحب (پاریس) نے ایک اور خط کی عبارت درج فرمائی ہے جو ماضی قریب میں دستیاب ہوا ہے اور صرف ایک لفظ کے اختلاف کے ساتھ یہی خط علامہ ابن قیم کی کتاب زادالمعاد میں بھی موجود ہے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے اس خط کی عبارت کی تحقیق میں بڑی عرق ریزی سے کام لیا ہے ۔ دور جدید کے انکشافات سے بہت کچھ استفادہ کیا ہے اور اس خط کا فوٹو کتاب کے اندر ثبت فرمایا ہے۔
اس خط کا ترجمہ یہ ہے:
"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم"
محمد رسول اللہ کی جانب سے نجاشی عظیم حبشہ کے نام
اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے ۔ اما بعد میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ جو قدوس اور سلام ہے ۔ امن دینے والا محافظ و نگران ہے ۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ عیسیٰ ابن مریم اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں ۔ اللہ نے انہیں پاکیزہ اور پاک دامن مریم بتول (علیہ السلام) کی طرف ڈال دیا۔ اور اس کی روح اور پھونک سے مریم (علیہ السلام) عیسیٰ کے لئے حاملہ ہوئیں۔ جیسے اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ میں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب اور اس کی اطاعت پر ایک دوسرے کی مدد کی جانب دعوت دیتا ہوں اور اس بات کی طرف (بلاتا ہوں ) کہ تم میری پیروی کرو اور جو کچھ میرے پاس آیا ہے اس پر ایمان لاؤ کیونکہ میں اللہ کا رسول ہوں اور میں تمہیں اور تمہارے لشکر کو اللہ عزوجل کی جانب بلاتا ہوں ، اور میں نے تبلیغ و نصیحت کردی لہٰذا میری نصیحت قبول کرو ، اور اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے"۔ (3)
ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے بڑے یقینی انداز میں کہا ہے کہ یہی وہ خط ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد نجاشی کے پاس روانہ فرمایا تھا ۔ جہاں تک اس خط کی استنادی حیثیت کا تعلق ہے تو دلائل پر نظر ڈالنے کے بعد اس کی صحت میں کوئی شبہ نہیں رہتا لیکن اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد یہی خط روانہ فرمایا تھا۔ ، بلکہ بیہقی نے جو خط ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے نقل کیا ہے اس کا انداز ان خطوط سے زیادہ ملتا جلتا ہے جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے بعد عیسائی بادشاہوں اور امراء کے پاس روانہ فرمایا تھا ، کیونکہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خطوط میں آیت کریمہ "یا اھل الکتاب تعالوا الیٰ کلمۃ سواء " درج فرمائی تھی ، اسی طرح بیہقی کے روایت کردہ خط میں بھی یہ آیت درج ہے۔ علاوہ ازیں اس خط میں صراحتاً اصحمہ کا نام بھی موجود ہے ۔ جبکہ ڈاکٹر حمیداللہ صاحب کے نقل کردہ خط میں کسی کا نام نہیں ہے ۔ اس لیے میرا گمان غالب یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا نقل کردہ خط در حقیقت وہ خط ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا اور غالباً یہی سبب ہے کہ اس میں کوئی نام درج نہیں ۔
اس ترتیب کی میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد صرف وہ اندرونی شہادتیں ہیں جو ان خطوط کی عبارتوں سے حاصل ہوتی ہیں۔ البتہ ڈاکٹر حمیداللہ صاحب پر تعجب ہے کہ موصوف نے ادھر ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیہقی کے نقل کردہ خط کو پورے یقین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ خط قرار دیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا حالانکہ اس خط میں صراحت کے ساتھ اصحمہ کا نام موجود ہے۔ والعلم عنداللہ ۔(4)
بہر حال جب عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خط نجاشی کے حوالے کیا تو نجاشی نے اسے لے کر آنکھ پر رکھا ، اور تخت سے زمین پر اتر آیا اور حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس بارے میں خط لکھا جو یہ ہے ؛
"

 


Last edited by life; 08-14-2012 at 03:09 AM..
Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:02 AM

