Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!! |
Advertisement |
![]() ![]() |
|
Thread Tools | Display Modes |
|
(#1)
![]() |
|
|||
12 ۔ سورہ یوسف نام : یہ سورۃ اللہ کے پیغمبر یوسف علیہ السلام کی سرگزشت پر مشتمل ہے اور اس مناسبت سے اس کا نام سورہ یوسف ہے ۔ زمانۂ نزول : مکی ہے اور مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ سورہ ہود کے بعد نازل ہوئی ہوگی ۔ مرکزی مضمون : یوسف علیہ السلام کی بے داغ سیرت کو نمایاں کرتے ہوۓ ان کی دعوت کو پید کیا گیا ہے اور مخالفین حق پریہ واضح کیا گیا ہے کہ ان کی مخالفانہ کاروائیوں اور سازشوں کا توڑ اللہ تعالیٰ کی خاموش تدبیریں کس طرح کرتی ہیں ۔ نظم کلام : آیت 1 تا 2 تمہیدی آیات ہیں ۔ آیت 3 تا 101 میں سرگزشت یوسف بیان ہوئی ہے ۔ آیت 102 تا 111 خاتمہ کلام ہے جس میں اس واقعہ کے پیش نظر تذکیر کے پہلو پیش کیے گۓ ہیں ۔ پچھلی سورہ سے مناسبت : سورہ یوسف کو سورہ ہود سے کافی مناسبت ہے ۔ ایک تو اس پہلو سے کہ سورہ ہود میں متعدد انبیاء علیہم السلام کی سرگزشتیں بیان ہوئی ہیں اور اس سورہ میں تفصیل کے ساتھ یوسف علیہ السلام کی ۔ دوسر ے اس پہلو سے کہ سورہ ہود کی آخری آیتوں میں جو باتیں ارشاد ہوئی ہیں ان سے یہ ہود کی آخری آیتوں میں جو باتیں ارشاد ہوئی ہیں ان سے یہ سورہ پوری طرح ہم آہنگ ہے مثلاً وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر کے فرمایا گیا تھا کہ یہ انبیائی سرگزشتیں تمہارے دل کو مضبوطی عطاء کرنے والی اور مبنی پر حقیقت ہیں اور مؤمنین کے لیے موعظت اور یاد دہانی ہیں ۔ یہ باتیں سورہ یوسف میں بھی بدرجہ اتم موجود ہیں ۔ وہاں مخالفین سے کہا گیا تھا کہ آخری فیصلہ کا تم انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں ۔ اس کے بعد سورہ یوسف نے گویا اس بات کی نشاندہی کری کہ حالات کیا رخ اختیار کرنے جارہے ہیں اور کٹھن مرحلوں سے گزرنے کے بعد کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین میں اقتدار اور غلبہ حاصل ہونے والا ہے اور آپ کی برادری کے ان لوگوں کو جو برادران یوسف کے جقش قدم پر چل رہے ہیں کس طرح شرمندگی اٹھانا پڑے گی ۔ سورہ ہود کی آخری آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پر توکل کی ہدایت دے گئی تھی ۔ اس سورہ نے یوسف علیہ السلام کے توکل کی بہترین مثال سامنے رکھ دی ساتھ ہی توکل کے نتائج بھی پیش کر دیے جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جو شخص صحیح راہ عمل اختیار کر کے نتائج کو اللہ پر چھوڑ دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا کام بناتا ہے اور کامیابی اس کے قدم چوم لیتی ہے ۔ خاندان اور جاۓ سکونت : ابراہیم علیہ السلام نے ا پنے ایک بیٹے اسحاق کو فلسطین (کنعان ) میں آباد کیا تھا ۔ اسحاق علیہ السلام پیغمبر تھے ۔ ان کے بیٹے یعقوب کو بھی جن کا دوسرا نام اسرائیل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے نبوت سے سرفراز فرمایا ۔ ان کے جیسا کہ بائبل کا بیان ہے بارہ بیٹے تھے جن سے بنی اسرائیل کا سلسلہ چلا ۔ یوسف اور بن یمین چھوٹے تھے اور ایک بیوی سے تھے اور دوسرے بیٹے دوسری بیویوں سے ۔ یہ خاندان فلسطین کے علاقہ حبرون میں رہتا تھا اور ان کا زمانہ تقریناً اٹھارہ سو سال قبل مسیح کا ہے ۔
|
Sponsored Links |
|
(#2)
![]() |
|
|||
ترجمہ: اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے 1۔ الف ۔ لام ۔ را (1) یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی (2) ۔ 2 ۔ ہم نے اس کو عربی قرآن کی شکل میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھو (3) ۔ 3۔ ہم تمہیں بہترین سرگزشت سناتے ہیں (4) اس رآن کے ذریعہ جس کی وحی ہم نے تمہاری طرف کی ہے ۔ ورنہ اس سے پہلے تم اس سے بالکل بے خبر تھے (5)۔ 4 ۔ جب ایسا ہوا کہ یوسف(6) نے اپنے باپ سے کہا ’’ ابا جان ! میں نے (خواب میں ) دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند ہیں اور کیا دیکھتا ہو مہ یہ میرے آگے جھک گئے ہیں ‘‘(7) ۔ 5۔ اس نے کہا ’’ اے میرے بیٹے ! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں گے (8) ۔ یقیناً شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔
