آج کے سادہ سے مومن سے پوچھیں کہ تیرے گھر میں جو قرآن موجود ہے کیا تجھے کبھی اس بارے میں شک گذرا یہ اردو بازار لاہور سے چھپنے والا قرآن رسول اللہ ﷺ پر اترا بھی تھا یا نہیں ۔ وہ کہے گا مجھے کبھی شک نہیں ہوا بلکہ مجھے سو فی صد یقین ہے کہ یہی قرآن ہے جو رسول اللہ ﷺ کے سینے پر نازل ہوا اور آپ نے امت کو پڑھ کے سنایا ۔
حالانکہ اس اُمتی نے جبریل علیہ السلام کو آتے دیکھا نہ رسول اللہ ﷺ کو پڑھ کے سناتے دیکھا مگر قرآن کو کتاب اللہ تسلیم کیا ہے ۔
رب ذوالجلال کو بھی بغیر دیکھے مانا ہے اور جنھیں دیکھ کے رب کو ماننا تھا رسول اللہ ﷺ کو بھی بغیر دیکھے مانا ہے۔ جبکہ پہلی امتوں میں ایمانی صورت حال اور تھی یہاں تک حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے تو اللہ تعالیٰ کو ماننے کیلئے بھی دیکھنے کی شرط لگا دی اور کہا تھا ۔
’’ ہمیں اللہ اعلانیہ دکھا دو ‘‘
( سورہ نساء آیت نمبر ۱۵۳ )
امت مسلمہ کی یہ ایمانی عظمت اب بھی برقرار ہے عقیدہ توحید باقی ہے ۔
لیکن چمک میں فرق آنے لگا ہے ۔
رسول اللہﷺ نے یہی حقیقت خود بیان فرمائی ۔
(۱) ’’مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دے دی گئی ہیں اور میں خدا کی قسم تمہارے بارے میں خطرہ محسوس نہیں کرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے لیکن مجھے خطرہ ہے کہ تم کہیں دنیا کی محبت میں ڈوب نہ جائو ۔
( بخاری شریف حدیث نمبر۱۳۴۴ ، مسلم شریف حدیث نمبر ۲۲۹۶ )