"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم"
محمد رسول اللہ کی جانب سے نجاشی عظیم حبشہ کے نام
اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے ۔ اما بعد میں تمہاری طرف اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ جو قدوس اور سلام ہے ۔ امن دینے والا محافظ و نگران ہے ۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ عیسیٰ ابن مریم اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں ۔ اللہ نے انہیں پاکیزہ اور پاک دامن مریم بتول (علیہ السلام) کی طرف ڈال دیا۔ اور اس کی روح اور پھونک سے مریم (علیہ السلام) عیسیٰ کے لئے حاملہ ہوئیں۔ جیسے اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ میں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب اور اس کی اطاعت پر ایک دوسرے کی مدد کی جانب دعوت دیتا ہوں اور اس بات کی طرف (بلاتا ہوں ) کہ تم میری پیروی کرو اور جو کچھ میرے پاس آیا ہے اس پر ایمان لاؤ کیونکہ میں اللہ کا رسول ہوں اور میں تمہیں اور تمہارے لشکر کو اللہ عزوجل کی جانب بلاتا ہوں ، اور میں نے تبلیغ و نصیحت کردی لہٰذا میری نصیحت قبول کرو ، اور اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے"۔ (3)

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:02 AM

ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے بڑے یقینی انداز میں کہا ہے کہ یہی وہ خط ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد نجاشی کے پاس روانہ فرمایا تھا ۔ جہاں تک اس خط کی استنادی حیثیت کا تعلق ہے تو دلائل پر نظر ڈالنے کے بعد اس کی صحت میں کوئی شبہ نہیں رہتا لیکن اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد یہی خط روانہ فرمایا تھا۔ ، بلکہ بیہقی نے جو خط ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے نقل کیا ہے اس کا انداز ان خطوط سے زیادہ ملتا جلتا ہے جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے بعد عیسائی بادشاہوں اور امراء کے پاس روانہ فرمایا تھا ، کیونکہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خطوط میں آیت کریمہ "یا اھل الکتاب تعالوا الیٰ کلمۃ سواء " درج فرمائی تھی ، اسی طرح بیہقی کے روایت کردہ خط میں بھی یہ آیت درج ہے۔ علاوہ ازیں اس خط میں صراحتاً اصحمہ کا نام بھی موجود ہے ۔ جبکہ ڈاکٹر حمیداللہ صاحب کے نقل کردہ خط میں کسی کا نام نہیں ہے ۔ اس لیے میرا گمان غالب یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا نقل کردہ خط در حقیقت وہ خط ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا اور غالباً یہی سبب ہے کہ اس میں کوئی نام درج نہیں ۔

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:02 AM

اس ترتیب کی میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد صرف وہ اندرونی شہادتیں ہیں جو ان خطوط کی عبارتوں سے حاصل ہوتی ہیں۔ البتہ ڈاکٹر حمیداللہ صاحب پر تعجب ہے کہ موصوف نے ادھر ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے بیہقی کے نقل کردہ خط کو پورے یقین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ خط قرار دیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ کی وفات کے بعد اس کے جانشین کے نام لکھا تھا حالانکہ اس خط میں صراحت کے ساتھ اصحمہ کا نام موجود ہے۔ والعلم عنداللہ ۔(4)
بہر حال جب عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خط نجاشی کے حوالے کیا تو نجاشی نے اسے لے کر آنکھ پر رکھا ، اور تخت سے زمین پر اتر آیا اور حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس بارے میں خط لکھا جو یہ ہے ؛