|
(#3)
![]() |
|
|||
6 ۔ اور اسی طرح تمہارا رب تمہیں جن لے گا (9) اور تمہیں سکھاۓ گا باتوں کی اصل حقیقت معلوم کرنا (10) اور وہ اپنی نعمت تم پر اور آل یعقوب پر اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تمہارے دادا ابراہیم اور اسحاق پر کرچکا ہے (11) بے شک تمہارا رب علم والا حکمت والا ہے (12) ۔ 7 ۔ در حقیقت یوسف اور اس کے بھائیوں کی سرگزشت میں پوچھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہی ۔(13) 8۔ جب ایسا ہوا کہ وہ (یعنی برادران یوسف) کہنے لگے یوسف اور اس کا بھائی (14) ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک جتھا ہیں (15) ۔ یقیناً ہمارے ابّا کھلی غلطی پر ہیں ۔ 9 ۔ یوسف کو قتل کرو یا اس کو کسی جگہ پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ تمہاری ہی طرف وہ جاۓ ۔ اس کے بعد تم بیک بن جاؤ گے (16) ۔
|
(#4)
![]() |
|
|||
6 ۔ اور اسی طرح تمہارا رب تمہیں جن لے گا (9) اور تمہیں سکھاۓ گا باتوں کی اصل حقیقت معلوم کرنا (10) اور وہ اپنی نعمت تم پر اور آل یعقوب پر اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تمہارے دادا ابراہیم اور اسحاق پر کرچکا ہے (11) بے شک تمہارا رب علم والا حکمت والا ہے (12) ۔ 7 ۔ در حقیقت یوسف اور اس کے بھائیوں کی سرگزشت میں پوچھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہی ۔(13) 8۔ جب ایسا ہوا کہ وہ (یعنی برادران یوسف) کہنے لگے یوسف اور اس کا بھائی (14) ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک جتھا ہیں (15) ۔ یقیناً ہمارے ابّا کھلی غلطی پر ہیں ۔ 9 ۔ یوسف کو قتل کرو یا اس کو کسی جگہ پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ تمہاری ہی طرف وہ جاۓ ۔ اس کے بعد تم بیک بن جاؤ گے (16) ۔
|
(#5)
![]() |
|
|||
10 ۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو کسی اندھے کنویں میں ڈال دو ۔ کوئی گزرنے والا قافلہ اسے نکال لے گا ۔ 11 ۔ انہوں نے کہا ابا جان ! آپ یوسف کے معاملہ میں ہم پر اعتماد کیوں نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے بڑے خیر خواہ ہیں ۔ 12 ۔ کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجیے کہ کھاۓ پئے اور کھیلے کودے (17) ہم اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں (18) ۔ 13 ۔ اس نے کہا تمہارا اس کو اپنے ہمراہ لے جانا میرے لیے باعث رنج ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں بھیڑیا اسے کھا نہ جاۓ اور تم اس سے غافل ہو (19)۔
|
(#6)
![]() |
|
|||
14 ۔ انہوں نے کہا ہمارے پورے جتھے کے موجود ہوتے ہوۓ بھیڑیے نے اسے کھا لیا تو ہم بالکل ناکارہ ہوں گے ۔ 15 ۔ پھر جب وہ یوسف کو لے گئے (20) اور طے کر لیا کہ ان کو اندھے کنویں میں ڈال دیں گے تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ (ایک وقت آۓ گا جب ) تم انہیں ان کا یہ معاملہ جتا دو گے اور انہیں اس کا خیال بھی نہیں ہوگا (21) ۔ 16 ۔ اور وہ رات گئے اپنے باپ کے پاس روتے ہوۓ آۓ (22)۔ 17 ۔ انہوں نے کہا ابا جان ! ہم دور میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے تھے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ بھیڑیے نے اس کو کھا لیا ۔(23) اور آپ ہماری بات باور کرنے والے نہیں ہیں اگرچہ ہم سچ بول رہے ہوں (24)۔ 18 ۔ اور وہ اس کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون لگا لاۓ تھے ۔اس نے (باپ نے ) کہا نہیں بلکہ تمہارے نفس نے ایک بات گڑھ لی ہے ۔ (25) اب میرے لئے صبر جمیل ہے (26) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگتا ہوں (27) ۔
|
(#7)
![]() |
|
|||