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:03 AM

" بسم اللہ الرحمٰن الرحیم "
محمد رسول اللہ کی خدمت میں نجاشی اصحمہ کی طرف سے
اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی طرف سے سلام اور اس کی رحمت اور برکت ہو۔ وہ اللہ جس کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اما بعد:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کا گرامی نامہ ملا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کا معاملہ ذکر کیا ہے۔ خدائے آسمان و زمین کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ ذکر فرمایا ہے حضرت عیسیٰ اس سے ایک تنکا بڑھ کر نہ تھے۔ وہ ویسے ہی ہیں جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا ہے (5)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ ہمارے پاس بھیجا ہے ہم نے اسے جانا اور آپ کے چچیرے بھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مہمان نوازی کی اورمیں شہادت دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے اور پکے رسول ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچیرے بھائی سے بیعت کی اور ان کے ہاتھ پر اللہ رب العالمین کے لئے اسلام قبول کیا۔ (6)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی سے یہ بھی طلب کیا تھا کہ وہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اوردوسرے مہاجرین حبشہ کو روانہ کردے۔ چنانچہ اس نے عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو کشتیوں میں اس کی روانگی کا انتظام کردیا۔ ایک کشتی کے سوار جس میں حضرت جعفر اور حضرت ابو موسیٰ اشعری اور کچھ دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے، براہ راست خیبر پہنچ کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور دوسری کشتی کے سوار جن میں ذیادہ تر بال بچے تھے سیدھے مدینہ پہنچے۔ (7) مذکورہ نجاشی نے غزوہ تبوک کے بعد رجب 9 ھ میں وفات پائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وفات ہی کے دن صحابہ کرام کو اس کی موت کی اطلاع دی اور اس پر غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ۔ اس کی وفات کے بعد دوسرا بادشاہ اس کا جانشین ہو کر سریر آرائے سلطنت ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس بھی ایک خط روانہ فرمایا لیکن یہ نہ معلوم ہو سکا کہ اس نے اسلام قبول کیا یا نہیں۔ (8)

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:03 AM

مقوقس شاہ مصر کے نام خط :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گرامی نامہ جریج بن متی (9) کے نام روانہ فرمایا جس کا لقب مقوقس تھا اور جو مصر و اسکندریہ کا بادشاہ تھا ۔ نامہ گرامی یہ ہے :
" بسم اللہ الرحمٰن الرحیم"
اللہ کے بندے اور اسے کے رسول محمد کی طرف سے مقوقس عظیم قبط کی جانب ۔
میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں ۔ اسلام لاؤ سلامت رہو گے۔ اور اسلام لاؤ اللہ تمہیں دوہرا اجر دے گا۔ لیکن اگر تم نے منہ موڑا تو تم اہل قبط کا بھی گناہ ہوگا۔ " اے اہل قبط ! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔ اور ہم میں سے بعض ، بعض کو اللہ کے بجائے رب نہ بنائیں ۔ پس اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں "۔ (10)

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:03 AM

اس خط کو پہنچانے کے لئے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رضی اللہ عنہ ) کا انتخاب فرمایا گیا ۔ وہ مقوقس کے دربار میں پہنچے تو فرمایا "( اس زمین پر ) تم سے پہلے ایک شخص گزرا ہے جو اپنے آپ کو رب اعلیٰ سمجھتا تھا ۔ اللہ نے اسے آخر و اول کے لئے عبرت بنا دیا ۔ پہلے تو اس کے ذریعے لوگوں سے انتقام لیا پھر خود اس کو انتقام کا نشانہ بنایا ۔ لہٰذا دوسرے سے عبرت پکڑو ، ایسا نہ ہو کہ دوسرے تم سے عبرت پکڑیں" ۔
مقوقس نے کہا " ہمارا ایک دین ہے جسے ہم چھوڑ نہیں سکتے جب تک کہ اس سے بہتر دین نہ مل جائے۔ حضرت حاطب نے فرمایا : " ہم تمہیں اسلام کی دعوت دیتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے تمام ماسوا ( ادیان ) کے بدلے کافی بنا دیا ہے ۔ دیکھو ! اس نبی نے لوگوں کو ( اسلام کی دعوت ) دی تو اس کے خلاف قریش سب سے زیادہ سخت ثابت ہوئے ، یہود نے سب سے بڑھ کر دشمنی کی اور نصاریٰ سب سے زیادہ قریب رہے ۔ میری عمر کی قسم ! جس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام ) نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام ) کے لئے بشارت دی تھی ، اسی طرح حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام ) نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لئے بشارت دی ہے ۔ اورہم تمہیں قرآن مجید کی دعوت اسی طرح دیتے ہیں جس طرح تم اہل تورات کو انجیل کی دعوت دیتے ہو ۔ جو نبی جس قوم کو پاجاتا ہے وہ قوم اس کی امت ہو جاتی ہے ، اور اس پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اس نبی اطاعت کرے ، اور تم نے اس نبی کا عہد پالیا ہے ، اور پھر ہم تمہیں دین مسیح سے روکتے نہیں بلکہ ہم تو اسی کا حکم دیتے ہیں " ۔
مقوقس نے کہا : "میں نے اس نبی کے معاملے پر غور کیا تو میں نے پایا کہ وہ کسی ناپسندیدہ بات کا حکم نہیں دیتے اور کسی پسندیدہ بات سے منع نہیں کرتے ۔ وہ نہ گمراہ جادوگر ہیں نہ جھوٹے کاہن ، بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ ان کے ساتھ نبوت کی یہ نشانی ہے کہ وہ پوشیدہ کو نکالتے اور سرگوشی کی خبر دیتے ہیں ۔ میں مزید غورکروں گا "۔
مقوقس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خط لے کر (احترام کے ساتھ ) ہاتھی دانت کی ایک ڈبیہ میں رکھ دیا اور مہر لگا کر اپنی ایک لونڈی کے حوالے کر دیا ۔ پھر عربی لکھنے والے ایک کاتب کو بلا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حسب ذیل خط لکھوایا :

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:03 AM

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم "
محمد بن عبداللہ کے لئے مقوقس عظیم قبط کی طرف سے
آپ پر سلام ! امابعد میں نے آپ کا خط پڑھا اور اس میں آپ کی ذکر کی ہوئی بات اور دعوت کو سمجھا ۔ مجھے معلوم ہے کہ ابھی ایک نبی کی آمد باقی ہے میں سمجھتا تھا کہ وہ شام سے نمودار ہوگا ۔ میں نے آپ کے قاصد کا اعزاز و اکرام کیا ۔ آپ کی خدمت میں دو لونڈیاں بھیج رہا ہوں جنہیں قبطیوں میں بڑا مرتبہ حاصل ہے اور کپڑے بھیج رہا ہوں اور آپ کی سواری کے لئے ایک خچر بھی ہدیہ کر رہا ہوں ؛ اور آپ پر سلام"۔
مقوقس نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ اور اسلام نہیں لایا ۔ دونوں لونڈیاں ماریہ اور سیرین تھیں ۔ خچر کا نام دُلدُل تھا جو حضرت معاویہ ( رضی اللہ عنہ ) کے زمانے تک باقی رہا ۔ (11) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماریہ کو اپنے پاس رکھا ، اور انہیں کے بطن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم پیدا ہوئے اور سیرین کو حضرت حسان بن ثابت انصاری ( رضی اللہ عنہ ) کے حوالے کر دیا ۔

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:04 AM

شاہ فارس خسر پرویز کے نام خط :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط بادشاہ فارس کسرٰی ( خسرو ) کے پاس روانہ کیا جو یہ تھا ۔
" بسم اللہ الرحمٰن الرحیم "
محمد رسول اللہ کی طرف سے کسرٰی عظیم فارس کی جانب
اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ میں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا ہوں ، کیونکہ میں تمام انسانوں کی طرف اللہ کا فرستادہ ہوں تاکہ جو شخص زندہ ہے اسے انجام بد سے ڈرایا جائے اور کافرین پر حق بات ثابت ہو جائے ( یعنی حجت تمام ہو جائے ) پس تم اسلام لاؤ سالم رہو گے اور اگر اس سے انکار کیا تو تم پر مجوس کا بھی بار گناہ ہوگا " ۔
اس خط کو لے جانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی ( رضی اللہ عنہ ) کو منتخب فرمایا ۔ انہوں نے یہ خط سربراہ بحرین کے حوالے کیا ۔ اب یہ معلوم نہیں کہ سربراہ بحرین نے یہ خط اپنے کسی آدمی کے ذریعے کسریٰ کے پاس بھیجا یا خود حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی ( رضی اللہ عنہ ) کو روانہ کیا ۔ بہرحال جب یہ خط کسرٰی کو پڑھ کر سنایا گیا تو اس نے چاک کردیا اور نہایت متکبرانہ انداز میں بولا : میری رعایا میں سے ایک حقیر غلام اپنا نام مجھ سے پہلے لکھتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی جب خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ اس کی بادشاہت کو پارہ پارہ کرے ، اور پھر وہی ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔ چنانچہ اس کے بعد کسرٰی نے اپنے یمن کے گورنر باذان کو لکھا کہ یہ شخص جو حجاز میں ہے اس کے یہاں اپنے دو توانا اور مضبوط آدمی بھیج دو کہ وہ اسے میرے پاس حاضر کریں ۔ باذان نے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دو آدمی منتخب کئے اور انہیں ایک خط دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وانہ کیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ان کے ساتھ کسرٰی کے پاس حاضر ہو جائیں ۔ جب وہ مدینہ پہنچے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رو برو حاضر ہوئے تو ایک نے کہا : "شہنشاہ کسرٰی نے شاہ باذان کو ایک مکتوب کے ذریعے حکم دیا ہے کہ وہ آپ کے پاس ایک آدمی بھیج کر آپ کو کسرٰی کے رو برو حاضر کرے اور باذان نے اس کام کے لئے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ میرے ساتھ چلیں ۔ ساتھ ہی دونوں نے دھمکی آمیز باتیں بھی کہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ کل ملاقات کریں" ۔