19۔ اور (ادھر ) ایک قافلہ آیا تو اس نے اپنا سقہ بھیجا ۔ اس نے ڈول ڈالا تو پکار اٹھا بڑی خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے (28) ۔ اور اس کو مال تجارت سمجھ کر چھپا لیا۔ (29) وہ جو کچھ کر رہے تھے اللہ اس سے واقف تھا ۔ 20 ۔ اور انہوں نے اس کو حقیر قیمت پر کہ گنتی کے چند درہم تھے بیچ دی (30) اور اس معاملہ میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں تھی (31) ۔ 21 ۔ اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا اسے قدر و منزلت سے رکھو (32) ۔ عجب نہیں یہ ہمارے لئے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں (33) ۔ اس طرح ہم نے یوسف کے قدم اس سر زمین میں جمادئے (34) اور (اس ابتلا سے اس لئے گذارا) تا کہ اسے باتوں کی حقیقت معلوم کرتا سکھائیں (35) ۔ 22۔ اور جب وہ اپنی پختگی کو پہنچ گیا تو ہم نے اسے حکم (قوت فیصلہ) اور علم عطاء کیا ۔ حسن عمل کا رویہ اختیار کرتے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ عطاء فرماتے ہیں (38)
|
(#8)
![]() |
|
|||
23 ۔ اور جس عورت کے گھر میں وہ تھا وہ اس کو اپنی طرف مائل کرنے لگی (39) ۔ اس نے دروازے بند کر دیے اور بولی آ جاؤ ۔ اس نے کہا معاذاللہ! وہ میرا رب ہے اس نے مجھے اچھا مقام عطاء کیا ہے ۔ غلط کار لوگ کبھی فلاح نہیں پاتے (40) ۔ 24 ۔ عورت نے تو اس کا قصدکر ہی لیا تھا اور وہبھی اس کا قصد کرتااگر اس نے اپنے رب کی برہان نہ دیکھ لی ہوتی (41) ایسا اس لیے ہو تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیا ئی کو دور رکھیں (42) بلا شبہہ وہ ہمارے خاس بندوں میں سے تھا (43)۔ 25 ۔ اور دونو دروازہ کی طرف دوڑے اور عورت نے یوسف کا کرتا پیچھ ے پھاڑ دیا اوردونوں نے دروازے پر عورت کے شوہر کو موجود پایا ۔ کہتے گلی کیاسزا ہے اس شخص کی جو آپ کی بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے سواۓ اسکے کہ اس کو قید کیا جاۓ یا کوؑی درد ناک سزا دے جاۓ (44) ۔
|
(#9)
![]() |
|
|||
26 ۔ یوسف جے کہا اسی نے مجھے رجھانے کی کوشش (45) کیا اور عورت کے خاندان والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کی اگر اس کا کرتا آگے سے پھٹا ہے تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے ۔ 27 ۔ اور اگر اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے توعورت جھوٹی ہے اور وہ سچاہے ۔ (46) 28 ،۔جب اس نے دیکھا کہ اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے تو کہا یہ تم عورتوں کی چاہے اورتمہاری چالیں بڑی خطرناک ہوتی ہیں (47)۔ 29 ۔ یوسف ! اس سے درگذر کر اور اے عورت ! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ در اصل تو ہی خطاوار ہے (48)۔ 30 ۔ اور شہر کی بعض عورتیں کہتے لگیں ۔ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو رجھانے میں لگی ہوئی ہے ۔ اس کی محبت اس کے دل میں گھر کر گئی ہے ۔ ہمارے خیال میں تو وہ صریح غلط راہ پر پڑگئی ہے (49)
|
(#10)
![]() |
|
|||
31 ۔ اس (عورت ) نے جب ان کی یہ مکارانہ باتیں سنیں توانہیں بلا بھیجا(50) اور ان کے لیے تکیہ والی مجلس آراستہ کی اور ہر ایک کو ایک ایک چھری پیش کر دی (51) اور یوسف سے کہا ان کے سامنے نکلا آؤ ۔ جب ان عورتوں نے اسے دیکھا تو اس کی عظمت سے متاثرہوئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور پکار اٹھیں حاشا لِلہ ! پاکی ہے اللہ کے لیے ) یہ انسان نہیں ۔ یہ تو بزرگ فرشتہ ہے ۔ (52) ۔ 32 ۔ وہ بولی یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی تھی (53) میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی مگریہ بچ رہا ۔(54) اور اگر یہ میرا کہنا نہ مانے گا تو قید کیا جاۓ گا اور ذلیل ہوگا (55)۔ 33 ۔ یوسف نے دعا کی اے میرے رب ! قید مجھے پسندہے بہ نسبت اس کے جس کی طرف یہ مجھے بلارہی ہیں )56) اور اگر تو نے ان کی حامل سے مجھے نہ نچا یا تو میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا (57) ۔
|
![]() ![]() |
Bookmarks |
Tags |
دعوت |
|
|
![]() |
||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
دعوت القرآن/سورۃ 11: ہود | life | Quran | 99 | 08-13-2012 02:58 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 1:الفاتحۃ | life | Quran | 7 | 08-13-2012 02:23 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 7:الاعراف | life | Quran | 10 | 08-13-2012 02:12 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 9:التوبۃ | life | Quran | 180 | 08-13-2012 02:11 AM |
دعوت القرآن/سورۃ 10:يونس | life | Quran | 93 | 08-13-2012 02:07 AM |