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: بادشاہوں اور امراء کے نام نبی اکرم صلی الل - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-14-2012, 03:04 AM

ادھر عین اسی وقت جبکہ مدینہ میں یہ دل چسپ "مہم" در پیش تھی خود خسرو پرویز کے گھرانے کے اندر اس کے خلاف ایک زبردست بغاوت کا شعلہ بھڑک رہا تھا جس کے نتیجے میں قیصر کی فوج کے ہاتھوں فارسی فوجوں کی پے در پے شکست کے بعد اب خسرو کا بیٹا شیرویہ اپنے باپ کو قتل کرکے خود بادشاہ بن بیٹھا تھا ۔ یہ منگل کی رات 10 جمادی الاولیٰ 7ھ کا واقعہ ہے ۔ (12) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کا علم وحی کے ذریعہ ہوا ۔ چنانچہ جب صبح ہوئی اور دونوں فارسی نمائندے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس واقعے کی خبر دی ۔ ان دونوں نے کہا کچھ ہوش ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ ہم نے آپ کی اس سے بہت معمولی بات بھی قابل اعتراض شمار کی ہے ۔ تو کیا آپ کی یہ بات ہم بادشاہ کو لکھ بھیجیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ اسے میری اس بات کی خبر کردو۔ اور اس سے یہ بھی کہہ دو کہ میرا دین اور میری حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کسریٰ پہنچ چکا ہے بلکہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے اس جگہ جا کر رکے گی جس سے آگے اونٹ اور گھوڑے کے قدم جا ہی نہیں سکتے ۔ تم دونوں اس سے یہ بھی کہہ دینا کہ اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو جو کچھ تمہارے زیر اقتدار ہے وہ سب میں تمہیں دے دوں گا ۔ اور تمہیں تمہاری قوم ابناء کا بادشاہ بنا دوں گا ۔ اس کے بعد وہ دونوں مدینہ سے روانہ ہو کر باذان کے پاس پہنچے اور اسے ساری تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ تھوڑے عرصہ بعد ایک خط آیا کہ شیرویہ نے اپنے باپ کو قتل کر دیا ہے ۔ شیرویہ نے اپنے اس خط میں یہ بھی ہدایت کی تھی کہ جس شخص کے بارے میں میرے والد نے تمہیں لکھا تھا اسے تاحکم ثانی برانگیختہ نہ کرنا۔
اس واقعہ کی وجہ سے باذان اور اس کے فارسی رفقاء ( جو یمن میں موجود تھے ) مسلمان ہو گئے ۔ (13)

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
الل, اور, اکرم, صلی, نام, نبی, کے

« Previous Thread | Next Thread »

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
نماز کے بارے میں ارشادات محمد الرسول اللہ ROSE Hadees Shareef 5 07-15-2012 09:19 PM
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت ROSE Hadees Shareef 3 07-15-2012 09:13 PM
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت ROSE Hadees Shareef 2 07-14-2012 07:14 AM
اولیاء اللہ کون؟ شیخ توصیف الرحمن الراشدی mcitp-it Other's Ulama Bayans 0 05-30-2012 02:46 PM
~ صومالیہ میں نائٹ کلب کے مالک عبد اللہ کی خا& Shaam Say For Islam 8 04-12-2012 10:39 AM


All times are GMT +5. The time now is 02:39 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG